بھارت میں کورونا وائرس سے تعلیمی سرگرمیاں تشویشناک حد تک متاثر، اقوام متحدہ

بھارت میں کورونا وائرس سے تعلیمی سرگرمیاں تشویشناک حد تک متاثر، اقوام متحدہ

بھارت میں کورونا وائرس سے تعلیمی سرگرمیاں تشویشناک حد تک متاثر، اقوام متحدہ

اقوام متحدہ کی ثقافتی ایجنسی یونیسکو نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ بھارت میں اسکولوں کی بندش اور بچوں کی اسمارٹ فونز اور انٹرنیٹ کی سہولیات تک رسائی نہ ہونے سے تعلیمی طور پر پہلے سے تقسیم صورتحال کو مزید خراب کردیا ہے۔

یونیسکو نے ایک رپورٹ میں کہا کہ بھارت میں پچھلے سال مارچ سے تقریباً 248 ملین طلباء اسکول بند ہونے سے متاثر ہوئے ہیں حالانکہ کئی بھارتی ریاستوں نے پچھلے دو مہینوں میں انفیکشن کم ہونے اور ویکسینیشن میں اضافے کے باعث پابندیوں کو کم کرنا شروع کر دیا ہے۔

یونیسکو نے مزید کہا کہ تقریباً 70 فیصد طالب علموں کے پاس آن لائن کلاسوں تک رسائی کے لیے اسمارٹ فونز یا دیگر ضروری آلات کی کمی تھی، جبکہ اکثریت انٹرنیٹ کی ناقص سہولیات سے پریشان تھی، خاص طور پر دیہی علاقوں میں انٹرنیٹ دستیاب نہیں تھا۔

مزید پڑھیئے: یونیورسٹیوں کو موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے تحقیق کی ضرورت ہے

 یونیسکو نے بھارت میں تعلیم کے بارے میں اپنی رپورٹ میں کہا کہ طلباء اور ان کے اساتذہ کو اسکولوں میں واپس لانے کی فوری ضرورت ہے۔

سرکاری اعداد و شمار پر مبنی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تقریباً 40 فیصد بھارتی والدین انٹرنیٹ کے اخراجات برداشت نہیں کر سکتے، جس سے ان کے بچوں کے سیکھنے کے عمل پر اثر پڑتا ہے اور اس طرح معاشرے کے مختلف حصوں کے درمیان تعلیمی تفریق میں اضافہ ہوتا ہے۔

یونیسکو نے کہا کہ وسیع پیمانے پر معاشی بدحالی اور نوکریوں کے زیاں سے دیہی علاقوں میں لوگ گھروں سے بھاگ گئے ہیں جس سے خاندانوں کو غربت کی طرف دھکیل دیا گیا ہے۔ بچوں کے لیے غذائی قلت اور لڑکیوں کی کم عمری میں شادیوں جیسی پریشانیوں سے صورتحال مزید خراب ہو گئی ہے۔

وبائی صورتحال میں سب سے زیادہ نجی اسکول متاثر ہوئے جنہیں کوئی سرکاری گرانٹ نہیں ملتی لیکن بہت سے غریب خاندان بہتر تعلیم کی خواہش میں اپنے بچوں کو ان اسکولوں میں بھیجتے ہیں، یہ غریب والدین معاش اور روزگار کے بہتر مواقع نہ ہونے کے باوجود اپنے بچوں کو اچھی تعلیم دلانے کے خواہاں ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 1947 میں برطانیہ سے آزادی حاصل کرنے کے بعد سے مارچ 2021 میں ختم ہونے والے مالی سال میں بدترین کساد بازاری سے بھارت کی معیشت سالانہ 7.3 فیصد سکڑ گئی جس کا براہ راست اثر عوام پر پڑا۔

مزید پڑھیئے: فاٹا یونیورسٹی کوہاٹ کی 200 طالبات گریجویٹ ہوگئیں

تنخواہوں میں کمی یا نوکریوں میں کمی کا سامنا سب سے زیادہ نجی اسکولوں کے اساتذہ کو کرنا پڑتا ہے جو کہ بھارت کے 9.7 ملین نجی ملازمین میں سے تقریباً 30 فیصد ہیں، کیونکہ بہت سے طلباء کو حکومت کی طرف سے سبسڈی والے اسکولوں میں واپس لے لیا گیا یا دوسرے اسکولوں میں منتقل کر دیا گیا۔

یونیسکو نے بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اساتذہ کو وبائی مرض کی جنگ میں فرنٹ لائن ورکرز کے طور پر تسلیم کرے اور ان کے لیے کام کے حالات کو بہتر بنائے تاکہ تعلیم کے بہتر نتائج کو یقینی بنایا جا سکے۔

اقوام متحدہ کی ذیلی ایجنسی کا کہنا ہےکہ تعلیم کا معیار آئندہ دہائی کا بنیادی چیلنج ہے

تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں ©️ 2021 کیمپس گرو