لبرل آرٹس پڑھنے کے 5 فائدے
لبرل آرٹس پڑھنے کے 5 فائدے
اس حقیقت کے باوجود کہ قدیم یونان میں لیسئم، جسے دنیا کی سب سے قدیم یونیورسٹی کہا جاتا ہے، کی بنیاد لبرل آرٹس کی تعلیم کے اصولوں پر رکھی گئی تھی، تاہم جب کسی بھی کالج کی ایپلی کیشن کا موسم آتا ہے تو لبرل آرٹس کی تعلیم کو ابھی بھی شکوک و شبہات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ لبرل آرٹس پڑھ کر کوئی اچھی نوکری نہیں ملے گی یا فلسفہ اور شعر و ادب پڑھ کر بچے معاشرے کے مروجہ گرائونڈز سے باہر نکل جائیں گے۔
چلیے ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ لبرل آرٹس پڑھنے کے کیا فوائد ہیں۔
نت نئی دریافتیں:
تعلیم کے لیے ایک کھلے اور وسیع منظرنامے کے ساتھ لبرل آرٹس کا ایک طالب علم، علم کی اس دلچسپ گہرائی کو تلاش کرنے کے قابل ہے جسے مرتب ہوئے 100 سال سے زیادہ کا عرصہ بیت چکا ہے۔ یعنی ہم آسان الفاظ میں یہ کہہ سکتے ہیں کہ لبرل آرٹس کے اسٹوڈنٹس خود کو دل و دماغ کو کھولنے کا موقع فراہم کرتے ہیں جس سے فکر و نظر میں وسعت پیدا ہوتی ہے اور آپ معاشرے میں رائج خیالات و افکار سے آگے بڑھ کر سوچنے کے لائق ہوتے ہیں۔ چاہے یہ مسئلہ بیسڈ لرننگ کی شکل میں ہو، جیسا کہ نیدرلینڈ کے یونیورسٹی کالج ماسٹرچٹ کی بات ہے، ریاست ہائے متحدہ امریکہ کے سینٹ جان کالج میں پڑھائے جانے والے گریٹ بُکس ماڈل کے تحت یا اس سے زیادہ درجہ بند طریقہ جیسے پاکستان کی حبیب یونیورسٹی میں پڑھایا جانے والا ایک درس، تلاش یا نت نئی دریافتوں کے علم کا بنیادی اعتقاد کبھی نہیں بدلتا بلکہ اس میں وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ بہتری آتی ہے۔
کیریئر کے اوپن اینڈڈ آپشنز:
لبرل آرٹس کے طالب علم جس طرح علوم اور معلومات کا احاطہ کرتے ہیں وہ علوم کی گہرائی کی وجہ سے زندگی میں کسی بھی طرح سے اپنا کردار ادا کرنے کے لیے اس سے زیادہ باصلاحیت ہوجاتے ہیں جتنا کہ ایک لگے بندھے مضامین پڑھنے والا طالب علم ہوسکتا ہے۔ یہ یقیناً صرف معلومات حاصل کرنے کی حد تک یا رٹا لگانے تک محدود نہیں ہے بلکہ اس میں یہ امر بھی شامل ہوتا ہے کہ وہ کس طرح سے اسے سمجھتے اور حاصل کرتے ہیں۔
لبرل آرٹس کے اوپن اینڈڈ ہونے کی وجہ سے لبرل آرٹس کے گریجویٹس زیادہ لچکدار، نظم و ضبط کے پابند اور بدلتے ہوئے حالات کے مطابق خود کو بہتر بنانے والے افراد ہوتے ہیں۔
علوم کے اس وسیع و عریض شعبے اور سافٹ اسکلز کی بڑی تعداد سے لبرل آرٹس کا ایک طالب علم ایک سے زیادہ کیریئرز کے درمیان خود کو تبدیل کر سکتا ہے اور ان کیریئرز میں سے بیشتر میں دوسرے مضامین سے آنے والے طلبا کے مقابلے میں آسانی سے کامیابی حاصل کرسکتا ہے۔
تنقیدی سوچ:
لبرل آرٹس کی تعلیم کے بارے میں اہم چیز اور جو اسے واقعتاً دیگر اقسام کی تعلیم سے الگ کرتی ہے وہ اس کا وسیع نصاب نہیں ہے بلکہ اس کی تنقیدی سوچ کا زور ہے۔
