خیبرپختونخوا کے بورڈز امتحانی اخراجات کے بارے میں تذبذب کا شکار
خیبرپختونخوا کے بورڈز امتحانی اخراجات کے بارے میں تذبذب کا شکار
ایک طرف طلبا اس بارے میں فکر مند ہیں کہ آنے والے برسوں میں ان کا تعلیمی مستقبل کیا ہوگا جبکہ دوسری جانب وفاقی وزارت تعلیم کے امتحانات منسوخ کرنے کے اعلان کے بعد ملک بھر کے تمام صوبائی تعلیمی بورڈز میں غیر یقینی کی لہر دوڑ گئی ہے۔
خیبرپختونخوا کے بورڈز کی کمیٹی کے چیئرپرسن شریف گل کے مطابق صوبائی ایجوکیشنل بورڈز نے امتحانات کے اخراجات کی مد میں طلبہ سے ایک اعشاریہ سات ارب روپے وصول کیے تھے لیکن امتحان منسوخ ہونے کی وجہ سے ابھی تک انھوں نے یہ رقم خرچ نہیں کی ہے۔ انہوں نے ایکسپریس میڈیا کو بتایا کہ ابھی تک یہ بات واضح نہیں ہے کہ اس رقم کا کیا کرنا ہے، آیا طلباء کو ان کی رقم واپس کرنی ہے یا نہیں۔؟
وفاقی وزارتِ تعلیم کے فیصلے کے بعد کے پی کے صوبائی محکمہ تعلیم نے اعلان کیا ہے کہ میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کے ایک اعشاریہ چار سو پچیس ملین طلباء کو بغیر امتحانات کے اگلے گریڈ میں ترقی دی جائے گی۔ اس اعلان کے بعد صوبے میں آٹھ امتحانی بورڈز کی انتظامیہ اس بات پر تذبذب کا شکار تھی کہ ان طلباء کے ساتھ کیا کرنا ہے جو یا تو ایک یا دو مضامین میں ناکام ہو چکے ہیں یا نمبر بہتر بنانے کے لیے بعد میں امتحان دینے کے لیے رواں سال امتحانات میں حصہ لینے کا فیصلہ منسوخ کر چکے ہیں۔ شریف گل نے میڈیا کو بتایا کہ صوبے میں تیس لاکھ سے زائد طلباء ایسے بھی ہیں جو ایک یا دو مضامین میں یا تو فیل ہوئے ہیں یا انہوں نے اچھے نمبر نہ ملنے کے باعث اپنے پرچے منسوخ کردیئے ہیں۔