تعلیمی اداروں کی بندش، کینٹین کے کاروبار سے وابستہ افراد معاشی مشکلات کا شکار
تعلیمی اداروں کی بندش، کینٹین کے کاروبار سے وابستہ افراد معاشی مشکلات کا شکار
کوویڈ 19 کے کیسز میں اضافے کی وجہ سے لاک ڈاؤن کے دوران تعلیمی اداروں کی بندش نے ہزاروں اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں کے کینٹین مالکان کو ایک بار پھر مالی بحرانوں میں ڈال دیا ہے۔
مزید پڑھیں: ہم اسکولز کھلے رکھنے کے حق میں تھے، مراد راس
تعلیمی اداروں میں لاک ڈاؤن کے نفاذ کے بعد بہت سے افراد جو کینٹین کے کاروبار سے وابستہ تھے، کمائی کے دیگر ذرائع کے بارے میں سوچنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ اس صورتحال کے نتیجے میں کینٹین اور کیفیٹیریا کے کاروبار ختم ہوگئے ہیں اور ہزاروں افراد بے روزگار ہو گئے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق یونیورسٹی آف پشاور کی کینٹین انتظامیہ بھی ان ہزاروں متاثرین میں شامل ہے جو کورونا وائرس کے باعث مالی بحران کا شکار ہیں۔
یو او پی میں کینٹین کے مالک نے بتایا کہ ہم کورونا کی پہلی لہر کے دوران لاک ڈاؤن کی وجہ سے ہونے والے نقصان سے ابھی تک باہر نہیں آسکے اور اب تعلیمی ادارے دوبارہ بند کردیئے گئے ہیں جبکہ صوبائی حکومت کینٹین مالکان کی کوئ مدد یا معاونت نہیں کررہی ہے جس کی وجہ سے ہم بری حالت میں ہیں۔
مزید پڑھیں: اسکولوں کی بندش سے 40 ملین بچے متاثر ہوئے، یونیسیف
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ پشاور یونیورسٹی کھانے پینے کے اسٹالز اور کینٹینوں کے لیے مشہور ہے اور بہت سے لوگ باہر سے یونیورسٹی میں باقاعدگی سے لنچ اور ناشتے کے لیے آتے ہیں۔ تاہم صوبے بھر میں یونیورسٹیاں بند ہونے کی وجہ سے کیفے مالکان کو ہت بڑے مالیاتی بحران کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
دوسری طرف کینٹینوں اور کیفے میں روزانہ مزدوری اور دیہاڑی کرنے والے مزدور بھی روزگار سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