کورونا کے کیسز میں اضافے کے باعث کے پی کے میں اسکولز بند
کورونا کے کیسز میں اضافے کے باعث کے پی کے میں اسکولز بند
خیبرپختونخوا کے وزیر برائے ایلیمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن شہرام ترکئی نے اعلان کیا کہ صوبائی حکومت نے مزید آٹھ شہروں میں اسکول بند رکھنے کا فیصلہ کیا ہے جہاں کورونا وائرس کی شرح نمو 10 فیصد کے ہندسے کو عبور کرچکی ہے۔
صوبائی وزیر تعلیم نے یہ بات اینٹی کورونا وائرس سے متعلق پروونشل ٹاسک فورس (پی ٹی ایف) کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کے دوران کہی، جس کی صدارت وزیر اعلیٰ کے پی کے محمود خان نے کی۔
مزید پڑھیں: صوبائی وزیر تعلیم مراد راس کا پنجاب میں تمام اسکول بند کرنے کا حکم
انہوں نے مزید کہا کہ کل سے 28 مارچ تک اسکول بند رہیں گے، کارکنان اپنا کام جاری رکھیں گے اور والدین اپنے بچوں کا ہوم ورک لینے آسکتے ہیں۔
اس سے پہلے 10مارچ کو نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر نے پشاور میں تعلیمی اداروں کو بند کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔ کے پی حکومت کے تازہ ترین فیصلے کے مطابق چارسدہ، مردان، صوابی، نوشہرہ، کوہاٹ، مالاکنڈ، سوات اور دیر لوئر ان شہروں میں شامل ہیں جہاں اسکول بند ہونے کا اعلان کیا گیا ہے۔
شہرام ترکئی کے مطابق تمام اضلاع کے اسکولوں میں جہاں کورونا وائرس کےمثبت کیسز کا تناسب 5 فیصد سے تجاوز کر گیا ہے، بند کردیئے جائیں گے۔
صوبائی وزراء، کور کمانڈر پشاور، چیف سیکرٹری کے پی، آئی جی پی اور متعلقہ انتظامی سیکرٹریز نے اجلاس میں شرکت کی، جس میں صوبے میں موجودہ کورونا وائرس صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔
کے پی حکومت کی جانب سے تیمور سلیم جھگڑا، شوکت یوسفزئی اور کامران بنگش سمیت کابینہ ارکان کی ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی تھی تاکہ مارکیٹ میں بندش کے معاملات کا جائزہ لیا جا سکے۔
مزید پڑھیں: کورونا کے بڑھتے ہوئے کیسز کے باعث کراچی یونیورسٹی میں بی کام کے امتحانات ملتوی
اجلاس کو بتایا گیا کہ خیبرپختونخوا کے جنوبی اضلاع میں کورونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح 1 فیصد ہے۔ ڈیرہ فیسٹیول اور جیپ ریلی کے انعقاد کی اس شرط کے تحت اجازت دی گئی تھی کہ حفاظت کی تمام احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں گی جبکہ ایس او پیز کی عدم تعمیل کے نتیجے میں سروسز منسوخ ہوسکتی ہیں۔
وزیراعلیٰ کے پی نے موجودہ کورونا وائرس کی صورتحال کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے رہائشیوں سے تمام ضروری احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی اپیل کی۔
انہوں نے شہریوں اور کاروباری رہنماؤں سے اپیل کی کہ ایس او پیز کو نافذ کرانے کے لیے مل جُل کر کام کریں اور وبائی مرض کو شکست دینے کے لیے ذمہ دارانہ رویہ اختیار کریں۔