دیہی بلوچستان میں بچوں تک کتابیں پہنچانے کے لیے موبائل کیمل لائبریری
دیہی بلوچستان میں بچوں تک کتابیں پہنچانے کے لیے موبائل کیمل لائبریری
(کوئٹہ) بلوچستان میں دو خواتین اور دو فلاحی تنظیموں نے "موبائل اونٹ لائبریری" کا ایک انوکھا منصوبہ شروع کیا ہے جس میں اونٹ ان بچوں تک کتابیں پہنچاتا ہے جو سیکھنا اور پڑھنا چاہتے ہیں۔
مارچ میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے دوران حکومت کی جانب سے ملک بھر میں تعلیمی اداروں کو بند کرتے ہوئے 50 ملین سے زائد طلبا کو گھر بھیج دیا گیا تھا۔ اسکولوں کی بندش نے بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں رہنے والے بچوں کو نمایاں طور پر متاثر کیا جہاں آن لائن تعلیم یا آن لائن کلاسز کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہیں۔ رقبے کے لحاظ سے ملک کے سب سے بڑے صوبے میں پہلے ہی پاکستان کے دیگر علاقوں کے مقابلے میں شرح خواندگی سب سے کم ہے۔ پاکستان کے شماریات بیورو کے مطابق دیہی علاقوں میں 5 سے 16 سال کی عمر کے تقریباً 62 فیصد بچے اسکولز سے باہر ہیں۔
مزید پڑھیں: کورونا وائرس: آئی یو بی کے تمام کیمپس 4 ہفتوں کے لیے بند
موبائل اونٹ لائبریری کا انوکھا خیال بلوچستان سے تعلق رکھنے والی دو بہنوں رحیمہ جلال، جو کہ زبیدہ جلال گرلز ہائی اسکول کی پرنسپل ہیں اور ان کی بہن اور پاکستان کی وزیر برائے دفاعی پیداوار زبیدہ جلال نے پیش کیا۔ یہ دونوں خواتین کورونا وائرس کے دوران اس آئیڈیا کے ساتھ آگے آئیں کہ اگر بچے اسکول نہیں جاسکتے تو ہم کتابیں ان کے پاس کیوں نہیں لے جا سکتے؟
اس انوکھے آئیڈیے پر بات کرتے ہوئے رحیمہ جلال نے عرب نیوز کو بتایا کہ ہم نے سیکڑوں بچوں کو سیکھنے اور پڑھنے میں مدد دینے کا چارج سنبھال کر بلوچستان کے دور دراز ضلع کیچ میں الف لیلی بُک بس سوسائٹی (اے ایل بی بی ایس) اور فیمیل ایجوکیشن ٹرسٹ بلوچستان (ایف ای ٹی بی) کے ساتھ شراکت میں مقامی چرواہے مراد دُر محمد کو تعینات کیا گیا اور اس کے 12 سالہ اونٹ کو کتابوں کی ترسیل کے لیے مقرر کیا گیا۔ رحیمہ اور زبیدہ جلال نے بتایا کہ ہم نے کتابوں کی ترسیل پر مامور اس اونٹ کا نام روشن اس لیے رکھا ہے کہ یہ بلوچستان کے علم کی روشنی سے محروم بچوں کے لیے تعلیم کی راہ پر روشنی ڈال رہا ہے۔
مزید پڑھیں: کورونا کی بڑھتی ہوئی لہر اسلام آباد کے مزید 5 تعلیمی ادارے سیل
انہوں نے بتایا کہ غیر منافع بخش تنظیم الیف لیلی بک بس سوسائٹی کی مدد سے، جس نے پورے پاکستان میں 7000 سے زیادہ موبائل لائبریریز قائم کی ہیں جبکہ پچھلی چار دہائیوں میں 15 لاکھ سے زیادہ کتابیں عطیہ کی گئی ہیں۔ 45 سالہ در محمد اپنے اونٹ روشن کی مدد سے 2 اکتوبر سے لے کر اب تک اپنی پچاس کتابوں کی لائبریری کو مند کے چھ دیہات میں لے گئے۔ رحیمہ نے بتایا کہ پچھلے چھ ہفتوں میں ڈیڑھ سو سے زائد بچوں نے اس پروگرام سے کتابیں مستعار لی ہیں جو کہ ایک خوش آئند بات ہے۔