طلباء کا بی ایس پروگرام بحال کرنے کا مطالبہ

طلباء کا بی ایس پروگرام بحال کرنے کا مطالبہ

طلباء کا بی ایس پروگرام بحال کرنے کا مطالبہ

خیبر پختونخوا حکومت نے غازی ہیملیٹ گورنمنٹ بوائز ڈگری کالج میں تین سال قبل شروع ہونے والا چار سالہ بی ایس پروگرام بند کر دیا ہے۔

انتظامیہ نے طلباء  کو پروگرام میں مزید داخلے قبول کرنے سے روک دیا ہے۔ اس فیصلے کی وجہ سے سیکڑوں طلباء کو خدشہ ہے کہ ان کے تین تعلیمی سال ضائع ہو جائیں گے۔

مزید پڑھیئے: کے پی میں ویکسین نہ لگوانے والے اساتذہ اور عملے پر پابندی

فیصلے سے متاثرہ طلباء نے کالج کے سامنے احتجاجی ریلی نکالی اور وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سے اس فیصلے پر نظرثانی کا مطالبہ کیا۔

احتجاج کرنے والے طلباء نے کہا کہ انگریزی اور طبیعیات میں چار سالہ پروگرام 2018 میں بی اے پروگرام کی جگہ شروع کیا گیا تھا۔

اس وقت کے پرنسپل شفیع خٹک نے پروگرام شروع کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا تاکہ غریب خاندانوں کے طالب علموں کو تعلیم حاصل کرنے میں مدد ملے اور اس مقصد کے لیے دور دراز علاقوں کے بہت سے طلباء نے داخلہ لیا۔

احتجاج کرنے والے طلبہ میں شامل چوہدری عمر فراز، شہریار خان، حمزہ محسود، اسد علی، کامران رحیم، نعیم وقاص صدیقی، فہیم خان اور بلال بابر علی نے احتجاج کے دوران کہا کہ ایک گاؤں کے کالج میں چار سالہ ڈگری پروگرام کا آغاز کسی نعمت سے کم نہیں۔ تاہم، پرنسپل کے تبادلے کے بعد نئے آنے والے سربراہ نے اس پروگرام کو ختم کر دیا، جو اسی سال شروع کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیئے: پاکستان کا ایسا گائوں جہاں شرح خواندگی 100 فیصد اور جرائم کی شرح صفر ہے

 

طلباء کو کہا گیا کہ وہ دوسرے کالج میں جائیں، جو کہ آسان نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ

ایک کالج میں تین سال تک بی ایس کرنے کے بعد دوسرے کالج میں داخلہ لینا ناممکن ہے۔ ہری پور ضلع کے علاقے غازی میں اس کے علاوہ لڑکوں کا کوئی اور کالج نہیں ہے۔ لہٰذا طلباء دوسرے کالج میں منتقل نہیں ہو سکتے۔

عمر فاروق اور علی نامی دو دیگر متاثرہ طالب علموں نے بتایا کہ بی ایس پروگرام میں آٹھ سیمسٹرز ہیں۔ انہوں نے کالج انتظامیہ کو 7 ہزار روپے فی سیمسٹر ادا کیے ہیں۔ کچھ طالب علموں نے چھ سیمسٹر مکمل کیے ہیں جبکہ کچھ نے پانچ مکمل کیے ہیں۔

احتجاج کے دوران طالب علموں کا کہنا تھا کہ پہلے بی اے پروگرام ختم ہوا اور اب بی ایس پروگرام بھی روک دیا گیا ہے۔ بی ایس پروگرام کے لیے کالج میں مستقل فارماسسٹ کی ضرورت ہوتی ہے۔

طلبہ کا کہنا تھا کہ وہ ہری پور جانے اور ہاسٹل میں رہنے کے اخراجات برداشت نہیں کر سکتے۔ کالج کے باہر احتجاج کرتے ہوئے طلباء نے اعلان کیا کہ وہ دھرنے کو مزید بڑھا دیں گے اور یہاں تک کہ پشاور بھی جائیں گے۔

جب کالج انتظامیہ سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ یہ پروگرام صوبائی حکومت کے احکامات کی روشنی میں ختم کیا جا رہا ہے۔ کالج میں اساتذہ کی بھی کمی ہے اور فنڈز کی بھی کمی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ انتظامیہ طلباء کے تحفظات سے آگاہ ہے جس کی وجہ سے ہری پور شہر کے دوسرے کالجوں میں منتقلی کے لیے سفارشات تیار کی جا رہی ہیں۔

تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں ©️ 2021 کیمپس گرو