ایچ ای سی جنسی ہراسانی سے نمٹنے کی تربیت فراہم کرے گا
ایچ ای سی جنسی ہراسانی سے نمٹنے کی تربیت فراہم کرے گا
ہائر ایجوکیشن کمیشن نے پاکستانی یونیورسٹیوں کو طلباء ، اساتذہ اور انتظامی عملے کے لیے محفوظ ماحول فراہم کرنے اور اسٹوڈنٹس کو زیادہ سے زیادہ تعداد میں شامل کرنے کے لیے ہائر ایجوکیشن انسٹیٹیوٹس میں جنسی ہراساں کے خلاف تحفظ اور ہائی اسکولوں میں معذور طلباء کے لیے پالیسی کے بارے میں ای کورسز کا آغاز کیا ہے۔
یہ ای کورسز اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام یو این ڈی پی، اقوام متحدہ کی خواتین اور پاکستان میں آسٹریلوی ہائی کمیشن کے اشتراک سے شروع کیے گئے ہیں۔
نیشنل اکیڈمی آف ہائر ایجوکیشن پاکستان میں ان ای کورسز کی میزبانی کرے گی جو ان پالیسیوں کے بارے میں آگاہی اور رسائی کو فروغ دیں گے۔
مزید پڑھیئے: پنجاب میں اساتذہ کے لیے ای ٹرانسفر سسٹم لانچ کردیا گیا
ورچوئل لانچنگ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے، ایچ ای سی کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر شائستہ سہیل نے کہا کہ بنیادی اصولوں اور اعلیٰ اخلاقی بنیادوں پر عمل پیرا ہونے کی اہمیت کو فروغ دینے اور ایچ ای سی کے کردار کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔ انہوں نے شرکاء کو بتایا کہ وزیر اعظم کے احساس انڈرگریجویٹ اسکالرشپ پروگرام میں معذور طلباء کے لیے دو فیصد اسکالرشپس متعین کی گئی ہیں۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ مربوط کاوشوں سے نہ صرف ہائر ایجوکیشن انسٹیٹیوٹس محفوظ اور جامع ہوجائیں گے بلکہ طلباء کی مجموعی تعلیمی کامیابیوں میں بھی بہتری آئے گی۔
مزید پڑھیئے: سندھ میں گرلز کیڈٹ کالج کے لیے 100 ملین روپے مختص
اپنے ریمارکس میں یو این ڈی پی کے نمائندے نٹ اوٹسبی نے کہا کہ اگر ہم نوجوانوں کی اعلیٰ تعلیم کے ساتھ جُڑے رہنے کے لیے حوصلہ افزائی کرنا چاہتے ہیں اور خواتین کو اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے لیے برابری کی سطح پر مواقع کی فراہمی کے ایس ڈی جیز کے وعدوں پر پیشرفت جاری رکھنا چاہتے ہیں تو ہمیں یہ یقینی بنانا ہوگا کہ نوجوان محفوظ، ثقافتی لحاظ سے موزوں اور تعلیم حاصل کرنے کے مساوی ماحول کے اہل ہوں۔
ڈپٹی ہائی کمشنر جوآن فریڈرکسن نے کہا کہ کیمپس میں شمولیت کے عمل کو فروغ دینے کے لیے یہ ایک اہم قدم تھا۔
ہم اس ضمن میں ایچ ای سی کی قیادت سے خوش ہیں اور وائس چانسلرز کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں تاکہ فیکلٹی اسٹاف اور طلباء ای کورسز کو مکمل کریں۔
اقوام متحدہ کی خواتین کی نمائندہ شرمیلا رسول نے مشاہدہ کیا کہ خواتین کی اکثریت قانون سازی کے ذریعے خواتین کو حاصل ہونے والے حقوق سے لاعلم ہے۔ انہوں نے قانونی تحفظ کے بارے میں خواتین میں شعور اجاگر کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
این اے ایچ ای کی ریکٹر ڈاکٹر شاہین سردار علی نے کہا کہ اکیڈمی طلباٗ رہنماؤں، اساتذہ اور عملے کی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے ایک قومی ادارہ ہے جس کا ایک پہلو صلاحیتوں میں اضافے اور قواعد و ضوابط کومعلومات میں ترجمہ کرنا ہے