سندھ میڈیکل، ڈینٹل کونسل کے قیام کی منصوبہ بندی
سندھ میڈیکل، ڈینٹل کونسل کے قیام کی منصوبہ بندی
وزیر صحت سندھ کا کہنا ہے کہ صوبہ میڈیکل کالجوں کے داخلے خود کرے گا۔
سندھ حکومت نے میڈیکل اور ڈینٹل کالجوں کے ٹیسٹ خود کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو کہ پاکستان میڈیکل کونسل کی 65 فیصد کی حد کے بجائے 50 فیصد نمبروں والے امیدواروں کو ایم بی بی ایس کے داخلے کے لیے درخواست دینے کا اہل بناسکتی ہے۔
یہ بات سندھ کی وزیر صحت و آبادی ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے سندھ میں میڈیکل اور ڈینٹل کالجوں کے داخلے کے ٹیسٹ کے حوالے سے ایک اہم اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔ جبکہ سرکاری اور نجی میڈیکل یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز نے ویڈیو لنک کے ذریعے اس اجلاس میں شرکت کی۔
اجلاس میں پی ایم سی کی طرف سے لیے گئے مجموعی ٹیسٹ اور اس کے بعد سامنے آنے والے مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
مزید پڑھئے: راولپنڈی کے کتاب چوک پر قلم اور کتاب کا خوبصورت مونومینٹ
ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے کہا کہ پی ایم سی، میڈیکل طلباء اور پیشہ ور افراد کے لیے مشکلات کا باعث ہے۔ انہوں نے اپنا مشاہدہ بیان کرتے ہوئے بتایا کہ امیدواروں سے ایک قسم کے میڈیکل کالجوں میں داخلے کے لیے 30 مختلف پرچے لیے گئے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ اگلے سال ہم صوبائی سطح پر میڈیکل کالجوں کا داخلہ ٹیسٹ خود لیں۔ اگر پی ایم سی ہماری نہیں سنتا تو سندھ میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کے قیام کے لیے قانون سازی کی جائے گی۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ سندھ میں میڈیکل اور ڈینٹل کالجوں میں کل نشستوں کی تعداد 5،490 ہے۔
صوبائی وزیر صحت نے شہید محترمہ بے نظیر بھٹو یونیورسٹی لاڑکانہ میں ایڈمیشن ڈیپارٹمنٹ کو داخلے کے عمل کو آگے بڑھانے کے لیے صوبائی سطح پر ایک پورٹل قائم کرنے کی ہدایت کی۔ اس پورٹل پر ایم ڈی کیٹ کے لیے آنے والے امیدواروں سے تعلیمی تفصیلات، ڈومیسائل اور ٹیسٹ رزلٹ کے بارے میں پوچھا جائے گا۔
مزید پڑھئے: کراچی بورڈ نے میٹرک کے جنرل گروپ کے نتائج کا اعلان کردیا
ایم ڈی کیٹ کے نتائج کے مطابق 50 فیصد نمبر حاصل کرنے والے طلبہ ایم بی بی ایس میں داخلہ کے لیے درخواست دے سکیں گے اور جو 40 فیصد نمبر حاصل کریں گے وہ بی ڈی ایس میں داخلہ کے لیے درخواست دے سکیں گے۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ امیدواروں کی مجموعی تفصیلات سامنے آنے کے بعد سندھ میں داخلہ پالیسی آئندہ اجلاس میں واضح کی جائے گی۔
میٹنگ میں صوبائی وزیر صحت نے زور دیا کہ دیہی علاقوں کے طلباء کو آگے بڑھنے کے مواقع فراہم کیے جائیں گے، انہوں نے کہا کہ ہمارے لیے ضروری ہے کہ ہم اپنے صوبے کے طلبہ کو کسی بھی صورت میں میڈیکل کے داخلے کے لیے اہمیت دیں۔
انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت میڈیکل اور ڈینٹل کالج کے داخلہ ٹیسٹ (ایم ڈی کیٹ) کے لیے پاسنگ مارکس کم کرنے پر غور کر رہی ہے تاکہ زیادہ امیدواروں کو جگہ مل سکے اور کوئی نشست خالی نہ رہے جیسا کہ پچھلے سال ہوا تھا۔
انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت یہ فیصلہ لینے پر مجبور ہے کہ انٹری ٹیسٹ میں شامل ہونے والے امیدوار ٹیسٹ سسٹم سے مطمئن نہیں تھے کیونکہ وہ مختلف بنیادوں پر نااہل قرار دیئے تھے، جو کہ ان کے لیے قابل قبول نہیں۔
انہوں نے کہا کہ امیدوار نہ صرف سندھ بلکہ دیگر صوبوں سے بھی موجودہ داخلہ ٹیسٹ سسٹم کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کم از کم پاسنگ مارکس کو 65 فیصد سے کم کر کے 50 فیصد کرنے سے سندھ کے طلباء کو نشستوں کی دستیاب تعداد کو پُر کرنے میں مدد ملے گی اور دیگر صوبوں کے طلباء کو مدعو کرنے کی ضرورت باقی نہیں رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ صوبہ قانون اور آئین کے مطابق مکمل طور پر بااختیار ہے کہ وہ میڈیکل اور ڈینٹل کالجوں میں داخلے کے لیے اپنی پالیسی اور ٹیسٹ سسٹم وضع کرے۔
ڈاکٹر پیچوہو نے کہا کہ ایم ڈی کیٹ کے اسی غیر منصفانہ نظام کی وجہ سے، گذشتہ سال صوبے میں دستیاب بیچلر آف ڈینٹل سرجری (بی ڈی ایس) کی کل 600 میں سے 492 نشستیں خالی رہیں۔
(یہ خبر ایکسپریس ٹریبیون کی 19 اکتوبر 2021 کی اشاعت سے اخذ کی گئی ہے)