پاکستان میں فزیکل ایجوکیشن کا کیریئر
پاکستان میں فزیکل ایجوکیشن کا کیریئر
جسمانی تعلیم (فزیکل ایجوکیشن) کوئی نئی چیز نہیں ہے اور انسانوں کے درمیان زمانہ قدیم سے ہی موجود ہے۔
ابھی چند سو سال ہی ہوئے ہیں کہ اسے فزیکل ایجوکیشن کا نام دیا گیا۔ تاہم پاکستانی نظام تعلیم میں سرگرم اسکولوں اور کالجوں میں جسمانی تعلیم کا فقدان ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ امر بھی اپنی جگہ موجود ہے کہ پاکستان میں زیادہ تر بچے جسمانی تعلیم کے فوائد اور جسمانی سرگرمیوں میں ملوث نہ ہونے کے خطرے سے آگاہ نہیں ہیں۔
پاکستان میں کھیلوں سے وابستہ افراد اور کھلاڑیوں کے لیے جسمانی تعلیم بہترین اور موزوں ہے۔ اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ کے پاس صحیح مہارت اور ہنر ہے تو آپ کو ماسٹر کے درجے تک جسمانی تعلیم کا مطالعہ کرنا ہوگا، جو آپ کو زیادہ مہذب طریقوں سے اپنی صلاحیتوں کو نکھارنے میں مدد فراہم کرے گا۔
وہ کھلاڑی جو قواعد و ضوابط کی بہتر تفہیم رکھتے ہیں وہ میدان میں زیادہ بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔
ارپورٹس کے مطابق پاکستان میں 15 سے 20 فیصد کے لگ بھگ افراد میں بچپن سے ہی موٹاپے کا شکار ہونے کا تخمیینہ لگایا گیا ہے۔
ایک غریب ملک ہونے کے ناطے ، پاکستان کو متعدی اور غیر متعدی بیماریوں کے دوہرے بوجھ کا سامنا ہے جس کے نتیجے میں متعدد افراد امراض قلب اور ذیابیطس کی وبا کا شکار ہوجاتے ہے۔
کیا آپ دوسروں کو صحت مند زندگی گزارنے کے لیے کوچ کرنے کا دعوی کرتے ہیں اور دائمی بیماری کے امکانات کو کم کرنے کے لیے غیر صحت بخش عادات سے بچنے کے حوالے سے انہیں مشورہ دیتے ہیں؟ اگر ہاں ، تو آپ کو پاکستان میں فزیکل ایجوکیشن کی ایک مستند ڈگری حاصل کرنی چاہیے۔
فزیکل ایجوکیٹرز لیڈر، کوچ ، یا ایڈوائزر بن کر اور رجحانات کو تبدیل کرنے میں بڑے پیمانے پر کردار ادا کرسکتے ہیں، یہ لوگ اپنی لگن کے اور سماج کی خدمت کے جذبے کے ذریعے کمیونٹیز میں تبدیلی لاسکتے ہیں۔
پاکستان میں متعدد یونیورسٹیاں فزیکل ایجوکیشن کے شعبے میں ڈگری پیش کررہی ہیں۔ جن کے نام ذیل میں درج ہیں۔
- اسلامیہ یونیورسٹی آف بہاولپور
- گومل یونیورسٹی
- یونیورسٹی آف گجرات
- گورنمنٹ کالج یونیورسٹی
- یونیورسٹی آف اوکاڑہ
- ویمن یونیورسٹی صوابی
- لاہور لیڈز یونیورسٹی
- یونیورسٹی آف لاہور (مین کیمپس)
- محی الدین اسلامک یونیورسٹی
- رفاہ انٹرنیشنل یونیورسٹی، فیصل آباد کیمپس
- بدقسمتی سے بچپن سے ہی بیشتر بچوں میں موٹاپے کی بڑھتی ہوئی شرح کے ساتھ موٹے افراد کے ممالک میں پاکستان 9 ویں نمبر پر ہے۔
