گوادر کی پہلی یونیورسٹی بجٹ 2021-2022 میں نظرانداز
گوادر کی پہلی یونیورسٹی بجٹ 2021-2022 میں نظرانداز
بلوچستان کے وفاقی بجٹ میں گوادر کی پہلی یونیورسٹی کی ترقی کے لیے کوئی رقم مختص نہیں کی گئی جبکہ اس بات کا ترجمان بلوچستان حکومت نے اعتراف کیا ہے۔
پچھلے ہفتے کے آغاز میں بلوچستان نے مجموعی طور پر 584.1 بلین
روپے کا بجٹ مختص کیا تھا، جس میں تعلیم کے شعبے کے لیے17ارب روپے
مختص کیے گئے تھے۔ اس کے باوجود گوادر کی پہلی اور واحد یونیورسٹی کے لیے کوئی حصہ مختص نہیں کیا گیا۔
مزید پڑھیئے: پی ایم سی کی داخلہ پالیسی میں تبدیلی، ایف ایس سی، اے 2 کے طلباء کو سہولت ملے گی
سی پیک کے ماسٹر پلان کے مطابق گوادر شہر معیشت کے ساتھ ساتھ تجارت، سیاحت اور سرمایہ کاری کے لیے جنوب مشرقی ایشیاء کا نیا مرکزی حب ثابت ہوگا جہاں ان شعبوں میں 2050 تک 30 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
دوسری جانب ایران کے علاقے چاہ بہار میں جسے اکثر گوادر کا مقابل شہر سمجھا جاتا ہے دو مشہور جامعات واقع ہیں۔
اطلاعات کے مطابق بلوچستان حکومت کے ترجمان لیاقت شاہوانی نے اعتراف کیا ہے کہ صوبائی حکومت نے گوادر کی واحد یونیورسٹی کے لیے کوئی بجٹ مختص نہیں کیا ہے۔
مزید پڑھیئے: کراچی یونیورسٹی میں دو سالہ ڈگری پروگرام ختم کرنے کی تیاری
اس ماہ کے آغاز میں مختلف مظاہرین، جن میں انسانی حقوق کے کارکن، طلبہ تنظیموں اور سیاسی پارٹی کے رہنما شامل تھے، نے سڑکوں پر احتجاج کرتے ہوئے صوبائی حکومت سے گوادر شہر میں اعلیٰ تعلیم کی فراہمی کا مطالبہ کیا تھا۔
ٹوئٹر پر اس مسئلے کو اجاگر کرنے اور اپنا احتجاج ریکارڈ کرانے کے لیے متعدد صارفین نے ہیش ٹیگ گوادر ںیڈز یونیورسٹی اور گوادر آن روڈ فار یونیورسٹی کے ٹرینڈز چلانے شروع کردیئے ہیں۔
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ گوادر یونیورسٹی کا آغاز مئی 2017 میں اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف نے شہر کے لیے توسیعی پیکج کے ایک حصے کے طور پر کیا تھا۔
مزید پڑھیئے: بیرون ملک مقیم میڈیکل طلباء داخلہ کی نئی پالیسی سے ناخوش
اسے 2016-2017 اور 2017-18 میں وفاقی عوامی شعبے کے ترقیاتی پروگرام میں شامل کیا گیا تھا۔
بعد میں نومبر 2018 میں ہائر ایجوکیشن کمیشن نے یونیورسٹی کے لیے ایک چارٹر کا اندازہ کیا، جبکہ اس یونیورسٹی کے قیام کے بل کو بلوچستان اسمبلی نے منظور کیا تھا