ایم ڈی کیٹ کے خلاف ڈاکٹرقدیر کی درخواست، وزارت داخلہ و صحت سے جواب طلب
ایم ڈی کیٹ کے خلاف ڈاکٹرقدیر کی درخواست، وزارت داخلہ و صحت سے جواب طلب
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی آخری خواہش کے مطابق میڈیکل اور ڈینٹل کالجز کے ناقص داخلہ ٹیسٹ کے خلاف دائر کی گئی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے وزارت داخلہ اور وزارت صحت سے 3 ہفتوں میں جواب طلب کرلیا
ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی آخری دستخط شدہ درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس بابر ستار نے سماعت کی۔
سماعت کے دوران درخواست گزار ایڈوکیٹ وقاص ملک عدالت میں پیش ہوئے، انہوں نے کہا کہ طلبہ کو مناسب وقت دیے بغیر امتحان کا نیا سسٹم متعارف کرانا درست نہیں۔
ایڈووکیٹ وقاص ملک نے کہا کہ آئین پاکستان کے تحت طلبہ کو میرٹ پر اعلی تعلیم کی سہولت ملنی چاہیے۔
مزید پڑھیئے: کے پی کرکٹ گالا میں اسکول ٹیموں کی شاندار کارکردگی
انہوں نے کہا کہ احتجاج کرنے والے ینگ ڈاکٹرز پر پولیس کے لاٹھی چارج اور تشدد سے دنیا بھر میں پاکستان کا تاثر خراب ہوا۔ سماعت کے دوران ان کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ 18ویں ترمیم کے بعد سینٹرلائزڈ آرڈر جاری نہیں کیے جا سکتے۔
انہوں نے استدعا کی کہ پی ایم سی کے کنڈکٹ آف ایگزامنیشن ریگولیشن 2021 کو کالعدم قرار دیا جائے۔ درخواست پر سماعت کرتے ہوئے عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 3 ہفتوں میں جواب طلب کرلیا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے مذکورہ معاملے پر وزارت داخلہ اور وزارت صحت کو تین ہفتوں میں جواب جمع کروانے کی ہدایت کردی۔ ساتھ ہی عدالت نے وزارت داخلہ سے میڈیکل کے طالب علموں کے خلاف درج کی جانے والی ایف آئی آر کا ریکارڈ بھی طلب کر لیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ کتنے طالب علم تشدد سے زخمی ہوئے اور کتنے گرفتار ہوئے ریکارڈ پیش کیا جائے۔ عدالت نے ہدایت کی کہ نیشنل لائسنسنگ ایگزام(این ایل ای) ٹیسٹ کیسے لیے جارہے ہیں اس عمل سے بھی آگاہ کیاجائے۔ بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 3 ہفتوں تک ملتوی کردی۔
مزید پڑھیئے: سندھ کے تعلیمی اداروں میں 100 فیصد حاضری کی اجازت
خیال رہے کہ سپریم کورٹ کے ایڈوکیٹ وقاص ملک نے ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی درخواست ان کی وفات کے بعد شریک پٹیشنز کی حیثیت سے دائر کی۔ ایڈوکیٹ وقاص ملک کے مطابق ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے جمعہ کے روز (8 اکتوبر کو) درخواست پر دستخط کیے تھے۔ درخواست میں ہائی کورٹ سے میڈیکل اور ڈینٹل کالجز کے داخلہ ٹیسٹ (ایم ڈی کیٹ) کے نتائج مسترد کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔ اس درخواست میں استدعا کی گئی کہ پی ایم سی کنڈکٹ آف ایگزامینیشن ریگولیشنز 2021 کو بنیادی حقوق کے برعکس ہونے کی وجہ سے منسوخ کیا جاسکتا ہے اور فریقین کو ہدایت دینے کی درخواست کی گئی ہے کہ وہ نوجوان طلبہ کو پرتشدد پالیسیوں کی نذر نہ کریں۔
اپنی وفات سے تقریباً 11 گھنٹے قبل جوہری سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے ڈان کو بتایا تھا کہ وہ میڈیکل اور ڈینٹل کالج کے ناقص داخلہ ٹیسٹس کو عدالت میں چیلنج کریں گے۔ ان کے الفاظ تھے کہ ’میں ناقص ایم ڈی کیٹ (میڈیکل طلبہ کے داخلہ ٹیسٹ) کے خلاف پیر کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کرنے والا ہوں، کیوں کہ اس نے لاکھوں طالبعلموں کا مستقبل تباہ کردیا ہے۔
انہوں نے یہ بات پاکستان میڈیکل کمیشن (پی ایم سی) کی جانب سے جاری کردہ نتائج کے معاملے پر ہفتہ(9 اکتوبر) کی شام ڈان سے بات کرتے ہوئے کہی تھی۔ چند روز قبل پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن (پی ایم اے) کے نمائندوں اور میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج ایڈمیشن ٹیسٹ (ایم ڈی کیٹ) کے متاثرہ طلبہ نے داخلہ ٹیسٹ کے نتائج منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ سیکریٹری جنرل پی ایم نے کہا تھا کہ تنازع اس وقت شروع ہوا جب ایم ڈی کیٹ کے امتحانات کا ٹھیکا پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی (پی پی آر اے) کے قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک نجی فرم کو دیا گیا۔
بعدازاں پی ایم سی نے کی جانب سے میڈیکل اور ڈینٹل کالجز داخلہ ٹیسٹ میں شرکت کرنے والے تقریباً 2 لاکھ امیدواروں کو ای میل کیے گئے رزلٹ کارڈز نظر انداز کرنے کا کہا گیا تھا جس میں کئی غلطیاں سرزد ہوئی ہیں، جس کے بعد طلبہ اپنے مستقبل کے حوالے سے پریشانی کا شکار ہیں۔ پی ایم سی کی جانب سے طلبہ کو بھیجے گئے ای میل کے ذریعے رزلٹ کارڈ موصول ہوئے تھے لیکن کئی طلبا یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ ان کے نمبروں کی صحیح گنتی نہیں کی گئی تھی، کچھ رزلٹ کارڈز کے مطابق طلبا نے 20 نمبروں میں سے 45 اور یہاں تک کہ 51 نمبر حاصل کیے تھے۔