سندھ حکومت نے نجی اسکول کو سیل کردیا، غیر حاضر فیکلٹی کو نوٹس جاری
سندھ حکومت نے نجی اسکول کو سیل کردیا، غیر حاضر فیکلٹی کو نوٹس جاری
وزیر اعلیٰ سندھ کا کورونا ایس او پیز کی خلاف ورزی کرنے والے اسکولوں کے خلاف کارروائی کا حکم
وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بدھ کے روز متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ وہ وبائی امراض سے متعلق ایس او پیز کی پیروی نہ کرنے والے اسکولوں کے خلاف سخت کارروائی کریں۔
انہوں نے یہ ہدایت صوبے میں کورونا وائرس کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے بلائے جانے والے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے جاری کی۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے محکمہ تعلیم کے حکام کو ہدایت کی کہ وہ تمام تعلیمی اداروں میں ایس او پیز کے نفاذ کو یقینی بنائیں تاکہ بچوں کو وبائی مرض سے بچایا جاسکے۔
انہوں نے کہا کہ ایس او پیز کی خلاف ورزی کرنے والے سرکاری اور نجی اداروں کو کٹہرے میں لایا جانا چاہیے۔
مزید پڑھیں: آڈٹ گروپ سے عبد الولی خان یونیورسٹی کا خزانچی مقرر کیا جائے گا
وزیر تعلیم سندھ سعید غنی نے وزیراعلیٰ کو بتایا کہ انہوں نے 15 ستمبر کے بعد صوبوں کے بہت سے اسکولوں کا دورہ کیا تھا جس میں اسکولوں کے دوبارہ کھلنے کے پہلے مرحلے کے آغاز کا اشارہ کیا گیا تھا اور اس دوران انہوں نے پایا کہ زیادہ تر تعلیمی ادارے ایس او پیز پر عمل کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اسی بنا پر 28 ستمبر تک چھٹی سے آٹھویں جماعت کے طلباء کے لیے کلاس سیشنز کا آغاز ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
صوبائی وزیر نے یقین دلایا کہ جس عرصے کے دوران نویں جماعت سے نیچے کی جماعتوں کے لیے آن کیمپس کلاسز معطل رہیں گی، محکمہ تعلیم ایس او پیز کے موثر نفاذ کو یقینی بنانے کے لیے ایک طریقہ کار وضع کرنے پر کام کرے گا۔
ایس او پیز کی خلاف ورزی کرنے والے اسکولوں پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے سعید غنی کو ہدایت کی کہ وہ بچوں کے مفاد میں تمام تعلیمی اداروں کو سرکاری احکامات کی پابندی کا پابند بنانے کے اقدامات کریں۔ انہوں نے کہا کہ ان لوگوں کے خلاف سخت کارروائی کریں جو ایس او پیز پر عمل در آمد کرنے میں ناکام ہیں۔
مزید پڑھیں: ہواوے نے پاکستان میں سیڈز فار دا فیوچر پروگرام کا آغاز کردیا
وبائی مرض کی اپ ڈیٹ:
وزیراعلیٰ نے اجلاس کو بتایا کہ ایک دن صوبے میں کورونا وائرس دو اموات کی اطلاع ملی ہے، جس کے بعد ہلاکتوں کی تعداد 2،471 ہوگئی ہے اور 408 مزید کورونا کیسز سامنے آئے ہیں، جس کے بعد صوبے میں مجموعی طور پر انفیکشن کی تعداد بڑھ کر 134،845 ہوگئی ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ چوبیس گھنٹے میں مزید 154 مریض صحتیاب ہوگئے ہیں جس کے بعد سندھ میں صحت یاب ہونے والے مریضوں کی تعداد 128،964 ہوگئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس سے متاثرہ 3،410 مریض زیر علاج ہیں، جن میں سے 3،210 گھریلو تنہائی میں ہیں جبکہ پانچ مریض قرنطینہ مراکز میں ہیں اور 285 مریض مختلف اسپتالوں میں زیرِ علاج ہیں۔
