کارنیل ویسٹ نے روحانی انحطاط کے باعث ہارورڈ یونیورسٹی سے استعفیٰ دے دیا

کارنیل ویسٹ نے روحانی انحطاط کے باعث ہارورڈ یونیورسٹی سے استعفیٰ دے دیا

کارنیل ویسٹ نے روحانی انحطاط کے باعث ہارورڈ یونیورسٹی سے استعفیٰ دے دیا

کارنیل ویسٹ کا کہنا ہے کہ ماضی میں ہارورڈ کے ساتھ اختلاف رہا ہے جبکہ ریاست کے تعصب اور سیاست نے ان کی روانگی کی راہ ہموار کی۔

آر ٹی کی خبر کے مطابق امریکی فلسفی، سیاسی کارکن، سماجی نقاد اور عوامی دانشور کارنیل رونالڈ ویسٹ نے ہارورڈ یونیورسٹی سے استعفیٰ دے دیا، جس کی وجہ انہوں نے اس ادارے کی روحانی خرابی کو قرار دیا ہے۔

کارنیل ویسٹ نے روحانی انحطاط کے باعث ہارورڈ یونیورسٹی سے استعفیٰ دے دیا

انہوں نے اپنے اس موقف کو برقرار رکھا ہے کہ ماضی میں ہارورڈ سے تعلیمی اختلافات رہے ہیں اور نسل پرستی اور سیاسی مداخلت نے ان کی روانگی کی راہ کو ہموار کیا۔

انہوں نے جون میں اپنا استعفیٰ پیش کیا تھا جو منگل کے روز ٹوئٹر پر شائع کیا گیا، کارنیل ویسٹ نے اپنے استعفے میں لکھا کہ اپنے پیارے ہارورڈ ڈیوینیٹی اسکول کو اس قدر زوال پذیر دیکھ کر انہیں کتنا افسوس ہوتا ہے۔

مزید پڑھئے: کے پی میں کنٹرولر امتحانات کو اپنے بیٹے کو نقل کرانا مہنگا پڑگیا

ادارے سے اپنی شکایات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے دعویٰ کیا کہ جم کرو کا سایہ اس کے کیمپس میں گھومتا ہے، مگر انتظامیہ کبھی ان کی شکایات کو خاطر میں نہ لائی۔

کارنیل ویسٹ نے اس سے قبل مارچ میں ہارورڈ سے علیحدگی کا اعلان کیا تھا جب ان کی اپنے عیہدے پر رہنے کی مدت پوری ہوئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ وہ ہارورڈ کو چھوڑ کر نیویارک کے یونین تھیولوجیکل سیمینری میں ایک عہدے پر کام کرنے کے لیے روانہ ہوں گے جہاں وہ 1980 کی دہائی میں اسسٹنٹ پروفیسر کے طور پر خدمات انجام دیتے تھے۔

اپنے خط میں کارنیل ویسٹ نے اپنے تمام کورسز اور موضوعات کے امریکی جمہوریت پر مبنی ہونے کی شکایت کی اور کہا کہ یہ تمام موضوعات افرو امریکن مذہبی علوم کے بینر تلے گھومتے ہیں۔

مزید پڑھئے: بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن لاہور کا میٹرک کے امتحان کی تاریخ کا اعلان

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کی مدت ملازمت کے لیے درخواست فلسطینی جدوجہد کی واضح الفاظ میں حمایت کی وجہ سے مسترد کردی گئی تھی (مبینہ طور پر فلسطینی سرزمین پر اسرائیلی بستیوں سے وابستہ کمپنیوں میں ہارورڈ نے بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کی ہے)

انہوں نے کم تنخواہ وصول کرنے کے بارے میں بھی شکایت کی تھی اور کہا تھا کہ رواں سال کے شروع میں ان کی والدہ کی وفات پر یونیورسٹی سے انہیں بہت کم ہمدردی حاصل ہوئی۔

انہوں نے اپنے خط کے اختتام پر لکھا کہ اس طرح کا ناروا سلوک، ہارورڈ انتظامیہ کے فلسطین مخالف تعصبات اور میری والدہ کی موت سے لاتعلقی ہارورڈ کی انتظامیہ کے فکری دیوالیہ پن کا ثبوت ہے۔

مزید پڑھئے: سندھ میں پرائمری اسکول بند

کارنیل ویسٹ کا حالیہ استعفیٰ وہ پہلا موقع نہیں ہے جب انہوں نے عوامی سطح پر ہارورڈ کے ساتھ تصادم کی راہ ہموار کی ہو اور ادارے کو خیر باد کہا ہو۔ اس سے پہلے سن 2002 میں وہ ہارورڈ کو چھوڑ کر پرنسٹن چلے گئے تھے جس پر صدر لارنس سمرز نے ان کے کئی ہفتے تک کلاسوں سے غیر حاضر رہنے، اسٹوڈنٹس کے گریڈز میں عمل دخل کرنے اور ایک ہپ ہاپ البم جاری کرنے پر ان کے خلاف تحقیقات کی تھی اور ان تمام معاملات کو یونیورسٹی کے لیے شرمندگی کا باعث قرار دیا تھا۔

اپنے دفاع میں کارنیل ویسٹ نے دعویٰ کیا کہ ہارورڈ انتظامیہ نے یہ کام ان کے بلیک اسٹڈیز ڈیپارٹمنٹ میں دخل دینے کی غرض سے کیا ہے اور لارنس سمرز کسی اور سیاہ فام کی جگہ ان سے الجھ گئے ہیں۔

 

تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں ©️ 2021 کیمپس گرو