ہمارا مقصد اسکولوں میں صنفی تفریق کو ختم کرنا ہے، ایس بی ای پی
ہمارا مقصد اسکولوں میں صنفی تفریق کو ختم کرنا ہے، ایس بی ای پی
یو ایس ایڈ کے ریجنل ڈائریکٹر جیمز پیرس کا کہنا ہے کہ پاکستان کے صوبہ سندھ اور بلوچستان کے 10 اضلاع میں 106 میں سے 73 اسکولوں میں 80 ہزار طلباء کو رسائی فراہم کی جارہی ہے۔
پاکستان میں یو ایس ایڈ کے ریجنل ڈائریکٹر جیمز پیرس نے اتوار کے روز کہا کہ سندھ بیسک ایجوکیشن پروگرام (ایس بی ای پی) یو ایس ایڈ اور صوبائی حکومت کے اشتراک سے شروع کیا گیا ایک منصوبہ ہے جو تعلیم کے میدان میں صنفی عدم مساوات کے خاتمے میں کارآمد ثابت ہو رہا ہے۔
مزید پڑھیں: یکساں تعلیمی نصاب سے پاکستان میں تعلیم کو فروغ ملے گا، شفقت محمود
بنیادی تعلیم کے پروگرام کے ورچوئل سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے جیمز پیرس نے کہا کہ صوبائی حکومت اور یو ایس ایڈ کے درمیان مشترکہ منصوبہ قریب ایک دہائی سے کامیابی کے ساتھ چل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم کے میدان میں کام کرنا دونوں ممالک کے لیے اہم ہے اور دونوں ملکوں کی حکومتیں اس مقصد کے لیے مل کر کام کر رہی ہیں۔ ہم اسکولوں میں دور دراز علاقوں سے زیادہ سے زیادہ خواتین اور دیگر طلباء کو داخل کرنے میں کامیابی حاصل کر رہے ہیں جو دونوں ملکوں کے عوام کے مفاد میں ہے۔
جیمز پیرس نے اپنے خطاب میں کہا کہ یو ایس ایڈ نے سندھ بیسک ایجوکیشن پروگرام کے تحت 106 تعلیمی ادارے بنانے کا ارادہ کیا ہے اور ان میں سے 73 تعلیمی اداروں کو مکمل کر لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ باقی 33 کی تعمیر کا کام جاری ہے۔
جیمز پیرس کے مطابق سندھ کے 10 اضلاع میں 80 ہزار سے زائد طلبا کو اس پروگرام کے تحت قائم کیے گئے اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے کا موقع ملا ہے، نہوں نے بتایا کہ یہ اقدام سن 2011 کے سیلاب کے بعد شروع کیا گیا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایس بی ای پی کے تحت قائم کیے گئے اسکولوں کو اب سیکنڈری سطح تک اپ گریڈ کیا جا رہا ہے اور اس اقدام کا مقصد لڑکوں اور لڑکیوں کو بلا امتیاز تعلیم و تربیت تک بہتر رسائی فراہم کرنا ہے۔ یو ایس ایڈ کے ریجنل ڈائریکٹر نے بتایا کہ اس پروگرام کے تحت قائم اسکولوں کی تعمیر مکمل ہونے کے فوراً بعد ہی اسکول تعلیمی انتظامیہ کے حوالے کردیئے جاتے ہیں۔
مزید پڑھیں: ہم اساتذہ کے لیے آسانیاں پیدا کرنا چاہتے ہیں، مراد راس
دریں اثناء پراجیکٹ مینیجمنٹ کی ماہر برائے تعلیم لیلا رام نے نوٹ کیا کہ آئین پاکستان کا آرٹیکل 25 اے تمام لڑکوں اور لڑکیوں کو مفت تعلیم کا حق دیتا ہے اور اس ہدف کے حصول کی طرف یہ ایک بڑا قدم ہے۔ لیلا رام نے کہا کہ واش رومز، پینے کے پانی، چار دیواری اور دیگر بنیادی سہولیات کی عدم موجودگی میں خواتین طالبات اسکول چھوڑنے پر مجبور ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ بنیادی تعلیم پروگرام کے تحت ان سہولیات کو ترجیح دی گئی ہے۔ لیلا رام نے مزید کہا کہ سازگار اور حوصلہ افزا ماحولیات کی فراہمی اس پروگرام کا ایک اہم جزو ہے اور طلباء کو کھیل کود، تفریح اور تکنیکی تعلیم کے لیے بھی سہولیات مہیا کی جاتی ہیں۔
لیلا رام کے مطابق ایس بی ای پی کے تحت طلبا کو رنگ، نسل، ذات یا مسلک کی بنیاد پر بلا تفریق تعلیم حاصل کرنے کے مواقع فراہم کیے جارہے ہیں۔