2 سالہ بی اے، بی کام غیر مستند قرار، طلبہ داخلے نہ لیں، محکمہ ایجوکیشن سندھ
2 سالہ بی اے، بی کام غیر مستند قرار، طلبہ داخلے نہ لیں، محکمہ ایجوکیشن سندھ
کراچی: محکمہ کالج ایجوکیشن سندھ نے صوبے بھر کے انٹرمیڈیٹ پاس طلبا وطالبات کو 2سالہ گریجویشن اور ڈگری ہولڈر طلبہ کو دو سالہ ماسٹرز پروگرام میں داخلوں سے روک دیا ہے۔
محکمہ ایجوکیشن سندھ کی جانب سے گریجویشن کی سطح پر بی کام، بی ایس سی اور بی اے جبکہ ماسٹرز کی سطح پر ایم اے ، ایم کام اور ایم ایس سی پروگرام کو غیر مستند/غیر مجاز اناوتھ رائزد قرار دے دیا گیا ہے اور اس حوالے سے سندھ ہائی کورٹ کے 18 مارچ 2021 کے ایک فیصلے کا حوالہ دیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ اب گریجویشن پاس طلبہ بی ایس پروگرام کے تیسرے سال /پانچویں سیمسٹر جبکہ انٹر پاس طلبہ گریجویشن کے لیے الحاق شدہ کالجوں میں چار سالہ بی ایس پروگرام میں داخلے حاصل کرسکتے ہیں۔
جامعہ کراچی نے بی اے،بی ایس سی اور بی کام میں داخلوں کے سلسلے میں 12 اپریل کو اکیڈمک کونسل کا اجلاس طلب کررکھا ہے، قابل ذکر بات یہ ہے کہ جامعات سے الحاق شدہ کراچی سمیت سندھ کے اکثریتی سرکاری ڈگری کالج جو محکمہ کالج ایجوکیشن کے ماتحت چلائے جاتے ہیں ان میں سے 99 فیصد کالجوں میں چار سالہ ڈگری پروگرام آفر ہی نہیں کیے جاتے چار سالہ بی ایس پروگرام محض چند سرکاری کالجوں کے علاوہ صرف جامعات میں آفر ہوتے ہیں اور اسی لیے اعلی تعلیمی کمیشن آف پاکستان نے کچھ عرصہ قبل اپنی جانب سے جاری کردہ “اسٹوڈینٹ الرٹ” میں طلبہ پر واضح کیا تھا کہ دو سالہ گریجویش ختم ہونے کے بعد اب وہ کالجوں میں یا تو چار سالہ بی ایس پروگرام میں داخلہ لیں یا پھر دو سالہ ایسوسی ایٹ ڈگری پروگرام میں داخل ہوں جس کے لیے سیمسٹر سسٹم ہونا ضروری ہے۔
تاہم حیرت انگیز طور پر صوبائی سیکریٹری کالج ایجوکیشن خالد حیدر شاہ کے ماتحت چلنے والے محکمہ نے اخبارات میں اس حوالے سے جو اشتہار جاری کیا وہ ایچ ای سی کے اسٹوڈینٹ الرٹ کی نقل کاپی پیسٹ ہے جو جو نکات ایچ ای سی کے اسٹوڈینٹ الرٹ میں شائع کیے گئے محکمہ اسکول ایجوکیشن سندھ نے بھی بغیر معاملہ فہمی کے من و عن وہی نکات جاری کردیے۔
ایچ ای سی نے اپنے اسٹوڈینٹ الرٹ میں انگریزی کے لفظ آئیدر کا استعمال کرتے ہوئے طلبہ کو چار سالہ بی ایس پروگرام یا پھر دو سالہ ایسوسی ایٹ ڈگری میں داخلے کا آپشن دیا جبکہ کالج ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ نے اس انگریزی لفظ کا استعمال تو کیا تاہم ایسوسی ایٹ ڈگری پروگرام کا آپشن اشتہار میں موجود ہی نہیں “ایکسپریس” نے اس حوالے سے محکمہ کالج ایجوکیشن کے سیکریٹری خالد حیدر شاہ سے رابطے کی کوشش کی انھیں واٹس ایپ پر پیغام بھی بھیجا تاہم وہ رابطے سے گریز کرتے رہے ادھر دوسری جانب الحاق شدہ کالجوں میں بی اے ، ایس سی اور بی کام میں داخلے شروع کرنے سے متعلق 12 اپریل کو اکیڈمک کونسل کے اجلاس میں جامعہ کراچی کو فیصلہ کرنا تھا۔
تاہم اب یہ فیصلہ مذکورہ اشتہار کے تناظر میں کیا جائے گا اگر جامعہ کراچی سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے تناظر اور محکمہ کالج ایجوکیشن کے اشتہار کو سامنے رکھتے ہوئے کوئی فیصلہ کرتی ہے تو اسے کالجوں میں دو سالہ گریجویشن کے برعکس ایسوسی ایٹ ڈگری پروگرام متعارف کرانا ہوگا تاہم اگر یہ پروگرام سندھ یونیورسٹی جامشورو ،بینظیر بھٹو شہید یونیورسٹی لیاری و دیگر چند یونیورسٹی کی طرز پر شروع کیا گیا تو محض پروگرام کا نومنکلیچرہی تبدیل ہوگا۔
“ایکسپریس” نے جب اس سلسلے میں جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد عراقی سے رابطہ کہا تو ان کا کہنا تھا کہ ہم کسی بھی نئی ڈگری کو اس کھ تقاضوں کے ساتھ شروع کرنے کے حق میں ہیں تاہم اس کے لیے ہمیں تیاری بھی کرنی ہوگی۔