ایچ ای سی نے یونیورسٹیز کے لیے نئی پالیسی گائیڈ لائنز جاری کردیں
ایچ ای سی نے یونیورسٹیز کے لیے نئی پالیسی گائیڈ لائنز جاری کردیں
ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) نے یونیورسٹیز کے لیے 26 نومبر سے 10 جنوری تک اپنے کیمپس بند رکھنے اور اس کے بجائے آن لائن تدریس کی طرف جانے کے لیے نئے رہنما خطوط کا اعلان کیا ہے۔
جمعرات کو ایچ ای سی کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق یونیورسٹی کے وائس چانسلرز کو میکنزم اور ایس او پیز کی پیروی اور ان پر عمل کرتے ہوئے کیمپس میں چھوٹی چھوٹی گروپ سرگرمیاں جاری رکھنے کی اجازت دی گئی ہے۔
مزید پڑھیں: میٹرک اور انٹرمیڈیٹ طلباء کے لیے پریکٹیکل امتحانات نہیں ہوں گے
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ صرف مخصوص قسم کے طلباء کو کیمپس میں داخلے کی اجازت دی جاسکتی ہے۔ یہ طالب علم کم آمدنی والے پس منظر سے تعلق رکھنے والے ہوسکتے ہیں جو الیکٹرانکس گیجٹس کے متحمل نہیں ہو سکتے اور انہیں آن لائن کلاسز کے لیے انٹرنیٹ تک رسائی حاصل کرنے میں دشواری پیش آتی ہے۔
اس زمرے میں غیر ملکی طلباء، ایم فل اور پی ایچ ڈی کے طلباٗ بھی شامل ہیں۔ یا آخری سال کے طلباء اور اعلیٰ میڈیکل طلباء جن کے لیے لیبارٹری کا استعمال ضروری ہے تاکہ وہ اپنے تھیسس کا کام مکمل کرسکیں۔
ایچ ای سی کے جاری کردہ بیان کے مطابق طلبا کے کُل اندراج کے صرف 30 فیصد یا اگر کیمپس کے حالات اجازت دیں تو کم تعداد میں طلبا کو بلایا جاسکتا ہے جبکہ آن لائن لیکچرز کی تیاری اور فراہمی کے لیے فیکلٹی ممبرز کو بھی کیمپس میں شرکت کی ضرورت ہوگی۔
مزید پڑھیں: ہتھکڑیاں لگوالیں گے مگر اسکول بند نہیں کرینگے
ایچ ای سی کے بیان کے مطابق دسمبر 2020 کے لیے پہلے سے پلان کردہ تمام میجر ایگزامز ملتوی کردیئے گئے ہیں جبکہ تشخیصی امتحانات جیسے ایم ڈی کیٹ اور دیگر داخلہ امتحانات، ملازمت کے امتحانات یا پہلے سے طے شدہ چھوٹے جائزوں کے علاوہ ملتوی کردیئے گئے ہیں۔ تاہم یہ امتحانات صحت اور حفاظت کے پروٹوکول کی سختی سے پیروی اور ان پر عمل درآمد کے ساتھ ممکن ہوسکتے ہیں۔ ایچ ای سی کا کہنا ہے کہ یہ صحت اور حفاظت کے تمام پروٹوکولز کی سختی سے عمل کے ساتھ اگر ضروری ہوں تو ہوسکتے ہیں۔
اسی طرح نئی پالیسی کے مطابق اگر دانش گاہیں صحت اور حفاظت کے رہنما خطوط پر عمل کرتی ہیں تو ہاسٹل میں مقیم افراد کی ایک مخصوص تعداد کی اجازت ہوگی تاہم ہاسٹل کی ساخت اور صلاحیت کو مد نظر رکھتے ہوئے طلباء کی تعداد 30 فیصد سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے۔