اساتذہ اور طلباء میں ڈیجیٹل صلاحیتوں کے فروغ کے لیے کانفرنس کا انعقاد

اساتذہ اور طلباء میں ڈیجیٹل صلاحیتوں کے فروغ کے لیے کانفرنس کا انعقاد

اساتذہ اور طلباء میں ڈیجیٹل صلاحیتوں کے فروغ کے لیے کانفرنس کا انعقاد

کانفرنس میں شامل مقررین کا کہنا تھا  کہ کووڈ کے وبائی مرض کے درمیان لوگوں کے پاس آن لائن دنیا میں جانے کے لیے مضبوط ڈیجیٹل مہارت ہونی چاہیے۔

مقررین نے کہا کہ چونکہ دنیا ابھی تک کووڈ سے نپٹ رہی ہے، اس لیے ایسے عالم میں یہ ضروری ہو گیا ہے کہ تمام افراد کے پاس مضبوط ڈیجیٹل مہارت ہونی چاہیے تاکہ حفاظت اور آسانی کے ساتھ آن لائن دنیا میں جا سکیں۔

ڈیجیٹل خواندگی، ڈیجیٹل سیفٹی اور ڈیجیٹل شہریت کے موضوعات پر اساتذہ اور طلباء کو مہارت اور صلاحیتوں سے لیس کرنا انتہائی ضروری ہے۔

مزید پڑھئے: سندھ میڈیکل، ڈینٹل کونسل کے قیام کی منصوبہ بندی

وہ ڈیجیٹل شہریت کے عنوان سے ایک گول میز کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے، اس کانفرنس کا مشترکہ طور پر انعقاد فیس بک اور ادارہ تعلیم و آگہی (آئی ٹی اے) کی کاوشوں سے کیا گیا تھا جسے طلباء اور اساتذہ کی ایک فوری ضرورت کا عنوان دیا گیا تھا۔

مقررین نے کہا کہ ڈیجیٹل خواندگی کا مطلب آن لائن دستیاب ٹولز اور ان کے استعمال کے بارے میں ضروری معلومات کا حصول ہے جبکہ ڈیجیٹل سیفٹی کا مطلب آن لائن خطرات کو پہچاننے اور خود کو ان خطرات سے محفوظ رکھنے کی صلاحیت حاصل کرنا ہے۔

یہ دونوں عناصر آنے والی نسلوں کے لیے انتہائی اہمیت کے حامل ہوں گے جو ڈیجیٹل شہریوں کے طور پر پیدا ہو رہے ہیں۔

مزید پڑھئے: کراچی بورڈ نے میٹرک کے جنرل گروپ کے نتائج کا اعلان کردیا

اس یادگار تقریب میں سرکاری افسران، تعلیمی پالیسی کے ماہرین اور سول سوسائٹی کے کارکنوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی تاکہ ملک میں ڈیجیٹل سٹیزن شپ کے مستقبل پر غور کیا جا سکے۔

پنجاب حکومت کے وزیر تعلیم مراد راس ، جو کہ اس کانفرنس کے مہمان خصوصی تھے، انہوں نے اپنے خطاب میں طلباء کی تعلیم میں ڈیجیٹل شہریت کے علم کو شامل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ والدین اپنے بچوں کے ساتھ ٹیکنالوجی کی بات چیت کے لیے اہم سٹیک ہولڈرز ہیں لیکن انہیں ابھی تک یہ جاننے کی تربیت نہیں دی جاتی کہ آن لائن سرگرمیوں کے دوران کیا مناسب ہے اور کیا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اساتذہ کا کردار والدین سے زیادہ اہم ہے کیونکہ بچہ اپنے گھر سے زیادہ وقت اسکول میں گزارتا ہے۔

ڈائریکٹر برائے نیشنل کریکولم کونسل ڈاکٹر مریم چغتائی نے کہا کہ جنریشن گیپ میں اب پہلے کے مقابلے میں بیت کمی آئی ہے۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ آج کے بچے اپنے بڑے بہن بھائیوں سے بہت مختلف دنیا میں پروان چڑھ رہے ہیں۔ انہیں کل کی دنیا کے لیے تیار کرنے کی کسی بھی کوشش کو اور ڈیجیٹل خواندگی کو اس کی اخلاقیات کے مرکز میں رکھنا چاہیے۔

آئی ٹی اے کے چیف ایگزیکیٹو آفیسر رضا جمیل نے کہا کہ میرا یقین ہے کہ ہر بالغ فرد اور بچے کو اپنی ڈیجیٹل مہارت کو ترقی دینی چاہیے تاکہ وہ 21 ویں صدی میں کامیاب ہو سکیں۔

(یہ خبر ایکسپریس ٹریبیون کی 19 اکتوبر 2021 کی اشاعت سے اخذ کی گئی ہے) 

 

تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں ©️ 2021 کیمپس گرو