وائس چانسلرز کے انتخاب کے لیے انٹرویوز کا مرحلہ اختتام پذیر
وائس چانسلرز کے انتخاب کے لیے انٹرویوز کا مرحلہ اختتام پذیر
حکومت نے چار یونیورسٹیوں کے لیے مناسب امیدواروں کی سفارش کرنے کی غرض سے علیحدہ کمیٹیاں تشکیل دیں۔
پنجاب کے محکمہ ہائیر ایجوکیشن نے صوبے میں سرکاری شعبے کے تحت چلنے والی چار یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز کی خالی آسامیوں کو پُر کرنے کے لیے امیدواروں کے انٹرویوز مکمل کرلیے ہیں۔ ان کمیٹیوں کے ذریعے تقرریوں کے لیے 164 امیدواروں کا انٹرویو لیا گیا۔
محکمہ ہائیر ایجوکیشن کے عہدیداروں کے مطابق صوبے کی یونیورسٹیوں میں چار نئے وائس چانسلرز مقرر کیے جائیں گے۔
مزید پڑھیں: امتحانئی داخلہ فیس کی تاریخ میں توسیع
یہ پوسٹیں یونیورسٹی آف چکوال، کوہسار یونیورسٹی مری، بابا گرو نانک یونیورسٹی ننکانہ صاحب اور میانوالی یونیورسٹی میں خالی ہیں۔
محکمہ ہائیر ایجوکیشن کے ایک عہدیدار نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ کُل 226 امیدواروں نے وی سی کے عہدوں کے لیے درخواست دی، جن میں سے 164 امیدواروں کو انٹرویو کے لیے شارٹ لسٹ کیا گیا تھا۔
اطلاعات کے مطابق ، پنجاب حکومت نے وائس چانسلرز کے عہدوں کے لیے تین افراد کو نامزد کرنے کے لیے چار علیحدہ سرچ کمیٹیاں تشکیل دی تھیں۔ ہر کمیٹی میں پانچ ممبران شامل ہوتے ہیں جنہوں نے پیر کے روز تک روزانہ امیدواروں کے انٹرویوز لیے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایچ ای ڈی پنجاب کے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم راجہ یاسر ہمایوں سرفراز کو ایک سمری بھیجے گی ، جو دستخط کے لیے گورنر کو پیش کرنے کی غرض سے اسے وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ کو ارسال کرے گی۔ قانون کی رو سے گورنر صوبے کی تمام سرکاری شعبوں کی یونیورسٹیوں کے چانسلر ہیں۔
پنجاب ایچ ای ڈی کے ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ حتمی سمری اس کے بعد دی گئی سفارشات میں سے عہدوں کے لیے صحیح امیدواروں کا انتخاب کرنے کے لیے وزیر اعلیٰ پنجاب کو ارسال کی جائے گی۔
مزید پڑھیں: پرائیویٹ اسکولز نے یکساں تعلیمی نصاب کو مسترد کردیا
ذرائع نے انکشاف کیا کہ پنجاب یونیورسٹی (پی یو) کے چار پروفیسرز بھی ان انٹرویوز میں شریک ہوئے جن میں کالج آف ارتھ اینڈ انوائرنمنٹل سائنسز کے ہیڈ ڈاکٹر ساجد رشید گجر، پی یو انسٹی ٹیوٹ آف ایجوکیشن اینڈ ریسرچ (آئی ای آر) کے ڈاکٹر چوہدری قیوم، پرو وائس چانسلر پروفیسر سلیم مظہر اور پی یو لا کالج کی پرنسپل ڈاکٹر شازیہ قریشی شامل ہیں۔
گورنمنٹ کالج یونیورسٹی (جی سی یو) سے ڈین آف سوشل سائنسز ڈاکٹر خالد منظور بٹ بھی انٹرویو کے لیے حاضر ہوئے۔