حکومت کا کورونا میں تیزی کے باوجود تعلیمی ادارے بند نہ کرنے کا فیصلہ
حکومت کا کورونا میں تیزی کے باوجود تعلیمی ادارے بند نہ کرنے کا فیصلہ
وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے بدھ کو اعلان کیا کہ حکومت نے ملک بھر میں کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز کے باوجود سندھ کے علاوہ پورے ملک میں تعلیمی ادارے کھلے رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کی زیر صدارت بین الصوبائی وزرائے تعلیم کانفرنس کا اجلاس ہوا، جس میں تعلیمی اداروں میں کورونا ایس او پیز کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا اور تعلیمی اداروں میں کورونا ایس او پیز پر عملدر آمد کے لیے مختلف آپشنز پر غور ہوا۔
اجلاس میں وزیر تعلیم نے کہا کہ حکومت نے کووڈ ایس او پیز پر سختی سے عمل کرتے ہوئے تعلیمی اداروں کو کھلا رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام سرکاری اور نجی سکولوں کو 50 فیصد صلاحیت کے ساتھ کام کرنے کی اجازت ہوگی۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ ضروری ہے کہ ہم اپنے بچوں کی تعلیمی سرگرمیوں کا خیال رکھیں اور ساتھ ہی ہم یہ بھی نہیں جانتے کہ وبائی مرض کب تک جاری رہے گا۔ شفقت محمود کا کہنا ہے کہ سندھ میں تعلیمی ادارے 8 اگست تک بند رہیں گے۔
شفقت نے کہا کہ وفاقی حکومت نے تمام صوبوں سے کہا ہے کہ وہ تمام اساتذہ، طلباء اور یونیورسٹیوں کے دیگر عملے کی ویکسینیشن کو یقینی بنائیں، انہوں نے مزید کہا کہ اسے 31 اگست کے بعد لازمی قرار دیا جائے گا۔
سندھ کے وزیرتعلیم سعید غنی کا کہنا تھا کہ سندھ اور بالخصوص کراچی میں کرونا وائرس کی صورتحال اس وقت بھی تسلی بخش نہیں ہے، ملک کے دیگر صوبوں کی نسبت سندھ اور بالخصوص کراچی اور حیدرآباد میں مریضوں کی تعداد بہت زیادہ ہے، اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے ہم ابھی تعلیمی اداروں کو کھولنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔
مزید پرھئے: شفقت محمود آج سکولوں میں کورونا وائرس کی صورتحال کا جائزہ لیں گے
وزیرتعلیم سندھ کا کہنا تھا کہ سندھ میں تعلیمی ادارے 8 اگست تک مکمل بند رہیں گے، اس کے بعد صورتحال کا ازسر نو جائزہ لیا جائے گا، 8 اگست کو کورونا ٹاسک فورس کے اجلاس میں صورتحال کو دیکھتے ہوئے آئندہ کا لائحہ عمل طے کریںگے۔
امتحان اپنے شیڈول کے مطابق ہوں گے:
انہوں نے کہا کہ سندھ کے علاوہ پورے ملک میں شیڈول کے مطابق امتحانات منعقد کیے جائیں گے، انہوں نے کہا کہ طلباء کو 5 فیصد گریس مارک دیئے جائیں گے۔
بین الصوبائی وزرائے تعلیم کانفرنس میں فیصلہ ہوا کہ بورڈ امتحانات جاری رکھے جائیں گے، سندھ میں تعلیمی ادارے آٹھ اگست تک بند رہیں گے، سندھ کے علاوہ ملک بھر کے تمام تعلیمی ادارے بند نہیں کئے جائیں گے اور کلاسیں 50 فیصد حاضری کے ساتھ جاری رکھی جائیں گی، تاہم تعلیمی اداروں کے اسٹاف کی سو فیصد ویکسی نیشن یقینی بنائی جائے گی۔
کانفرنس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ طلبہ کو لازمی مضامین میں پانچ فیصد اضافی نمبرز دیے جائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ 25 اگست کو شیڈول آئی پی ای ایم سی کی ایک اور میٹنگ کے دوران صورتحال کا مزید جائزہ لیا جائے گا۔
کورونا وائرس وبائی کی چوتھی لہر، مہلک اور زیادہ متعدی ڈیلٹا کی وجہ سے ملک بھر میں خاص طور پر سندھ میں تباہی مچا رہی ہے۔ پاکستان میں منگل کے روز انفیکشن کے 4،722 نئے کیسز ریکارڈ ہونے کے بعد تصدیق شدہ کورونا وائرس کیسز کی تعداد 1،047،999 ہوگئی۔
کم از کم 46 مزید اموات بھی ریکارڈ کی گئیں، جس سے ملک میں مجموعی اموات کی تعداد 23،575 ہوگئی ہے۔
مزید پڑھئے: پرائیویٹ اسکولز کا دوبارہ آن کیمپس کلاسز شروع کرنے کا مطالبہ
دوسری جانب کووڈ مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے تناظر میں نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر،حکومت کی وبائی مرض پر حکمت عملی کے اہم مرکز، نے پیر کو فیصلہ کیا کہ منتخب شہروں میں منگل کے روز سے 31 اگست تک ایک ماہ کی مدت کے لیے کچھ پابندیاں دوبارہ عائد کی جائیں۔
نظر ثانی شدہ گائیڈ لائنز کا اعلان کرتے ہوئے این سی او سی کے سربراہ اور وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا کہ حکومت وبائی مرض کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ٹارگیٹڈ اور اسٹیگیرڈ فیصلے کر رہی ہے۔
اسد عمر نے ایک پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ وزیر اعظم عمران خان کی منظوری کے بعد ، این سی او سی نے ملک کے تقریباً سبھی بڑے شہروں میں کچھ پابندیاں لگانے کا فیصلہ کیا ہے ، جہاں مارکیٹ کے اوقات کم کر دیے گئے ہیں اور دفتری حاضری پچاس فیصد تک کم کر دی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ چھٹیوں کے دنوں کا فیصلہ صوبے اپنے طور پر کریں گے۔ پابندیوں کے تحت بازار جنہیں رات 10 بجے تک کھلے رہنے کی اجازت تھی، اب ان منتخب شہروں میں دوبارہ رات 8 بجے بند کردیئے جائیں گے۔