زندگی بھر صحت مند اور چاق و چوبند رہنے کے لیے اور پاکستان میں عام طور پر موجود ہائی بلڈ پریشر، قلبی اور ٹائپ 2 ذیابیطس جیسی دائمی بیماریوں کو روکنے کے لیے فزیکل ایجوکیشن بہت ضروری ہے۔
اس ڈگری پروگرام میں آپ کیا سیکھیں گے؟
جسمانی تعلیم کے تمام ماہرین انسانوں کی نقل و حرکت کا سائنسی مطالعہ اس کی روز مرہ سرگرمیوں اور معمولات سے کرتے ہیں جس میں ورزش کی نفسیات، کینیسیولوجی اور موٹر لرننگ کا عمل وغیرہ شامل ہے۔ یہ چار مختلف شعبوں کی پیش کش بھی کرتی ہے۔ جس میں عمومی علوم (جنرل نالج) اساتذہ کی تعلیم (ٹیچرایجوکیشن) کھیلوں کے انتظامات اور فٹنس لیڈرشپ شامل ہیں۔
فزیکل ایجوکیشن کا شعبہ بھی ایک قسم کی علمی شاخ ہے جو افراد کو ان کی جسمانی فٹنس، مہارت اور صفات کے حصول میں مدد دیتی ہے اور یہ تمام عوامل ان کی بنیادی ترقی میں اہم حصہ ڈالتے ہیں۔
یہ مجموعی طور پر فرد کے اہداف کا جائزہ لینے اور اسے تیار کرنے یا سیکھنے کے لیے معاون ثابت ہوتی ہے۔ فزیکل ایجوکیشن سے کسی فرد میں تدریسی صلاحیتوں کو فروغ دینے میں مدد ملتی ہے۔ اس کے دیگر فوائد میں طلباء کو متاثر کرنا اور ان کی جسمانی اور فکری صلاحیتوں کو پروان چڑھانا بھی شامل ہے۔
فزیکل ایجوکیشن میں کیریئر کا راستہ:
تدریسی پیشے کے علاوہ فزیکل ایجوکیشن کے شعبے میں ڈگری حاصل کرنے کے بعد آپ کو ایک اچھا کیریئر مل سکتا ہے کیونکہ اس شعبے میں زیادہ لوگ نہیں آرہے اس لیے فزیکل ایجوکیشن میں ڈگری رکھنے والوں کے لیے آگے بڑھنے کے متعدد امکانات موجود ہیں۔
اس پروگرام کی کامیابی سے تکمیل آپ کو اسپورٹس مینجمنٹ، فٹنس سہولیات اور ایتھلیٹک پروگراموں میں کام کرنے کے قابل بنائے گی۔
اس ڈگری کے بعد آپ کو ملنے والی ممکنہ پوزیشنز کی فہرست ذیل میں درج ہے۔
- اڈاپٹِو فزیکل ایجوکیشن اسپیشلسٹ۔
- نیوٹریشنسٹ۔
- ایروبکس انسٹرکٹر۔
- پرسنل ٹرینر
- فزیکل تھیراپسٹ۔
- ڈانس انسٹرکٹر۔
- ری کری ایشن تھیراپسٹ۔
- اسپورٹس جرنلسٹ۔
- اسپورٹس نیوٹریشنسٹ، ڈائیٹیشن
- اسٹرینتھ اینڈ کنڈیشننگ کوچ
- کھیلوں میں ریفری یا ایمپائر۔
- ایتھلیٹک کوچ۔
- ہیلتھ اینڈ ویلنیس کورڈینیٹر۔
جسمانی تعلیم بچے کی زندگی میں ایک اہم کردار ادا کرتی ہے جو اسے صحت مند عادات پیدا کرنے میں مدد دیتی ہے۔ طلباء میں جسمانی تعلیم کے فروغ کے لیے اسکول کی ترتیب سازی اور عمل درآمد کے لیے اسکول میں ہونے والی کھیلوں کی سرگرمیاں سب سے زیادہ کارگر ہیں۔ ہمارا تو یہ مشورہ ہے کہ جسمانی طور پر تندرست اور ذہنی طور پر صحت مند افراد کی نشوونما کے لیے اسکول میں اسے ایک نصاب تعلیم کی اضافی سرگرمی کے طور پر لازمی قرار دیا جانا چاہیے۔