سیل کردہ اسکول:
دوسری جانب صوبائی وزیرتعلیم سعید غنی نے ایس او پیز کی پیروی نہ کرنے پر ایک نجی اسکول کو سیل کردیا۔
انہوں نے ایک سرکاری اسکول کے پرنسپل اور اساتذہ کو بھی شوکاز نوٹسز جاری کیے جو اسکول سے غیر حاضر تھے جبکہ اسکول میں ایس او پیز کو نظرانداز کیا جارہا تھا۔
سعید غنی نے ایس او پیز اور درس و تدریس کے معیار کے نفاذ کا معائنہ کرنے کے لیے ضلع شرقی کا دورہ کیا اور گلستان جوہر اور گلشن اقبال بلاک 7 میں ایک درجن سے زائد نجی و سرکاری اسکولوں اور کالجوں میں صورتحال کا جائزہ لیا۔ ایک نجی اسکول کے دورے کے دوران صوبائی وزیر نے ماسک اور دیگر ایس او پیز کے بغیر جاری تعلیمی سرگرمیوں پر برہمی کا اظہار کیا۔ انہوں نے سندھ کے ڈائریکٹوریٹ آف انسپکشن اینڈ رجسٹریشن ڈاکٹر منسوب صدیقی کو ہدایت کی کہ وہ اسکول کے خلاف فوری کارروائی کریں۔
مزید پڑھیں: مڈل اسکولز آج سے دوبارہ کھول دیئے جائیں گے، وفاقی وزیر تعلیم
جاری کردہ نوٹس:
صوبائی وزیر نے گورنمنٹ ڈگری سائنس اینڈ کامرس کالج فار بوائز اینڈ گرلز کا بھی دورہ کیا جہاں انہوں نے دیکھا کہ مرکزی دروازوں پر کورونا وائرس کے پھیلاؤ پر قابو پانے کے سلسلے میں کوئی اقدامات نہیں کیے گئے تھے جبکہ کلاسز میں ایس او پیز کو بھی نظرانداز کیا جارہا تھا۔ مزید یہ کہ اس نامور تعلیمی ادارے کے پرنسپل بھی غیر حاضر تھے۔ سعید غنی نے متعلقہ حکام سے کہا کہ پرنسپل اور فیکلٹی ممبرز کو شوکاز نوٹس جاری کریں جو اس دن غیر حاضر تھے۔ اس موقع پر انہوں نے کالج سکریٹری کو ہدایت کی کہ وہ کالجز کا دورہ کریں اور حفظان صحت کی صورتحال کا جائزہ لے کر ضروری انتظامات کریں۔
دریں اثنا صوبائی وزیر نے ان سرکاری اور نجی تعلیمی اداروں کو سراہا جو متعدی بیماری کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے حکومت کے جاری کردہ رہنما اصولوں پر عمل پیرا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم بچوں کی صحت کے ساتھ کھیلنے والوں کے خلاف ضروری کارروائی کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم بچوں کی تعلیم کی راہ میں حائل رکاوٹوں اور نجی تعلیمی اداروں کو درپیش چیلنجز سے بخوبی واقف ہیں، لیکن ہم کسی بھی قیمت پر اپنے بچوں کی صحت پر سمجھوتہ نہیں کرسکتے۔
مزید پڑھیں: پنجاب بورڈ نے انٹر کے سالانہ امتحانات 2020 کے نتائج کا اعلان کردیا
انہوں نے زور دے کر کہا کہ وہ تعلیمی اداروں کو دوبارہ کھولنے کے خلاف نہیں ہیں لیکن وہ ایس او پیز پر مکمل عمل در آمد کو یقینی بننا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کچھ پرائیویٹ اسکول پرائمری کلاسز کے طلبا کو سندھ حکومت اور محکمہ تعلیم کے احکامات کے خلاف اسکول بلا رہے ہیں جو کہ سرکاری احکامات کی سنگین خلاف ورزی ہے، ایسے اسکولوں کے خلاف سخت کارروائی سے دریغ نہیں کریں گے۔