بلوچستان کے اساتذہ کا میٹرک کے امتحانات کے بائیکاٹ کا اعلان
بلوچستان کے اساتذہ کا میٹرک کے امتحانات کے بائیکاٹ کا اعلان
منگل کو آل بلوچستان ایمپلائز اینڈ ورکرز گرینڈ الائنس کے ارکان نے صوبے میں 10 اپریل سے شروع ہونے والے میٹرک کے امتحانات کا بائیکاٹ کرنے کا اعلان کیا۔
اس پیشرفت کی تصدیق ورکرز گرینڈ الائنس کے نائب صدر حاجی حبیب الرحمان مردان زئی نے کی جو خود بھی درس و تدریس کے شعبے سے تعلق رکھتے ہیں۔
مزید پڑھیں: نابینا پاکستانی طالبہ کو آکسفورڈ یونیورسٹی کی اسکالرشپ مل گئی
صوبائی دارالحکومت میں مسلسل نویں روز بھی دھرنا جاری رہا۔ اس احتجاج کا آغاز گذشتہ ماہ 29 مارچ کو مظاہرین نے بورڈ کے تمام سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد اضافے کا مطالبہ کرتے ہوئے کیا تھا۔
حبیب الرحمان مردان زئی نے بتایا کہ صوبائی وزیر تعلیم یار محمد رند کی درخواست پر کوئٹہ میں آج شام کوئی ریلی نہیں نکالی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو صوبے یا عوام کی کوئی پروا نہیں ہے، مگر ہم دھمکیوں ، معطلی اور انتقامی کارروائیوں سے ڈرنے والے نہیں ہیں۔ ہم اپنے حقوق کی جنگ جاری رکھیں گے۔
انہوں نے مزید کہا مظاہرین نے فیصلہ کیا ہے کہ اگر حکومت آج رات تک تنخواہوں میں اضافے سے متعلق نوٹیفیکیشن جاری نہیں کرتی ہے تو آج سے بلوچستان بھر میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کے ارادے پر کام کیا جائے گا۔
حبیب الرحمان مردان زئی نے زور دیا کہ ہم کسی سرکاری نوٹیفکیشن کے بغیر منتشر نہیں ہوں گے۔
ہم اپیل کرتے ہیں کہ پورے بلوچستان سے ملازمین کوئٹہ آئیں۔ ہم پولیس اور لیویز ملازمین کے لیے بھی لڑ رہے ہیں۔ وہ ہمارے بھائی ہیں۔
پیرامیڈک کے ایک احتجاجی رکن عبدالسلام زہری نے اپنے ساتھیوں سے اپیل کی کہ وہ مطالبات پورے نہ ہونے تک 7 اپریل سے قومی پولیو مہم کا بائیکاٹ کریں۔
اس سے قبل 5 اپریل کو ، مظاہرین نے عبدالستار ایدھی چوک سے شروع ہونے والی ریلی کے بعد بلوچستان میں بڑی شاہراہوں کو بند کر دیا تھا۔
مختلف سرکاری محکموں سے وابستہ ہزاروں ملازمین نے مختلف شاہراہوں پر مارچ کیا اور حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔
وزیراعلیٰ جام کمال نے مظاہرین سے بات چیت کے لیے حکومتی نمائندوں کی پارلیمانی کمیٹی بھی تشکیل دی تھی لیکن سات فریقوں کے اجلاسوں کے بعد بھی کسی فیصلے پر اتفاق نہیں ہوسکا تھا۔
وزیراعلیٰ نے 5 اپریل کو ایک ٹویٹ میں ، واضح کیا تھا کہ بلوچستان عوامی پارٹی کے اقتدار میں آنے کے بعد گذشتہ دو سال میں بہت سارے صوبائی سرکاری محکموں کو الاؤنس دیئے گئے ہیں۔
وزیراعلیٰ نے بات چیت کرنے کے لیے قدم بڑھائے:
حکومت بلوچستان کے صوبائی چیف ایگزیکٹو نے ایک بار پھر حکومت کی نمائندگی کرتے ہوئے مظاہرین سے اپیل کی کہ وہ اپنی ہڑتال ختم کریں اور فیصلہ آنے تک بات چیت جاری رکھیں۔
منگل کی شب میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سرکاری ملازمین دوسرے صوبوں کے ملازمین کے مقابلے میں بھاری پیکج سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: نہ امتحانات منسوخ ہوں گے اور نہ شیڈول تبدیل ہوگا، شفقت محمود نے کیمبرج کے طلبا کو آگاہ کردیا
وزیراعلیٰ نے کہا کہ کوئٹہ میں رہنے والے اور سول سیکرٹریٹ میں کام کرنے والے لوگ اس طرح کے مطالبات نہیں کرسکتے ، انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے ملازمین کے مطالبات پر غور کرنے سے انکار نہیں کیا ہے اور اسی وجہ سے ہم نے اس موضوع پر غور کرنے کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔
جام کمال نے کہا ہم گواہ ہیں کہ احتجاج کو ایک سیاسی شو میں تبدیل کردیا گیا ہے اور ملک کی تمام جماعتیں اس پلیٹ فارم کو اپنے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے استعمال کر رہی ہیں۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ احتجاج عام لوگوں کے لیے پریشانی کا باعث بن گیا ہے اور انہیں بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ ہم نے مظاہرین پر آنسو گیس کے استعمال جیسے سخت اقدامات نہیں کیے اور نہ ہی ہم نے ان کے خلاف ایف آئی آر درج کی اور نہ ہی کسی ملازم کو جیل میں ڈالا گیا۔
انہوں نے پرامن حل تک پہنچنے کے لیے مظاہرین کو بات چیت جاری رکھنے کی دعوت دی۔