لاہور ہائی کورٹ: طلباء نے میڈیکل لائسنس امتحان کی شرائط کو چیلنج کردیا
لاہور ہائی کورٹ: طلباء نے میڈیکل لائسنس امتحان کی شرائط کو چیلنج کردیا
ایم بی بی ایس اور بی ڈی ایس کے ایک درجن سے زائد طلباء نے میڈیکل لائسنسنگ ایگزامینیشن کی شرط کے نفاذ کو چیلنج کرتے ہوئے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا ہے۔
لاہور ہائی کورٹ میں سفیان اختر اور 20 دیگر طلباء نے ایڈوکیٹ اویس خالد کے توسط سے ایک مشترکہ درخواست دائر کی جس میں استدعا کی گئی کہ متعلقہ پروگراموں میں داخلے کے وقت قومی لائسنسنگ ایگزامینیشن (این ایل ای) کی کوئی شرط موجود نہیں تھی۔
مزید پڑھیئے: نئے مالی بجٹ میں ایچ ای سی کے لیے 42.45 ملین روپے مختص
وکیل نے استدلال کیا کہ درخواست گزاروں کو اپنے متعلقہ پیشہ ورانہ امتحانات (ایم بی بی ایس، بی ڈی ایس) کی تکمیل کے بعد لازمی طور پر ہائوس جاب اور مکمل رجسٹریشن کی گرانٹ کے لیے انٹرنشپ سے گزرنا پڑتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ درخواست گزار اپنے پیشہ ورانہ امتحانات پاس کر چکے ہیں اور وہ 2018 کے داخلہ ریگولیشن کے سلسلے میں مکمل رجسٹریشن، لائسنس کے حقدار ہیں۔
تاہم وکیل نے کہا کہ اب ان درخواست گزاروں کو مکمل لائسنس حاصل کرنے کے لیے پاکستان میڈیکل کمیشن ایکٹ 2020 کی دفعہ 20 کے تحت این ایل ای پاس کرنے کو کہا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ این ایل ای کی سابقہ درخواست غیر قانونی ہے کیونکہ درخواست گزار پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل میں رجسٹرڈ تھے اور ایم بی بی ایس، بی ڈی ایس کے پورے کورس کے ادوار میں ایسی کوئی شرط نہیں تھی۔
مزید پڑھیئے: علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی: میٹرک اور ایف اے 2020 کے نتائج کا اعلان
انہوں نے نشاندہی کی کہ درخواست گزاروں کو 2020 میں ڈگری دی جانی تھی لیکن کووڈ منظرنامے کی وجہ سے امتحانات میں تاخیر ہوئی اور اب جبکہ درخواست گزاروں نے میڈیکل پریکٹیشنرز ہونے کے لیے مطلوبہ امتحان پاس کرلیا ہے تو یہ ایک نئی شرط عائد کردی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح اچانک این ایل ای کو نافذ کرنا قطعی غیر قانونی تھا۔
مزید پڑھیئے: پنجاب نے میٹرک اور انٹر کے فائنل امتحانات کی تاریخوں کا اعلان کردیا
وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جسٹس ساجد محمود سیٹھی نے کہا کہ درخواست گزاروں کی طرف سے دیئے گئے موقف پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔
عدالت نے حکومت، یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز، پی ایم سی اور دیگر سے یکم جولائی تک پیرا وائز تبصرے داخل کرنے کو کہا ہے