ملاقاتیوں کے لیے ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے دروازے بند کردیئے گئے
ملاقاتیوں کے لیے ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے دروازے بند کردیئے گئے
منگل کے روز محکمہ تعلیم سندھ کے دفاتر کے باہر لوگوں کے ہجوم کی اطلاعات سامنے آئیں کیونکہ کورونا وائرس کی وجہ سے ملاقاتیوں کو داخلے سے منع کردیا گیا ہے۔
اسی روز محکمہ صحت کے کی ایک رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ 12 اکتوبر سے نو نومبر کے درمیان صوبے کے تعلیمی اداروں میں کم از کم 1،317 کورونا وائرس کے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
گذشتہ دو ماہ میں تعلیمی اداروں سے روزانہ اوسطاً 22 کے قریب کورونا کیسز رپورٹ ہوئے۔
سندھ ہیلتھ سروسز ڈائریکٹوریٹ جنرل حیدرآباد کی رپورٹ کے مطابق 12 اکتوبر سے 19 نومبر کے درمیان کورونا وائرس کی جانچ کے لیے مجموعی طور پر 145،859 ملازمین، اساتذہ اور عملے کے اراکین کا معائنہ کیا گیا، جن میں سے 1،317 افراد میں وائرس کا رزلٹ مثبت آیا، 131،913 افراد کا منفی ٹیسٹ آیا اور 12،629 افراد کے نتائج کا ابھی تک انتظار ہے۔
مزید پڑھیں: اے آئی او یو نے ویب سائٹ پر اساتذہ کی فہرست اپلوڈ کردی
ملاقاتیوں کے لیے ممنوع:
دسری جانب صوبائی محکمہ تعلیم نے اپنے دفاتر میں شکایت دہندگان اور ملاقاتیوں کے داخلے پر غیر اعلانیہ پابندی عائد کردی ہے۔ سندھ سیکرٹریٹ تغلق ہاؤس کی پہلی منزل پر واقع محکمہ کے دفاتر کی طرف جانے والا لوہے کا دروازہ بند کر کے زائرین کو داخلے سے روک دیا گیا ہے۔ اس اچانک پابندی کے پیچھے وجہ کورونا وائرس کے کیسز میں تیزی بتائی گئی ہے۔
بہت سارے افراد جو یہاں واقع دفاتر میں ملاقات کے لیے آئے تھے، انہیں سماجی دوری اور وائرس سے متعلق دیگر احتیاطی تدابیر کی خلاف ورزی کے باعث باہر سے ہی لوٹنا پڑا۔ محکمہ تعلیم اپنے ملازمین کی تعداد کے لحاظ سے صوبائی حکومت کا سب سے بڑا محکمہ ہے۔ صوبے میں 42،000 سے زائد سرکاری اسکولوں میں 15 ملین اساتذہ اور ہزاروں نان ٹیچنگ عملہ ملازم ہے۔ محکمہ سے وابستہ کئی اور لوگ، عام افراد اور دیگر روزانہ اس محکمے میں جاتے ہیں۔
تاہم اب ملاقاتیوں کے بارے میں بتایا جارہا ہے کہ محکمہ کے اندر ہجوم اور بھیڑ بھاڑ سے بچنے کے لیے داخلے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔
مزید پڑھیں: پی ایس ڈی ایف اور کورسیرا نے فری آن لائن کورسز متعارف کرادیئے
اسکولوں میں کورونا کی دوسری لہر:
محکمہ تعلیم سندھ نے بار بار اصرار کیا ہے کہ اسکولوں اور کالجوں کی صورتحال پر گہری نظر رکھی جارہی ہے اور صوبائی وزیر تعلیم سعید غنی نے متنبہ کیا ہے کہ اگر ضرورت پڑی تو اسکولوں کی بندش پر بھی غور کیا جاسکتا ہے۔ تاہم وفاقی اور صوبائی وزیر تعلیم نے گذشتہ ہفتے فیصلہ کیا تھا کہ اب تک تعلیمی اداروں کو جسمانی کلاسوں کے لیے کھلا رہنے کی اجازت ہوگی اور دیگر سماجی اور تجارتی سرگرمیوں کی طرح حکومت کا زور ایس او پیز پر عمل درآمد کو یقینی بنانے پر ہے۔
مارچ میں جب کراچی میں کورونا وائرس کے پہلے کیس کی اطلاع ملی تھی تو وائرس کے مزید پھیلائو پر قابو پانے کے لیے سندھ میں سب سے پہلے تعلیمی ادارے بند کردیئے گئے تھے۔ گذشتہ ماہ جیسے ہی کورونا وائرس کے انفیکشن میں اضافہ دیکھا گیا، پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن نے مبینہ طور پر وائرس کی دوسری لہر کی طرف اشارہ کیا جس میں نشاندہی کی گئی کہ وہ تمام مقامات خصوصاً اسکولوں میں ایس او پیز کو نافذ کرنے میں ناکامی کی طرف اشارہ کررہی ہے۔
مزید پڑھیں: حبیب یونیورسٹی کا ہونہار طلباٗ کو 100 فیصد اسکالرشپ دینے کا اعلان
ٹیسٹ، نتائج:
محکمہ صحت کی رپورٹ کے مطابق گذشتہ دو ماہ کے دوران کراچی میں تعلیمی اداروں کے 34،865 ملازمین میں کورونا وائرس کی جانچ پڑتال کی گئی۔ ان میں 680 ملازمین میں وائرس کا نتیجہ مثبت آیا جبکہ 32،150 میں ٹیسٹ رزلٹ منفی آیا اور 2،035 کے نتائج کا ابھی تک انتظار ہے۔
حیدرآباد کے تعلیمی اداروں میں کم از کم 85 افراد میں کورونا وائرس مثبت آیا، ٹھٹھہ میں 62، جامشورو میں 61، مٹیاری سے 49 ، سکھر سے 45 ، میرپورخاص کے 35 ، تھرپارکر سے 20 ، ٹنڈو محمد خان سے 11 اور ٹنڈو الہ یار کے چار افراد میں ٹیسٹ کے نتائج مثبت آئے ہیں۔