تعلیم حاصل کرنے کے لیے دنیا کے 10 بہترین شہر
تعلیم حاصل کرنے کے لیے دنیا کے 10 بہترین شہر
دنیا بھر میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے بہترین شہروں کی درجہ بندی میں ایک بار پھر برطانیہ کا دارالحکومت لندن پہلے نمبر پر آیا ہے۔
برطانوی فرم کیو ایس کی جانب سے جاری کردہ رواں سال کی درجہ بندی کے مطابق ایشیا میں طلبا کے لیے سب سے بہترین شہر جنوبی کوریا کے سیول کو قرار دیا گیا ہے جو عالمی درجہ بندی میں لندن اور جرمنی کے شہر میونخ کے بعد تیسرے نمبر پر ہے۔
دوسری جانب اس درجہ بندی میں پاکستان کا کوئی شہر شامل نہیں جب کہ انڈیا کے چار شہر موجود ہیں۔ اہم بات یہ ہے کہ لاطینی امریکہ کے تین شہر پہلی بار اس فہرست میں جگہ بنانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔
کیو ایس رینکنگ میں شمولیت کی کیا شرط ہے؟
اس فہرست میں صرف ایسے شہر ہی شامل ہو سکتے ہیں جن کی آبادی ڈھائی لاکھ سے زیادہ نفوس پر مشتمل ہو اور اس شہر میں کم از دو ایسی یونیورسٹیاں موجود ہوں جو اسی کنسلٹنٹ کی یونیورسٹی کی رینکنگ میں پہلے سے موجود ہوں۔ اس کے علاوہ یہ بھی جانچا جاتا ہے کہ اس شہر میں کتنے طالب علم ہیں اور ان میں سے کتنے بیرون ملک سے تعلق رکھتے ہیں۔
اس کے ساتھ ساتھ رینکنگ میں شامل ہونے والے شہروں کے بارے میں دیکھا جاتا ہے کہ وہ کس حد تک محفوظ ہیں، ایک طالب علم کے رہنے کا خرچہ کس حد تک ہوتا ہے اور کیا اس شہر میں ملازمت کے مواقع بھی موجود ہیں یا نہیں۔
اس رینکنگ کے مطابق برطانیہ کا دارالحکومت لندن، جسے دنیا بھر میں پہلا درجہ دیا گیا ہے، ایک متنوع اور رنگا رنگ ثقافت سے بھرپور شہر ہے جہاں دنیا بھر سے آنے والے طلبا کو عالمی شہرت یافتہ میوزیمز سے لے کر مختلف ثقافتوں کے ذائقے دار پکوان تک میسر ہیں۔
لندن میں دنیا کے کئی جانے مانے تعلیمی ادارے موجود ہیں جیسا کہ کنگز کالج لندن اور یونیورسٹی کالج لندن جو دنیا بھر کے اسٹوڈنٹس کی اولین پسند ہیں۔
لندن کے بعد میونخ اور جنوبی کوریا کا شہر سیئول ہیں جن کی گذشتہ رینکنگ میں بھی یہی پوزیشن تھی اور وہ اسے برقرار رکھنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔
سوئٹزر لینڈ کا زیورچ اور آسٹریلیا کا شہر میلبورن دنیا بھر میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے بہترین شہروں کی درجہ بندی میں چوتھے اور پانچویں نمبر پر ہیں۔ اہم بات یہ ہے کہ دنیا کے پہلے دس بہترین شہروں میں امریکہ کا ایک بھی شہر شامل نہیں۔ امریکی شہر بوسٹن اس درجہ بندی میں 11ویں نمبر پر ہے۔
تعلیم کے لیے دنیا کے 10 بہترین شہر:
لندن ( برطانیہ)
میونخ (جرمنی)
سیئول (جنوبی کوریا)
زیورچ (سوئٹزر لینڈ)
میلبورن (آسٹریلیا)
برلن (جرمنی)
ٹوکیو (جاپان)
پیرس (فرانس)
سڈنی (آسٹریلیا)
ایڈن برگ (برطانیہ)
ایشیا کے کون کون سے شہر اس درجہ بندی میں شامل ہیں؟
کیو ایس رینکنگ کی درجہ بندی میں دنیا بھر کے تقریباً 140 شہر شامل ہیں جن میں پاکستان کا ایک بھی شہر نہیں ہے۔ لیکن اگر ہم پورے ایشیا کی بات کریں تو سیئول اور ٹوکیو کے علاوہ پہلے 50 شہروں میں ایشیا کے کئی شہر موجود ہیں۔
ان میں ہانگ کانگ کا 12 ویں نمبر ہے، سنگا پور کا 13 واں جبکہ کوالالمپور اور چین کا دارالحکومت بیجنگ 28 اور 29 ویں نمبر پر ہیں۔
ان کے علاوہ تائیوان کا شہر تائپی 31 اور چین کا شہر شنگھائی 36 ویں نمبر پر ہے جب کہ دبئی اور ترکی کا شہر استنبول 51 اور 52 ویں نمبر پر ہیں۔
دوسری جانب بھارت کے چار شہر اس فہرست میں موجود ہیں جن میں ممبئی 103، بنگلور 114، چنئی 125 اور دلی 129 ویں پوزیشن پر ہیں۔
عالمی درجہ بندی میں لاطینی امریکہ کے 10 شہر شامل ہیں، جن میں سرفہرست ارجنٹائن کا دارالحکومت بیونس آئرس ہے جو مسلسل چوتھے سال لاطینی امریکہ میں پہلے نمبر پر رہا ہے۔ گذشتہ سال کی نسبت بیونس آئرس کے نمبر کچھ کم ہوئے ہیں اور عالمی درجہ بندی میں بھی ایک درجے کمی کے ساتھ 23 نمبر پر آ گیا ہے۔
سروے کے مطابق ارجنٹائن کا دارالحکومت ہسپانوی دنیا میں طلبا کے لیے سب سے بہترین شہر ہے جس میں ترقی اور کامیابی کے مواقع بھی بڑھ رہے ہیں۔
یہ اس لیے بھی حیران کن نہیں کہ اسی کنسلٹنسی فرم کی عالمی طور پر بہترین یونیورسٹیوں کی درجہ بندی میں اس شہر کی دس یونیورسٹیاں شامل ہیں۔
لاطینی امریکہ سے کسی اور ملک کا نام ڈھونڈنے کے لیے فہرست میں کافی نیچے آنا پڑتا ہے کیوں کہ چلی کا شہر سانتیاگو ڈی چلی 60 ویں پوزیشن پر ہے۔ اس کے علاوہ میکسیکو جس کا نمبر 68 ہے اپنی ’اسٹریٹ فوڈ، تاریخی مقامات اور متنوع زندگی کی وجہ سے مشہور ہے‘ لیکن اس کے ساتھ ہی ساتھ طلبا کو یہاں کی آلودگی اور جرائم کے بارے میں بھی خبردار کیا گیا ہے۔
لاطینی امریکہ کے ملک برازیل کے شہر ریو ڈی جنیریو، ایکواڈور کے کوئیٹو اور یوروگوئے کے مونٹیویڈو نے بھی اس فہرست میں پہلی بار جگہ بنائی ہے۔