وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد حسین کے اسٹوڈنٹس کو کیریئر کے حوالے سے مشورے

وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد حسین کے اسٹوڈنٹس کو کیریئر کے حوالے سے مشورے

وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد حسین کے اسٹوڈنٹس کو کیریئر کے حوالے سے مشورے

وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی چوہدری فواد حسین نے طلبا کو عالمی سطح پر ملازمتوں کی منڈی میں ابھرتے ہوئے اعلیٰ شعبوں کے مطابق کیریئر کی منصوبہ بندی کے بارے میں مشورے دیئے۔ وفاقی وزیر نے طلبا کو اتوار کے روز اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ کے ذریعے ڈیٹا سائنس اور ڈیٹا انجینئرنگ کے شعبوں میں کیریئر بنانے کی ہدایت کی۔

وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد حسین کے اسٹوڈنٹس کو کیریئر کے حوالے سے مشورے

 وفاقی وزیر نے ایم آئی ٹی سلون اسکول آف مینیجمنٹ کی ایک ٹویٹ کو شیئر کیا جس میں مصنوعی ذہانت، روبوٹکس اور فل اسٹیک انجینئرنگ سمیت امریکہ کی اعلیٰ اور ابھرتی ہوئی ملازمتوں کی وضاحت کی گئی ہے جبکہ ڈیٹا سائنسدان اور ڈیٹا انجینئر کے شعبہ جات کو اجاگر کیا گیا ہے۔ اپنی ٹوئیٹ میں چوہدری فواد نے طلباء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ روایتی پیشوں کے بارے میں بھول جائیں۔  

تاہم بہت سارے انٹرنیٹ صارفین نے شکایت کی کہ طلبا کو ٹیکنالوجی میں اپنے کیریئر کی منصوبہ بندی کرنے کے بارے میں فقط صلاح دینا کافی نہیں ہے۔

وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد حسین کے اسٹوڈنٹس کو کیریئر کے حوالے سے مشورے

دانیال خان ایک انٹرنیٹ صارف ہیں انہوں نے چوہدری فواد کی ٹوئیٹ کے جواب میں کہا کہ اکیڈیمیا اور نجی شعبے کے درمیان امریکہ کا ایک اچھا تعاون اور نیٹ ورکنگ ہے، کیا آپ پاکستان میں یہ پیش کرتے ہیں؟ نہیں، صفر۔۔۔

وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد حسین کے اسٹوڈنٹس کو کیریئر کے حوالے سے مشورے

ایک اور سوشل میڈیا صارف اسامہ بن طارق نے وفاقی وزیر کی سوچ کی تعریف کی کہ وہ طلبا کو اپنے کیریئر کے طور پر ٹیکنالوجی کے شعبے کو اپنانے کے لیے ترغیب دیتے ہیں۔ تاہم انہوں نے بین الاقوامی جامعات میں طلباء کو وظائف فراہم کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔ انہوں نے وفاقی وزیر کو مشورہ دیا کہ اسکالرشپ کے مواقع مہیا کیے جائیں تاکہ پاکستانی طلباء ٹیکنالوجی کے شعبے میں دنیا کا مقابلہ کرسکیں۔

اس سے قبل وفاقی وزیر نے طلبا کو مطالعاتی کیریئر کی حیثیت سے میڈیسن کے بجائے بائیو ٹیکنالوجی کے انتخاب کی سفارش کی تھی۔ گذشتہ ہفتے ایک ٹویٹ میں چوہدری فواد نے کہا تھا کہ طلباء ڈاکٹر بننے کے لیے ایم ڈی کیٹ کے داخلہ امتحانات دینے کے لیے مرے جا رہے ہیں۔ انہوں نے طلبہ کو مشورہ دیا کہ 15 سال بعد مصنوعی ذہانت (اے آئی) طبی پیشہ سنبھال لے گی۔ انہوں نے ٹویٹ میں کہا کہ ایم ڈی کیٹ کے بارے میں بھول جائیں اور بائیوٹیک کو بطور پیشہ منتخب کریں۔

انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ بائیوٹیکنالوجی کا شعبہ مستقبل ہے۔

تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں ©️ 2021 کیمپس گرو