یکساں قومی نصاب تعلیمی فرق کو ختم کرکے قوم کو جوڑے گا، شفقت محمود

یکساں قومی نصاب تعلیمی فرق کو ختم کرکے قوم کو جوڑے گا، شفقت محمود
گریڈ 6 سے 8 کے لیے یکساں تعلیمی نصاب 2022-23 میں اور گریڈ 9 سے 12 کے لیے 2023-24 میں لاگو کیا جائے گا، وفاقی وزیر
وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا ہے کہ نئے یکساں قومی نصاب نے سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عملی پہلوؤں پر خصوصی توجہ دی ہے جس میں کرہ ارض کی دیکھ بھال، پانی کے تحفظ، بزرگوں کے حقوق، شہریت، مذہبی اور عقائد کا احترام، ثقافتی تنوع اور ایمانداری اور محنت کی اقدار کی اہمیت شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایس این سی نے پاکستان کے آئینی فریم ورک، قومی پالیسیوں کو ان کی خواہشات اور معیارات ، پائیدار ترقی کے اہداف کے ساتھ ہم آہنگی، قائد اور اقبال کے وژن، اقدار پر توجہ، ثقافتوں اور مذاہب میں تنوع کا احترام اور ترقی کے ساتھ ساتھ اکیسویں صدی کی مہارت بشمول تجزیاتی ، تنقیدی اور تخلیقی سوچ پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔
مزید پڑھئے: غیر معینہ بندش کے خلاف اسکولوں کی آئوٹ ڈور کلاسوں کی منصوبہ بندی
اے پی پی سے گفتگو کرتے ہوئے شفقت محمود نے کہا کہ وزیراعظم کے وژن ون نیشن ون نصاب کے تحت یکساں تعلیمی نصاب کا پہلا مرحلہ موجودہ تعلیمی سال سے شروع ہو کر پہلی سے پانچویں جماعت کے لیے تیار کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ گریڈ 6 سے 8 کے لیے یکساں تعلیمی نصاب 2022-23 میں اور گریڈ 9 سے 12 کے لیے 2023-24 میں لاگو کیا جائے گا۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ یکساں قومی نصاب پنجاب، خیبر پختونخوا، بلوچستان، گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر کے تمام سرکاری و نجی اسکولوں اور مدارس میں شروع کیا جاچکا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایس این سی کے نفاذ کے لیے سندھ حکومت سے بھی مشاورت کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ نئی ایس این سی کو قومی نصاب کونسل، وفاقی تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت کی وزارت نے ملک کے تمام وفاقی یونٹس کے تعلیمی محکموں کے ساتھ مشاورت اور تعاون سے تیار کیا ہے۔
نئے نصاب کی زبان کے موڈ کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ریاضی، انگریزی اور سائنس کے مضامین انگریزی میں تیار کیے گئے ہیں جبکہ دیگر مضامین اردو میں ہیں۔
مزید پڑھئے: اگلے ہفتے سے اسکول کھل جائیں گے
نئے یکساں قومی نصاب کی خصوصیات کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سیرت کے عملی پہلوؤں کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک زندگی کے طور پر نئے نصاب میں خاص توجہ دی گئی ہے، خاص طور پر اس لحاظ سے کہ وہ ہماری نوجوان نسل کی زندگیوں پر کیسے لاگو ہوتے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں شفقت محمود نے کہا کہ ہم تمام تعلیمی اداروں میں نصاب کے نفاذ کو چیک کرنے کے لیے کلاس 5 اور 8 کے ٹیسٹ کا نظام لا رہے ہیں، ایس این سی پر مبنی ماڈل درسی کتب کے علاوہ اساتذہ کی تربیت کے ماڈیولز بھی گریڈ 1 تا 5 کے لیے تیار کیے گئے ہیں۔ یہ تمام فیڈریٹنگ یونٹس کے ساتھ شیئر کیے گئے ہیں تاکہ ایس این سی کے بروقت نفاذ کی حمایت کی جاسکے۔
مزید پڑھئے: اساتذہ نے حکومت کے ریشنلائزیشن کے فیصلے کی مخالفت کردی
شفقت محمود نے ریمارکس دیے کہ بین المذاہب ہم آہنگی کو یقینی بنانے کے لیے، ایس این سی اس بات پر توجہ مرکوز کرتا ہے کہ جکو کچھ مختلف مکاتب فکر کے درمیان مشترک ہے اسے اجاگر کیا جائے اور مذہبی اختلافات کو فروغ دینے سے گریز کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اقلیتی عقائد سے تعلق رکھنے والے طلباء کے لیے مذہبی تعلیم کے عنوان سے ایک علیحدہ نصاب تیار کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاس میں انچ بڑے مذاہب کی نمائندگی کی جاتی ہے، جن میں ہر ایک کے لیے انفرادی نصاب ہے جس میں عیسائیت، ہندو مت، سکھ مذہب، بہائی اور کالاش شامل ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ سوشل اسٹڈیز کو حب الوطنی، عالمی شہریت، انسانی حقوق اور امن کی حوصلہ افزائی کے لیے تیار کیا گیا ہے۔
مزید پڑھئے: راولپنڈی کے اسکولوں میں داخلوں کی شرح دیگر اضلاع سے کم
شفقت محمود کا خیال تھا کہ یکساں تعلیمی نصاب قوم کو متحد کرنے میں ایک اہم سنگ میل ثابت ہوگا جو مشترکہ اخلاقیات اور اقدار پر مبنی ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ یکساں نصاب تعلیم یا ایس این سی ہمارے تعلیمی نظام میں تفاوت کو کم کرنے میں مدد دے گا جہاں تین اہم تعلیمی نظام رائج ہیں جو کہ سرکاری اسکول، نجی اسکول اور مدارس ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پہلے سے رائج تینوں نظام ایک دوسرے سے کوسوں دور تھے اس نظام میں تعلیم حاصل کرنے والے اکثر مختلف ذہنیتوں کے حامل ہوتے ہیں اس طرح قوم کی ٹوٹی پھوٹی ذہنی کیفیت پیدا ہوتی ہے مگر یکساں قومی نصاب تعلیمی فرق کو ختم کرکے قوم کو آپس میں جوڑے گا۔