آسٹریلیا کی نئی ویزہ پالیسی، انٹرنیشنل اسٹوڈنٹس کے لیے ایک خوش خبری
آسٹریلیا کی نئی ویزہ پالیسی، انٹرنیشنل اسٹوڈنٹس کے لیے ایک خوش خبری
اگرچہ دنیا میں کورونا وائرس کی دوسری لہر کا دور دورہ ہے تاہم ایسے عالم میں آسٹریلیا کی حکومت نے انٹرنیشنل اسٹوڈنٹس کو آسانی فراہم کرنے کے لیے ویزہ فلیکس ایبلٹی پیکج کا اعلان کردیا ہے۔ تعلیمی صنعت کے لیے ایک غیر معمولی خوشخبری کے طور پر کینبرا نے یقین دہانی کرائی ہے کہ انٹرنیشنل اسٹوڈنٹس کے لیے ویزا کی درخواستوں کا عمل ایک بار پھر شروع کیا جائے گا تاکہ جب سرحدیں دوبارہ کھلیں تو وہ آسانی سے آسٹریلیا آ کر اپنا تعلیمی سلسلہ شروع کرسکیں۔
مزید پڑھیں: اے آئی او یو نے فال سیمسٹر سے ایم اے ، ایم ایڈ پروگراموں کو ہٹانے کا اعلان کردیا
آسٹریلیا کی حکومت، طلباء کو کورونا وائرس کی وجہ سے پیدا ہونے والی رکاوٹ کے لیے متبادل وقت فراہم کرے گی جبکہ انگریزی زبان کی مہارت ثابت کرنے کے لیے لینگویج ٹیسٹ کے لیے بھی اضافی وقت دیا جائے گا۔ جبکہ فری ویزہ توسیع میں لچک موجودہ طلباء کو بھی دی جائے گی جن کے کورسز کورونا وائرس کی وجہ سے مکمل نہیں ہوسکے تھے۔ تاہم حکومت نے طلبہ کے پڑھائی کے بعد کام کے حقوق سے متعلق اہلیت کے معیار کو بھی واضح کیا ہے جو کہ فقط کارکردگی کی بنیاد پر ہوگا۔ اس کے ساتھ ساتھ انٹرنیشنل اسٹوڈنٹس کو یہ سہولت بھی دی گئی ہے کہ اگر وہ گریجویشن مکمل ہونے سے پہلے آسٹریلیا واپس نہ آسکیں تو اس صورت میں وہ سیمسٹر کے باقی حصے کو آن لائن جاری رکھ سکتے ہیں۔ ان اقدامات کے حوالے سے آسٹریلیا کے انسانی خدمات کے وزیر کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات بین الاقوامی تعلیم کے شعبے یعنی ہمارے چوتھے سب سے بڑے برآمدی شعبے کے مددگار و معاون ثابت ہوں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایسا کرنے سے بہت ساری لوکل کمیونٹیز اور کاروبار پر مثبت اثرات پڑیں گے۔ خاص طور پر رہائش کی خدمات، سیاحت، مہمان نوازی اور ہاسپیٹلٹی کے شعبوں میں لوگوں کو روزگار ملے گا۔ اس تبدیلی کا اعلان میلبورن اور جنوب مغربی سڈنی میں کورونا وائرس سے مکمل نجات حاصل کرنے کے بعد کیا گیا۔
مزید پڑھیں: یو ای ٹی اور یو ایچ ایس آن لائن داخلہ ٹیسٹ لینے کا اعلان
انٹرنیشنل اسٹوڈنٹس سے حاصل ہونے والی آمدنی آسٹریلیا کے لیے ایک کلیدی حیثیت رکھتی ہے جس کے بارے میں توقع کی جارہی ہے کہ اس سال صرف 5 بلین ڈالرز تک رہ جائے گی۔ انٹرنیشنل ایجوکیشن ایسوسی ایشن آف آسٹریلیا نے یقین دلایا ہے کہ ان اقدامات سے آسٹریلیا کے مقامی طلباء اور آسٹریلیا سے باہر پھنسے ہوئے افراد کو مدد ملے گی۔ کوروناوائرس کے باعث متاثر ہونے والے اسٹوڈنٹس کو اپنی تعلیمی مدت پوری کرنے کے لیے دوبارہ ویزا درخواست دینے کے سلسلے میں 6 سو ڈالرز کی ادائیگی کا بوجھ سہنا پڑسکتا ہے۔ سی ای او فل ہنی ووڈ نے ہمدردی کی بنیاد پر فیس معافی کے سلسلے میں ردوبدل اور لچک کو سراہتے ہوئے کہا کہ اب بھی ان میں سے کچھ اعلانات پر تحفظات موجود ہیں۔ خاص طور پر پڑھائی کے بعد کام کے حقوق کے حوالے سے ویزا کی اہلیت کے معیار پر کچھ معاملات کا حل ہونا باقی ہے۔
مزید پڑھیں: نظامِ تعلیم سب کے لیے یکساں ہونا چاہیے، وزیرِ تعلیم
وزیر تعلیم نے یقین دلایا ہے کہ یہ نئے منصوبے بیرون ملک مقیم طلبا کو ویزا انتظامات میں معاونت فراہم کریں گے تاکہ وہ آسٹریلیا میں تعلیم حاصل کرنے کے منصوبے بناسکیں جب ایسا کرنا محفوظ ہو۔ مسٹر وٹ نے کہا کہ ان تبدیلیوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت ہمیں سمجھتی ہے کہ ہمیں دوسرے بین الاقوامی تعلیمی منزل والے ممالک کے ساتھ مسابقت پیدا کرنے کی ضرورت ہے اور وہ اس حوالے سے اقدامات کرنے کے لیے تیار ہے۔ لیکن انہوں نے پہلے سے ہی ویزا حاصل کرنے والے طلبا کو پڑھائی کے بعد کام کے حقوق کے معیار کو محدود کرنے کے بارے میں تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
مزید پڑھیں: ہواوے نے پاکستان میں "لرن آن آل " پروگرام کا آغاز کردیا
کورونا وائرس پر قابو پانے کے باعث بین الاقوامی طلباء آسٹریلیا اور اس کے پڑوسی نیوزی لینڈ کو تعلیم کے لیے محفوظ مقامات کے طور پر دیکھتے ہیں۔ تاہم انڈسٹری کے بڑوں کو خدشہ ہے کہ ان کے ملک میں آنے والے انٹرنیشنل اسٹوڈنٹس کہیں اپنے ساتھ کورونا وائرس نہ لے آئیں جس سے ان کے ملک نے بڑی کاوشوں کے بعد جان چھڑائی ہے۔