لبرل آرٹس کے طلبا کو پڑھنے والے تعلیمی متن کے ہر حصے کا تنقیدی جائزہ لینے کی ترغیب دی جاتی ہے۔ بجائے اس کے کہ پہلے سے دریافت شدہ مواد کو سیکھنے پر توجہ دی جائے جیسا کہ نیچرل سائنس میں ہوتا ہے، لبرل آرٹس کا طالب علم اس بات کی حوصلہ افزائی کرتا ہے کہ وہ پرانے اور پہلے سے رائج خیالات کو چیلنج کرے جس کی وجہ سے وہ مہارت پر مبنی دلائل دینے والا ایک مفکر بن جاتا ہے اور اپنے معاشرے کے دانشوروں میں شامل ہوجاتا ہے۔
ایک کثیر ڈسپلنری تناظر:
چونکہ لبرل آرٹس کی تعلیم کا ہدف ایک خاص مضمون پر توجہ مرکوز کرنا نہیں ہوتا ہے بلکہ مختلف موضوعات کا ادراک حاصل کرنے کے لیے ایک لبرل آرٹس اسٹوڈنٹ بہت سے مختلف شعبوں کو سمجھنے اور اس سے منسلک ہونے کے قابل ہوتا ہے جس سے لبرل آرٹس کے طلبا و طالبات کے درمیان علمی خلاء کو کم کیا جا سکتا ہے۔
یہ نہ صرف اپنے آپ میں ایک کُول اِسکل ہے بلکہ یہ ایسی چیز ہے جو مستقبل کے آجروں کے لیے بہت قیمتی ہے اور اس قسم کے گریجویٹس بہترین قائدین اور ثالث بناتے ہیں۔
آئوٹ آف باکس تھنکنگ:
جب کہ ہر کوئی دو جمع دو چار کا رٹا لگانے اور اس معلوم حقیقت کو حفظ کرنے میں مشغول ہوتا ہے تو لبرل آرٹس کا طالب علم اس پر قیاس کرنے میں مصروف ہوتا ہے کہ سائنس کے اس فلسفہ میں ایسا کیوں ہے۔
یہاں یہ مثال دینے سے ہمارا مقصد یہ بتانا ہے کہ لبرل آرٹس کی تعلیم طلباء کو مقبول سائنسی نظریات اور مروجہ سادہ طریقوں سے آگے بڑھ کر یعنی آئوٹ آف باکس سوچنے پر مجبور کرتی ہے اور ان نظریات کا مطالعہ کرنے کی ترغیب دیتی ہے جس کے نتیجے میں ہم صرف اس حقیقت کو تشکیل دیتے ہیں جس کی تشکیل ہمارے پاس ہوتی ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ ایک کم بنیادی اور فلسفیانہ معنوں میں سخت قسم کے نظم و ضبط پر مبنی مطالعے میں مشغول نہ ہونے کی وجہ سے ایک لبرل آرٹس کا طالب علم اکثر ٹیبل پر ایسے خیالات لاتا ہے جو آئوٹ آف باکس ہوتے ہیں یعنی یہ افکار و نظریات مروجہ خیالات سے کچھ آگے کی چیز ہوتے ہیں، جس کی وجہ سے وہ کسی بھی آجر کے لیے طویل مدت کے لیے ایک قیمتی اثاثہ ہوتا ہے اور اس کا آضر ایک محفوظ ملازمت کے ذریعے اسے غیرمحفوظ معاشی حالات سے بچاتا ہے۔
بلاشبہ اس سارے منظر نامے کے آخر میں اس بات کا مطالعہ کرنا ضروری ہے کہ آپ کیا پسند کرتے ہیں اور آپ کا لکھنا پڑھنا کس طرح آپ کے کام آسکتا ہے۔ تاہم، اگر آپ لبرل آرٹس کی تعلیم سے فقط اس بنا پر کنارہ کشی اختیار کر رہے ہیں کہ پہلے سے فیلڈ میں موجود ماہرین کا مقابلہ کرنا آپ کے لیے دشوار ہوگا یا ملازمت کے بازار میں پریشانی جیسی خرافات ہیں تو ہم آپ کو یقین دلانے کے لیے حاضر ہیں کہ تھوڑا وقت گزرنے کے ساتھ سب کچھ بالکل ٹھیک ہوجائے گا۔