ازبکستان کے اسکولوں میں ہیڈ اسکارف کی پابندی ختم
ازبکستان کے اسکولوں میں ہیڈ اسکارف کی پابندی ختم
یہ اقدام سکولوں میں طالبات کی حاضری بڑھانے کے لیے کیا گیا ہے
حکام کا ارادہ ہے کہ قومی ہیڈ اسکارف اور ٹوپی کو سفید یا ہلکے رنگوں میں استعمال کیا جائے۔
وسط ایشیائی ملک کی وزارت تعلیم نے کہا ہے کہ ازبکستانی لڑکیوں کو اسکولوں میں سر پر اسکارف پہننے کی اجازت دی جائے گی تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ عقیدت مند مسلم خاندان اپنی بیٹیوں کو باقاعدگی سے اسکول بھیجیں۔
مزید پڑھئے: یو ایس ایڈ کا خواتین کے لیے 700 گریجویٹ اسکالرشپس کا اعلان
ازبکستان میں اسلام غالب مذہب ہے لیکن آمرانہ حکومت سخت سیکولر رجحانات رکھتی ہے اور سوویت یونین سے آزادی کی تین دہائیوں میں اس نے عقیدے کے معاملات پر سخت کنٹرول برقرار رکھا ہے۔
ازبکستان کے وزیر تعلیم شیرزود شرمادوف نے ہفتے کے روز کہا کہ حکام کا ارادہ ہے کہ بہت سے والدین کی اپیلوں کے بعد اسکولوں میں قومی ہیڈ اسکارف اور ٹوپی کو سفید یا ہلکے رنگوں کی اجازت دی جائے۔
انہوں نے کہا کہ یہ اقدام اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ضروری تھا کہ ہر بچہ سیکولر تعلیم حاصل کرے۔
وزیرتعلیم شرمادوف کی طرف سے پیش کردہ حجاب کے پروٹو ٹائپس میں تجویز کیا گیا ہے کہ اسکول جانے کی عمر کی لڑکیاں اسکارف سے اپنا سر ڈھانپ سکیں گی مگر اپنی ٹھوڑی کو ڈھانپ نہیں سکیں گی جیسا کہ حجاب کا معاملہ ہے، ایک سر ڈھانپنے کا طریقہ جو پوری مسلم دنیا میں مقبول ہے، جس میں پورے سر اور چہرے کو ڈھانپا جاتا ہے۔
مزید پڑھئے: کووڈ کیسز میں اضافہ کے دوران کے پی نے تعلیمی ادارے بند کردیئے
تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ یہ اقدامات کس عمر کی طالبات کے زمرے کو متاثر کریں گے۔
ازبکستان کے موجودہ صدر نے طویل عرصے سے حکمران اسلام کریموف کی موت کے بعد 2016 میں ملک میں برسر اقتدار آنے کے بعد سے ریاست کے منظور شدہ مذہب پر قائم کنٹرول میں کچھ نرمی کی ہے۔