لمز میں کرپٹو کرنسی کو ایک اکیڈمک پروگرام کے طور پر شامل کرنے کی تیاری
لمز میں کرپٹو کرنسی کو ایک اکیڈمک پروگرام کے طور پر شامل کرنے کی تیاری
یونیورسٹی کی آفیشل نیوز ریلیز کے مطابق لاہور یونیورسٹی آف مینیجمنٹ سائنسز (لمز) نے پاکستان کے پہلے تعلیمی بلاک چین، ڈی ایل ٹی (ڈسٹری بیوٹڈ لیجر ٹیکنالوجی) اور اس سے متعلق نیٹ ورکس پروگرام تیار کرنے کے لیے سرمایہ کاری کی مد میں 670 ملین مالیت کے کرپٹو ٹوکن رکھے ہیں۔
مزید پڑھیں: حکومت پنجاب کی صوبے میں پنجابی زبان کو ذریعہ تعلیم بنانے کی تاکید
لمز کے سابق طالب علم منیب علی نے ٹوئیٹر کے ذریعے اس خبر کی تصدیق کی ہے۔
اساتذہ اور طلباء کو بلاک چین، کرپٹوکرنسی، ڈسٹری بیوٹڈ لیجر ٹیکنالوجیز اور اس سلسلے میں مزید بہت کچھ کا مطالعہ کرنے کا اہل بنانے کے لیے کورسز تشکیل دینے کے لیے لمز کی انتظامیہ ہائیرو کے ذریعے عطا کردہ پانچ ملین ایس ٹی ایکس ٹوکن (فی الحال تقریباً 6 سو 70 ملین یا چار اعشاریہ ایک ملین ڈالر کے برابر استعمال کرسکتی ہے، جسے پہلے بلاک اسٹیک پی بی سی کے نام سے جانا جاتا تھا۔
یہ منصوبہ ترقی پذیر مارکیٹس اور دوسرے خطوں پر توجہ دینے کا ارادہ رکھتا ہے جہاں ان اختراعات کو ان کی ممکنہ حد تک لاگو کرنا ممکن ہے۔
مزید پڑھیں: پنجاب حکومت کا رحمت العالمین اسکالر شپ پروگرام 2021 کے لیے ہدایت نامہ جاری
منیب علی نے مزید تجویز پیش کی کہ اس سے نہ صرف نئے کاروباری ماڈلز کی اجازت ہوگی بلکہ بلاک چین پر ناول ڈسٹری بیوٹڈ ایپلیکیشنز کے مستقبل کی شکل بھی متوقع ہوگی۔
اس منتقلی کی بنیاد اسٹیکس پاکستان نے دے رکھی ہے اور خیال ہے کہ اس سے پاکستان کو زبردست فائدہ ہوگا۔ بتاایا گیا ہے کہ اس تازہ ترین کام سے جلد ہی پاکستان میں کرپٹو قوانین کی حمایت کرنے کی کوششوں کو فروغ ملے گا، اس کے علاوہ تعلیمی نصاب کی بحالی اور کرپٹو کرنسی کے شعبے میں طلباء کی تربیت کی جائے گی