خیبر پختونخوا کی بیشتر یونیورسٹیز معاشی بدحالی کا شکار
خیبر پختونخوا کی بیشتر یونیورسٹیز معاشی بدحالی کا شکار
کورونا وائرس پھیلائو کی وجہ سے گزشتہ پانچ ماہ سے تعلیمی اداروں کی بندش کے باعث خیبر پختونخوا میں دانش گاہیں شدید مالی بحران کا شکار ہیں اور اس کے نتیجے میں ممکنہ طور پر صوبے میں اعلیٰ تعلیمی نظام کے خاتمے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔
دوسری جانب پشاور یونیورسٹی نے مبینہ طور پر تنخواہوں اور پنشن میں 40 فیصد کمی کا فیصلہ کیا ہے۔
مزید پڑھیں: سوات میں اسکول کھول دیے گئے
پشاور یونیورسٹی کی ٹیچرز ایسوسی ایشن کے سربراہ ڈاکٹر فضل ناصر نے اس حوالے سے اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ نہایت غیر منصفانہ ہے کیونکہ یونیورسٹی میں اساتذہ اور عملے نے وبائی مرض کے دوران بھی دن رات کام کیا ہے۔
ایکپریس میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ڈاکٹر ناصر نے مزید کہا کہ یونیورسٹی اساتذہ اور عملے کو محنت اور کاوشوں کا صلہ دینے کے بجائے اپنے ورکرز کو سزا دے رہی ہے جو کسی طرح بھی منصفانہ عمل نہیں ہے۔
ہائر ایجوکیشن کمیشن کی جاری کردہ دستاویز کے مطابق صوبائی حکومت نے کے پی کے میں عوامی شعبے کی دو درجن سے زائد یونیورسٹیز کو صرف 1،4801 ملین روپے فراہم کیے ہیں۔
مزید پڑھیں: سی اے آئی ای میں غیر منصفانہ درجہ بندی پر طلباء کا اظہارِ افسوس
تاہم صوبے کے بیشتر اعلیٰ تعلیمی ادارے معاشی طور پر ناکامی کا شکار ہورہے ہیں جس سے صوبے میں متعدد یونیورسٹیز کی بندش کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔
دستاویز میں انکشاف ہوا ہے کہ صوبائی حکومت نے مالاکنڈ یونیورسٹی کو 170 ملین، دیر میں واقع یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کو 250 ملین، مردان میں واقع عبد الولی خان یونیورسٹی کو 2،347.03 ملین، چارسدہ میں واقع باچا خان یونیورسٹی کو 727.70 ملین، یونیورسٹی آف صوابی کو 1147.98 ملین اور ہری پور یونیورسٹی کو1289.56 ملین روپے فراہم کیے ہیں۔ واضح رہے کہ یہ فنڈز گزشتہ پانچ سال کی مدت میں ان درس گاہوں کو مہیا کیے گئے ہیں۔