پی ٹی یو نے 70 ہزار اساتذہ کی کنٹریکٹ پر بھرتی کو مسترد کردیا
پی ٹی یو نے 70 ہزار اساتذہ کی کنٹریکٹ پر بھرتی کو مسترد کردیا
پنجاب ٹیچرز یونین (پی ٹی یو) نے صوبہ بھر کے سرکاری اسکولوں میں 70،000 اساتذہ کی یومیہ اجرت پر بھرتی کو مسترد کردیا۔ رانا لیاقت علی، وسیم اقبال، شفیق بھلوالیہ اور بشارت اقبال راجہ سمیت پی ٹی یو کے عہدیداروں نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ اس فیصلے سے تعلیم کے شعبے کی تنزلی ہوگی اور اس کے نتیجے میں ملک بھر کے اسکولوں میں پڑھانے والے مستقل اساتذہ میں نظم و ضبط کا بگاڑ پیدا ہوگا۔
مزید پڑھیں: خیبر پختونخواہ میں موسمِ سرما کی تعطیلات میں 31 جنوری تک کی توسیع
پی ٹی یو کے عہدیداروں نے اس اقدام کو سرکاری اسکولوں میں پڑھانے والے اساتذہ کے خلاف ایک سازش قرار دیا، ان کا کہنا تھا کہ فیصلہ سازوں کو اس بات کا ادراک نہیں ہے کہ اس عمل سے سرکاری اسکولوں میں تجربہ اور اہلیت کی مختلف سطحوں پر نقصان ہوگا۔ ٹیچرز یونین نے کنٹریکٹ کی بنیاد پر بھرتی ہونے والے کچھ اساتذہ کی کارکردگی پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ سرکاری اسکولوں میں پڑھانے والے ریگولر اساتذہ کے مقابلے میں یومیہ اجرت والے اساتذہ کی کارکردگی کا اندازہ لگانا مشکل ہوگا کیونکہ ان کی تربیت میں بہت فرق ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ صورتحال ریگولر اور کنٹریکٹ اساتذہ کے درمیان تنازعات کا باعث بن سکتی ہے۔
یونین کے عہدیداروں نے مزید کہا کہ گذشتہ سات دہائیوں سے محکمہ تعلیم میں اس طرح کے تجربات کیے جارہے ہیں اور ان کے نتائج ہر کسی کے سامنے ہیں۔ انہوں نے اس امر پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہر نئی انتظامیہ ایک نیا نظام نافذ کرتی ہے گویا تعلیم کا شعبہ ایک تجرباتی لیبارٹری ہے جس میں ہونے والے تجربات کا اثر حقیقی لوگوں پر پڑتا ہے۔
مزید پڑھیں: پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشن کا 11 جنوری سے اسکول کھولنے کا اعلان
انہوں نے وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سے مطالبہ کیا کہ وہ اس شعبے کو مزید تجربات سے بچاتے ہوئے صوبے کے بچوں کو تعلیم کے بنیادی حق سے محروم ہونے سے بچائیں۔ پی ٹی یو کے عہدیداروں نے کہا کہ سرکاری اسکولوں میں اساتذہ کی کمی کا مسئلہ اچھے انداز میں کیا جانا چاہیے۔