ایس ایچ سی: سندھ حکومت کو گرلز ہاسٹلز میں خواتین کمانڈوز تعینات کرنے کا حکم
ایس ایچ سی: سندھ حکومت کو گرلز ہاسٹلز میں خواتین کمانڈوز تعینات کرنے کا حکم
سندھ ہائی کورٹ نے سندھ حکومت کو صوبے کی تمام سرکاری اور نجی یونیورسٹیوں کے گرلز ہاسٹلز کے اندر اور باہر خواتین کمانڈوز تعینات کرنے کا حکم دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق عدالت نے یہ فیصلہ ہاسٹل کی طالبات کی جان کے مکمل تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے کیا ہے تاکہ وہ پرامن ماحول میں تعلیم حاصل کر سکیں۔
مزید پڑھئیے: اسکولوں کے اوقات کار میں کمی کا فیصلہ
عدالت نے سندھ حکومت کو ہدایت کی ہے کہ سندھ بھر کی تمام یونیورسٹیوں کے ہاسٹلز میں صرف خواتین کو بطور اسٹاف ممبر تعینات کیا جائے۔ ایس ایچ سی نے عدالت کی ہدایات پر عمل نہ کرنے والی یونیورسٹیوں کی انتظامیہ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کرنے کا بھی انتباہ دیا ہے۔
یہ مختصر فیصلہ سندھ ہائیکورٹ میں ایک کیس کی سماعت کے دوران سامنے آیا جس میں شہید محترمہ بے نظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی لاڑکانہ میں دو سال کے دوران ہاسٹل کی دو طالبات کی مبینہ خودکشی کے بعد، وائس چانسلر ڈاکٹر انیلہ عطا الرحمان کی جبری رخصت کو چیلنج کیا گیا تھا۔
سماعت کے دوران، جسٹس آفتاب احمد گورڑ کی سربراہی میں سندھ ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے ڈاکٹر انیلہ عطا الرحمان کو دوبارہ چارج سنبھالنے کی اجازت دی کیونکہ عدالت نے وی سی کو جبری رخصت پر بھیجنے کے لیے ایس ایم بی بی ایم یونیورسٹی ایکٹ میں کوئی شق نہیں پائی۔
مزید پڑھئیے: میٹرک اور انٹر کے اسٹوڈنٹس کے لئے خوسخبری
واضح رہے کہ کہ بی ڈی ایس کے آخری سال کی طالبہ نمرتا چندانی ستمبر 2019 میں اپنے ہاسٹل کے کمرے میں مردہ پائی گئی تھی۔ بعد میں اس کی موت کو متنازع حالات میں خودکشی قرار دیا گیا۔ ایم بی بی ایس کے چوتھے سال کی طالبہ نوشین شاہ کاظمی نومبر 2021 میں اپنے ہاسٹل کے کمرے کے پنکھے سے لٹکی ہوئی ملی تھی۔