دادو میں 198 گورنمنٹ اسکول صرف کاغذوں میں اپنا وجود رکھتے ہیں
دادو میں 198 گورنمنٹ اسکول صرف کاغذوں میں اپنا وجود رکھتے ہیں
سی ایم او کا کہنا ہے کہ ضلع کے 2،229 میں سے 450 سرکاری اسکول مکمل طور پر غیر فعال ہیں۔
سال 2020 میں دادو ضلع کے ہر پانچ میں سے ایک سرکاری اسکول مکمل طور پر غیر فعال رہا جبکہ 218 سرکاری اسکولوں کے اساتذہ اپنی ذمہ داریوں سے غافل اور ڈیوٹی سے غیر حاضر رہے۔
محکمہ تعلیم کی چیف مانیٹرنگ آفیسر (سی ایم او) غلام فاطمہ گھلو نے جمعہ کے روز دادو ضلع میں میڈیا کو بتایا کہ ضلع کے تقریباً 2 ہزار 229 سرکاری اسکولوں میں سے 450 مکمل طور پر بند ہیں۔
مزید پڑھیں: نجی اسکول 11 جنوری سے تعلیمی ادارے دوبارہ کھولنے کے موقف پر قائم
ان بند اسکولوں میں بھی 198 اسکول ایسے ہیں جو کہ صرف سرکاری ریکارڈ میں موجود ہیں۔ انہوں نے مشاہدہ کیا کہ ان اسکولوں کا زمین پر کوئی سراغ نہیں ملا۔ دوسری جانب گذشتہ سال کے دوران مزید 99 اسکول عارضی طور پر بند رہے۔
انہوں نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ سرکاری اسکولوں میں پڑھنے والے بچوں کی جانب سے اسکول چھوڑنے کے تناسب میں تشویشناک حد تک اضافہ ہوا ہے اور یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ والدین مختلف وجوہات کی بناء پر اپنی بیٹیوں کی تعلیم کی حوصلہ شکنی کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 829 سرکاری اسکولوں کے اساتذہ جزوی طور پر اپنے ڈیوٹی سے غیر حاضر پائے گئے۔ محکمہ تعلیم کے عملے میں شامل 669 ملازمین کو اپنے فرائض سے مکمل طور پر غیرحاضر اور غافل پایا گیا تھا۔
انہوں نے آگاہ کیا کہ غیر حاضر ملازمین کی ڈیوٹی پر موجود نہ ہونے کی وجوہات معلوم کرنے کے لیے ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔
غلام فاطمہ گھلو نے سرکاری اسکولوں میں سہولیات کی کمی کو بھی تسلیم کیا اور بتایا کہ دادو میں 521 اسکول چار دیواری سے محروم ہیں۔
مزید پڑھیں: محکمہ تعلیم کی جانب سے 24 جنوری کو اسکول دوبارہ کھولنے پر غور
انہوں نے مزید کہا کہ 375 اسکولوں میں بیت الخلاء موجود نہیں، 755 اسکولوں میں بجلی نہیں ہے اور 372 اسکول بغیر کسی فرنیچر کے ہیں۔ جبکہ اس کے علاوہ بھی مزید سیکڑوں اسکولوں میں فرنیچر کی کمی کی اطلاع ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ نگرانی اور تشخیصی ونگ کی وجہ سے اسکولوں کے کام میں کچھ بہتری آئی ہے کیونکہ ونگ کی ٹیمیں روزانہ اسکولوں کا دورہ کرتی ہیں۔ انہوں نے گزشتہ تین ماہ میں خود 250 اسکولوں کا دورہ کرنے کا بھی دعویٰ کیا۔