میڈیکل پروفیشن ختم ہورہا ہے، بائیو ٹیک مستقبل ہے، فواد چوہدری
میڈیکل پروفیشن ختم ہورہا ہے، بائیو ٹیک مستقبل ہے، فواد چوہدری
وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی چوہدری فواد حسین نے طلبا کو اسٹڈی کیریئر کی حیثیت سے میڈیسن کے بجائے بائیو ٹکنالوجی کا انتخاب کرنے کی سفارش کی ہے۔
بدھ کے روز پوسٹ کردہ ایک ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ طلباء ڈاکٹر بننے کے لیے ایم ڈی کیٹ کے داخلے کا امتحانات دینے کے لیے مر رہے ہیں۔
انہوں نے طلباء کو مشورہ دیا کہ 15 سال بعد مصنوعی ذہانت (آرٹیفیشل انٹیلیجنس) طب کا پیشہ سنبھال لے گی۔
انہوں نے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ ایم ڈی کیٹ کے بارے میں بھول جائیں اور بائیوٹیک کو بطور پیشہ انتخاب کریں۔
فواد چوہدری نے اس بات پر بھی زور دیا کہ بائیوٹیک کا شعبہ مستقبل ہے۔
تاہم بہت سارے سوشل میڈیا صارفین نے وزیر موصوف کو طب کے پیشہ سے متعلق اپنی پیش گوئی کے لیے تنقید کا نشانہ بنایا۔
سوشل میڈیا صارفیں میں سے ایک نے کہا کہ شاید آرٹی فیشنل انٹیلیجنس مستقبل ہو لیکن اس کی کچھ حدود ہیں۔
ایک سوشل میڈیا صارف احسن نے کہا کہ انسانی عمل دخل کی ہمیشہ ضرورت ہوگی کیونکہ اے آئی کے پاس جذبات نہیں ہوں گے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ مستقبل میں ڈاکٹر بھی اگرچہ اے آئی پڑھیں گے تاہم انہیں علاج معالجے کے لیے بنیادی پائتھین کا مطالعہ کرنا پڑے گا۔
اس ٹویٹ میں وزیر موصوف کو یہ بھی مشورہ دیا گیا کہ اگر موجودہ حکومت پاکستان کے اندر بائیوٹیک کے شعبے کو مستقبل بنانا چاہتی ہے تو اسے اس میں سرمایہ کاری کرنا ہوگی اور تحقیق اور ترقی کے شعبے میں فارغ التحصیل افراد کو مواقع کی پیش کش کرنی ہوگی۔
انہوں نے بتایا کہ لیب اور فیکٹریز کے قیام کے لیے ملٹی نیشنل فرم پیش کرکے بائیوٹیک ٹیکنالوجیز درآمد کریں۔
ایک اور طالب علم نے شکایت کی کہ پاکستان میں بائیوٹیک طلبہ کا کوئی مطالبہ نہیں ہے۔
بائیوٹیک کی ڈگری رکھنے والی انعم نے شکایت کی کہ بائیوٹیک میں ڈگری مکمل کرنے کا عمل مکمل ہوئے تین سال ہوگئے ہیں مگر مجھے لیب میں بھی جگہ کی پیش کش نہیں کی گئی۔
لاہور سے تعلق رکھنے والے بائیو ٹیک کے ایک اور طالب علم آفاق مشتاق نے وزیر موصوف کے ٹویٹ کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ مجھے ابھی تک کوئی تعجب نہیں ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت کی غفلت اور لاپروائی کی وجہ سے لاہور میں واقع واحد سینٹر آف ایکسیلنس ان مولیکیولر بیالوجی (سی ای ایم بی) خراب ہورہا ہے۔