مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ اگلی وبائی بیماری کہاں سے ابھر سکتی ہے
مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ اگلی وبائی بیماری کہاں سے ابھر سکتی ہے
سب سے زیادہ ممکنہ زونز اور ان سے ملحقہ شہر، سب صحارا افریقہ، جنوبی اور جنوب مشرقی ایشیاء میں ہیں۔
سن 2020 میں سانس لینے میں شدید دشواری کا باعث بننے والے جان لیوا کوروناوائرس (سارس، کوو 2) کا تیزی سے عالمی سطح پر پھیلاؤ ہوا جو ایک مہلک وائرس کی قسم سے تعلق رکھتا ہے جس میں عام طور پر جان لیوا وائرس شامل ہیں جیسے 2002 میں منظر عام پر آنے والا وائرس سارس ہے اسی طرح انفلوئنزا وائرس 2009 میں سامنے آیا اور 2013 سے 2016 کے دوران مغربی افریقی ایبولا وائرس سے وابستہ وبا نے اس کی بیماریوں کو اجاگر کیا۔
مطالعے سے معلوم ہوا ہے کہ متعدی بیماریوں میں سے تقریباً 60 فیصد اور انسانوں میں پیدا ہونے والی تمام نئی، ابھرتی ہوئی یا دوبارہ پیدا ہونے والی بیماریوں میں سے 75 فیصد جانوروں سے منتقل ہوئی ہیں اور سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ مستقبل میں ایک نئی وبائی بیماری کا امکان ہے۔
آسٹریلیا میں کی جانے والی ایک تحقیق میں یہ خیال قائم کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ اگلی جان لیوا بیماری کہاں آسکتی ہیں۔
مزید پڑھیں: جون، نومبر 2021 میں کیمبرج انٹرنیشنل کا دو امتحانی سیریز چلانے کا اعلان
اس تحقیق کے لیڈ مصنف مائیکل جی والش کا کہنا ہے کہ حالیہ دہائیوں میں جنگلات کی زندگی اور انسانوں اور پالنو جانوروں کے درمیان جگہ کی تقسیم میں ڈرامائی طور پر اضافہ ہوا ہے اور یہ عمل اس قسم کے مہلک وائرس پھیلنے کا ایک اہم ذریعہ ہے۔
مطالعے کے مطابق سب سے زیادہ امکانی علاقے سب صحارا افریقہ، جنوبی اور جنوب مشرقی ایشیاء اور ان سے ملحقہ شہر ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ وائرس کے پھیلائو سے بھارت کے شہر ممبئی اور چین کے شہر چینگڈو اور تھائی لینڈ جیسے شہروں کو زیادہ خطرہ ہے کیونکہ وہ بھی ٹریول سینٹرز ہیں۔
اس تحقیق کے مطابق جانوروں کے ساتھ انسانی میل جول میں اضافہ عالمگیریت اور صحت کے ناکام نظام کے ساتھ ساتھ ہوا ہے۔
تین انتباہی سطحوں میں درجہ بندی کرنے سے اس مطالعے میں جغرافیائی علاقوں کا انکشاف ہوا ہے جس میں اعلیٰ بشریاتی دباؤ اور اعلیٰ سطح کا تنوع دونوں شامل ہیں۔
مائیکل جی والش کا کہنا ہے کہ ہمارا مقصد ان علاقوں کی نشاندہی کرنا تھا جہاں جنگلی حیات کی سب سے بڑی تعداد لوگوں کے ساتھ جگہ بانٹ رہی ہے۔
مزید پڑھیں: کووِڈ ایجوکیشن: ابھی آپ کو کورونا وائرس کے بارے میں کیا جاننے کی ضرورت ہے
ان جگہوں پر انسان بیک وقت جنگلی حیات اور ان کے ماحول پر بہت زیادہ دباؤ ڈال رہے ہیں اور جنگلات کی زندگی سے زیادہ رابطے کی وجہ سے اپنے آپ ( انسان) کو نئے امراض کا خطرہ بڑھاتے جارہے ہیں۔
اس تحقیق میں پہلے ان علاقوں کی نشاندہی کی گئی جہاں جنگلات کی زندگی اور انسانوں کے درمیان جگہ کی تقسیم سب سے زیادہ ہے اور اسی وجہ سے جہاں وائرس کا پھیلائو سب سے زیادہ عام ہونے کی توقع کی جائے گی اس کے بعد ان علاقوں کی درجہ بندی کی جائے گی جہاں اعلیٰ جنگلی حیات کا انسانوں کے ساتھ میل جول صحت کے خراب نظام کے ساتھ ملتا ہے۔
آخر میں اس مطالعے میں ان چند شہروں کو مہلک امراض کے خطرے والے علاقوں کے قریب والے شہروں کی فہرست دی گئی ہے جو ایک عالمی ہوائی نیٹ ورک سے انتہائی مربوط ہیں جو مستقبل کے وبائی امراض کے لیے چینلز کے طور پر کام کرسکتے ہیں۔