گورنمنٹ سیکنڈری ٹیچرز ایسوسی ایشن کا سندھ حکومت کے خلاف بھوک ہڑتال کا اعلان
گورنمنٹ سیکنڈری ٹیچرز ایسوسی ایشن کا سندھ حکومت کے خلاف بھوک ہڑتال کا اعلان
گورنمنٹ سیکنڈری ٹیچرز ایسوسی ایشن (جی ایس ٹی اے) نے اسکولوں کو دوبارہ کھولنے اور اسکول ایجوکیشن اینڈ لٹریسی ڈیپارٹمنٹ کے ذریعہ 2012 میں ملازمت پررکھے جانے والے اساتذہ کی تنخواہوں کا مسئلہ حل کرنے کے لیے 30 دسمبر کو کراچی پریس کلب پر بھوک ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔
مزید پڑھیں: حکومت 2021 سے پرائمری کلاسوں میں یکساں قومی نصاب متعارف کروائے گی
جی ایس ٹی اے نے سرکاری اسکولوں میں کورونا کے بہانے جان بوجھ کر تعلیمی نظام کو خراب کرنے پر بھی سندھ کی صوبائی حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ جی ایس ٹی اے کے مرکزی صدر مقصود محمود مہيسر نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت نے اپنی ناکامی کو چھپانے کے لیے کورونا کے بہانے سندھ کے بچوں کو اسکولوں سے دور رکھا ہوا ہے، جبکہ حکمران خود تسلسل کے ساتھ سیاسی ملاقاتیں کررہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکام نے جی ایس ٹی اے کی ترجیحات کی سات نکاتی دستاویز کو مسترد کردیا جس میں اساتذہ کے خدشات کو تفصیل سے بتایا گیا تھا۔ ان ترجیحات میں اسکولوں کا مؤثر طریقے سے دوبارہ آغاز، 2012 میں سندھ میں بھرتی کیے جانے والے اساتذہ کی تنخواہوں کا اجرا، این ٹی ایس مکمل کرنے والے اساتذہ کی مستقل ترقی، تمام جونیئر اسکول اساتذہ کے لیے معیاری تنخواہ کا پیمانہ 17گریڈ کے برابر کرنے اور ریٹائرمنٹ کے بعد تمام اساتذہ کے لیے کمیونٹی انشورنس شامل ہیں۔
مزید پڑھیں: تعلیمی اداروں کی صورتحال کا جائزہ، اجلاس طلب
مقصود مہیسر نے یہ بھی نشاندہی کی کہ صوبے میں اساتذہ کی کمی دور کرنے کے لیے کم از کم 40،000 اساتذہ کی خدمات حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔ صدر جی ایس ٹی اے نے مزید کہا کہ جی ایس ٹی اے نے 2021 کو باقاعدہ تعلیمی سال بنانے پر اتفاق کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کمیونٹی لیول کا ایک پروگرام شروع ہوگا اور تجویز پیش کی گئی ہے کہ اساتذہ جنوری 2021 کے آخری ہفتے سے کشمور میں شروع ہونے والے لانگ مارچ پر جاسکتے ہیں۔