آج ہمیں آئی ٹی کی پہلے سے کہیں زیادہ ضرورت ہے، صدرعارف علوی
آج ہمیں آئی ٹی کی پہلے سے کہیں زیادہ ضرورت ہے، صدرعارف علوی
یہ بات انہوں نے ورچوئل یونیورسٹی آف پاکستان کے زیر اہتمام ڈیجیٹلائزیشن اور سائبر سیکیورٹی سے متعلق بین الاقوامی ورچوئل کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے آئی ٹی کی تعلیم کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ تدریسی ادارے ڈیجیٹل تعلیم پر توجہ دیں کیونکہ آنے والا دور ڈیجیٹلائزیشن کا دور ہے۔ ہمارا ملک کورونا وائرس کے چیلنجز پر قابو پانے کے لیے ڈیجیٹلائزیشن اور سائبر سیکیورٹی کی طرف گامزن ہے۔ صدر مملکت نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ دنیا اور پاکستان میں آئی ٹی گریجویٹس کی مانگ میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے، نوجوانوں کی بڑی تعداد والے ملک ہونے کے ناطے ہمارا ملک ملک آئی ٹی کے شعبے میں باصلاحیت افراد کی کمی کو پورا کرسکتا ہے۔
مزید پڑھیں: جارجیا میں کورونا وائرس پھیلنے کے بعد 925 طلباء اور عملے کو قرنطینہ کردیا گیا
اس اجلاس کی صدارت وزیر برائے آئی ٹی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن سید امین الحق، سیکریٹری آئی ٹی شعیب صدیقی اور ورچوئل یونیورسٹی کے ریکٹر نے کی جبکہ اجلاس میں ڈیجیٹلائزیشن اور سائبر سیکیورٹی سے وابستہ جدید چیلنجز پر غور کرنے والے پاکستان اور بیرون ملک کے آئی ٹی ماہرین بھی شریک تھے۔
اس موقع پر صدر مملکت نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان آئی ٹی کے میدان میں ترقی کر رہا ہے، خوش قسمتی سے حکومت اور نجی شعبے کے درمیان شراکت کے ذریعے تعلیم کے فروغ اور انسانی وسائل کی تیاری میں اپنا حصہ ڈالا ہے اور ترقی یافتہ دنیا میں نئے مواقع اور امکانات پیش کیے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ آئی ٹی سیکٹر نے خواتین کے لیے گھر بیٹھ کر کام کرنے اور باعزت روزگار کے بے شمار مواقع بھی پیدا کیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ کورونا وائرس سے تعیلمی اور معاشی سطح پر خاصا نقصان ہوا ہے تاہم اس مرض نے بیک وقت دنیا کو اور پاکستان کو آگے بڑھنے اور چیلنجز سے نمٹنے کے مواقع بھی دیئے ہیں۔ تیز ترین مواصلات، ڈیٹا اسٹوریج میں اضافہ، مصنوعی ذہانت کا استعمال اور میڈیکل اور ادویات میں جدید تحقیق اور آئی ٹی کے شعبے میں معاصر رجحانات پر روشنی ڈالتے ہوئے صدر مملکت نے کہا کہ عصری ترقی کے مواقع ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔
مزید پڑھیں: حکومت پنجاب اسکولوں کے لئے تفصیلی ایس او پیز مہیا کردیں
ایک بار جب آپ کے سامنے یہ سارے راستے کھل جاتے ہیں تو ان کی حفاظت کا مسئلہ پیدا ہوجاتا ہے۔ ذرا سافٹ ویئر سے متعلق ہوائی جہاز کے حادثے کے دو واقعات ہونے کا تصور کریں۔ ذرا تصور کریں کہ ان سافٹ ویئرز کو تمام شعبوں میں ہائی جیک کیا جاسکتا ہے۔ ہم نے دیکھا ہے کہ اسپتالوں میں یہ ہوتا ہے اور جہاں تک حکومتوں کا تعلق ہے یہ معاملات بہت اہم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مواصلات کی ٹیکنالوجی کی بہتری کے ساتھ ڈیٹا کو محفوظ رکھنے کی بھی ضرورت ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان سائبر کرمنلز کے خلاف سرگرم ہے اور نادرا، صحت اور ٹیلی کام سیکٹر سے متعلق اپنے ڈیٹا کی بھر پور حفاظت کر رہا ہے۔ صدر مملکت کا کہنا تھا کہ سائبر سیکورٹی آج کی دنیا کا ایک اہم اور حساس معاملہ بن چکی ہے۔ اس سے جنگیں ہوسکتی ہیں جبکہ سائبر جاسوسی اور سائبر حملے پہلے ہی ہو رہے ہیں۔ دنیا میں اس حوالے سے ایک فوبیا پہلے ہی بن رہا ہے۔
مزید پڑھیں: امریکہ میں اسکول دوبارہ کھلنے کے بعد سے کم از کم 97 ہزار بچوں میں کورونا وائرس کا ٹیسٹ مثبت
ایپس پر پابندی عائد ہے جبکہ قابل اعتماد ہینڈلرز کو فروخت کرنے پر مجبور کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومتیں سائبر جاسوسی میں ملوث ہونے کے حوالے سے ایک دوسرے پر شک کررہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صحت اور آئی ٹی کے شعبوں میں متعدد مواقع کے حصول سے ہمارا ملک دنیا کے لیے اور بھی تیز ترین خدمات سر انجام دے سکے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کے پاس ٹیکنالوجی کے شعبے کو وسعت دینے کے لیے بہت سارے منصوبے ہیں، انہوں نے خصوصی ٹاسک فورس کے بارے میں بھی ذکر کیا جو سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے ای پول کا انعقاد کرنے کے لیے تشکیل دی گئی ہے