پاکستانی اسٹارٹ اپ نے پری سیڈ فنڈنگ کی مد میں 3لاکھ 20 ہزار ڈالرزجمع کرلیے
پاکستانی اسٹارٹ اپ نے پری سیڈ فنڈنگ کی مد میں 3لاکھ 20 ہزار ڈالرزجمع کرلیے
معروف پاکستانی درس گاہ لمز اور ہارورڈ کے گریجویٹس کا ایک گروپ ایک ایجوکیشن ٹیکنالوجی اسٹاراپس اڈکاسا چلا رہا ہے تاکہ طالب علموں کو آن لائن سائنس کے مضامین کے بارے میں سیکھنے میں مدد ملے۔ یہ اسٹارٹ اپ زیادہ تر ایسے طلباء کو لرننگ سلوشنز فراہم کرتا ہے جو اسکولوں اور اپنے اطراف میں اساتذہ نہیں ڈھونڈ سکتے۔
اسٹارٹ اپ کے بانیوں نے کووِڈ نائنٹین کی تیسری لہر کے دوران مئی میں ہونے والے کلاس 9 سے 12 تک کے امتحانات سے قبل بدھ کے روز ایک موبائل ایپ لانچ کی۔
اڈکاسا کے سی ای او محمد فہد تنویر نے ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ طلباء کی فکری صلاحیتوں کو جانچنے کے لیے یہ ایک بہترین ٹول ہے اور وہ انہیں مشورہ دیتے ہیں کہ اس کے بعد مزید کیا تعلیم حاصل کی جائے۔
فہد تنویر کا کہنا تھا کہ اسے 2017 میں بنایا گیا تھا، اس اسٹارٹ اپ نے مقامی اور انٹرنیشنل انویسٹرز سے 3 لاکھ 20 ہزار ڈالرز جمع کرلیے ہیں جبکہ اس سے قبل بوسٹن میں ہونے والے ایک مقابلے میں یو ایس ایڈ، یوکے ایڈ کی جانب سے انعامی رقم بھی حاصل کی تھی۔ فہد تنویر نے وضاحت کی کہ یہاں خاص طور پر دور دراز علاقوں میں اسکولز تو موجود تھے جن میں سائنس کے طالب علم تھے لیکن اس خاص مضمون میں اسپیشلٹ کی حیثیت رکھنے والے اساتذہ کی کمی کے باعث ان اسٹوڈنٹس کو مشکلات کا سامنا تھا۔
مزید پڑھیں: 2 سالہ بی اے، بی کام غیر مستند قرار، طلبہ داخلے نہ لیں، محکمہ ایجوکیشن سندھ
انہوں نے بتایا کہ یہ اسٹارٹ اپ جنوبی پنجاب، کراچی، مظفرآباد اور کوئٹہ کے مختلف علاقوں سمیت پاکستان کے 40 سے زائد اسکولوں کو لرننگ سلوشنز فراہم کررہا ہے۔ اس میں یوزر بیس طلباء کی تعداد 55،000 ہے۔ جن کے پاس ریکارڈ شدہ لیکچرز تک رسائی ہے اور وہ آن لائن کلاسوں میں بھی شرکت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم اسکولوں کو آن لائن سیکھنے کے لئے پروجیکٹرز استعمال کرنے کی سفارش کرتے ہیں۔
مزید یہ کہ پانچ اہم مضامین کے طلباء اور اساتذہ کو جوڑنے کے لیے ایک پلیٹ فارم موجود ہے جس میں ریاضی، طبیعیات، حیاتیات، کیمسٹری اور انگریزی شامل ہیں۔
اس اسٹارٹ اپ نے ہزاروں طلبا کی مدد کی ہے اور سن 2020 میں اساتذہ کے ذریعے 250،000 سے زیادہ سوالات کے جوابات کے ساتھ 1.3ملین گھنٹے سے زیادہ واچ ٹائم ریکارڈ کیا گیا ہے۔
نئی لانچ شدہ موبائل ایپلی کیشن میں طالب علموں کی ضرورت کا اندازہ لگانے کے لیے ابتدائی کوئز شامل کیا گیا ہے اور اس کے بعد طلباء کی ضروریات جیسے کہ ایک خاص امتحان، مضمون یا ایگزامینیشن بورڈ پر مبنی مطالعہ کے اپنی مرضی کے مطابق راستے پیش کیے جاتے ہیں۔
میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کے طلبہ اس موبائل ایپ پر 4،500 سے زیادہ ویڈیو لیکچرز دیکھ سکتے ہیں اور مخصوص موضوعات پر ان کی تفہیم کا اندازہ لگانے کے لیے پندرہ ہزار گذشتہ پیپرز، ملٹی پل چوائس کوئسچنز (ایم سی کیو) پر مبنی کوئز لے سکتے ہیں۔ طلباء یہ بھی دیکھ سکتے ہیں کہ وہ اپنے ایگزامینیشن بورڈ، شہر یا ملک سے تعلق رکھنے والے ساتھی اسٹوڈنٹس کو ایڈکاسا کے طلبا کے مقابلے میں جہاں وہ کھڑے ہیں اس کا اندازہ لگانے کے لیے ایپ کے لیڈر بورڈ پر رینک دیکھ سکتے ہیں۔
طلبا بغیر کسی فیس کے اس ایپ میں سائن اپ کرتے ہیں اور انتہائی مناسب ماہانہ فیس کے ساتھ اسے آگے جاری رکھ سکتے ہیں۔ موبائل ایپ کا مقصد اسکولوں کی بندش کے اثرات اور کووِڈ کی وجہ سے سیکھنے کے غیر یقینی ماحول کا مقابلہ کرنا ہے۔
مزید پڑھیں: سندھ ایچ ای سی کا 40 ملین روپے کے وظائف دینے کا اعلان
اس کمپنی نے جنوب مشرقی ایشیاء میں والڈ سٹی کمپنی، زین کیپٹل اینڈ اسٹریٹجک اینجلز کی شرکت کے ساتھ منصوبوں کی سربراہی میں پری سیڈ راؤنڈ میں 320،000 ڈالر جمع کیے۔ یہ سرمایہ کاری پورے ملک میں طلباء کے ساتھ امتحانات کی تیاری، ایپ کی تشکیل اور اسکور کے ای سکرین اثر کو اسکیل کرنے کے لیے کی گئی تھی۔ اس اسٹارٹ اپ کی شریک بانی انعم صادق نے کہا کہ وبائی امراض سے متاثر ہونے سے پہلے ہی وہ آن لائن تعلیم کے منصوبے پر کام کر رہے تھے۔ ان کی ٹیم کے کچھ ممبرز کو 10 سے 12 سال تک تعلیم اور ٹیکنالوجی کا تجربہ حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم دنیا کے درمیان سب سے بڑا پل ہے اور ہم اپنے اسٹارٹ اپ کے ذرتیعے لوگوں کو وہ دیتے ہیں جو وہ چاہتے ہیں۔۔
ہمارا مقصد طلباء کو امتحانات میں بہتر کارکردگی کے مظاہرے کے قابل بنانا ہے۔ ہم نے اہل اساتذہ کو طلبہ سے منسلک کرنے کے لیے ٹیکنالوجی متعین کی ہے جو سائنس کے میدان میں خود کو سیکھنا اور ثابت کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم اساتذہ کو دو ہفتوں کی تربیت دیتے ہیں کہ کس طرح طلبا کو ان کی تعلیم میں مدد کے لیے آن لائن سرگرمیوں میں مشغول کریں۔