کے پی میں پیپر لیک ہونے کے خلاف اسٹوڈنٹس کا احتجاج
کے پی میں پیپر لیک ہونے کے خلاف اسٹوڈنٹس کا احتجاج
کے پی کے علاقے دیر، بٹگرام اور بنوں میں نیشنل ٹیسٹنگ سروس (این ٹی ایس) کا پیپر لیک ہونے کے خلاف اسٹوڈنٹس نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔
اطلاعات کے مطابق ڈیرہ غازی خان، بنوں، نوشہرہ، دیر اور ٹانک کے متعدد طلباء نے پرائمری اسکول اساتذہ کی پوزیشنز کے لیے امتحانات دیئے۔
احتجاج کرنے والے طلبا نے بتایا کہ بٹگرام میں پرائمری اسکول اساتذہ (پی ایس ٹیز) کی بھرتی کے لیے کوئسچن پیپر واٹس ایپ پر شیڈول امتحان سے کئی گھنٹے قبل گردش کررہا تھا۔
مزید پڑھیں: اسپیشل اسٹوڈنٹس کے لیے خوش خبری: مفت اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کی راہ ہموار
دیر کے ایک طالب علم نے بتایا کہ ہم نے فیس بک اور واٹس ایپ پر پورے امتحانات کے پرچوں کی تصاویر دیکھی ہیں۔ ایک امیدوار نے نشاندہی کی کہ اب ہر این ٹی ایس امتحان میں اس طرح پیپرز کا لیک ہونا معمول کی بات بن چکی ہے۔
مظاہرین نے کہا کہ حالیہ چند ماہ میں این ٹی ایس کے کسی بھی امتحان سے پہلے کئی بار پیپر لیک ہونے کی اطلاع ملی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ نشاندہی کے باوجود حکومت نے نیشنل ٹیسٹنگ سروس میں موجود نااہلی اور بد انتظامی کو دور نہیں کیا ہے۔
ایک اور امیدوار نے انکشاف کیا کہ ریاضی، انگریزی، کرنٹ افیئرز، اسلامیات اور جنرل سائنس سمیت تمام مضامین کے پیپرز واٹس ایپ پر لیک کردیئے گئے، انہوں نے مزید کہا کہ طلبا کو بھی اپنے سیل فونز امتحان گاہوں کے اندر لانے کی اجازت دی گئی تھی اور اس کام کے لیے انہیں نگران افراد کی مدد حاصل تھی۔
مزید پڑھیں: ہمارا مقصد اسکولوں میں صنفی تفریق کو ختم کرنا ہے، ایس بی ای پی
ایک اور طالب علم نے بتایا کہ این ٹی ایس کے ساتھ صرف 25 فیصد امیدواروں کو میرٹ پر ملازمت ملتی ہے جبکہ بقیہ نشستیں بیچی جاتی ہیں یا بدعنوانی کی نذر ہوجاتی ہیں۔
اُدھر خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ محمود خان نے اس معاملے کا نوٹس لیا ہے اور مکمل تحقیقات کی ہدایت کی ہے۔ محمود خان نے کہا کہ بدعنوانی کے خلاف زیروٹالرینس کا ہدایت نامہ جاری کیا ہے اور انتظامیہ کو حکم دیا ہے کہ سرکاری افسران کو میرٹ پر منتخب کیا جائے۔