آڈٹ گروپ سے عبد الولی خان یونیورسٹی کا خزانچی مقرر کیا جائے گا

آڈٹ گروپ سے عبد الولی خان یونیورسٹی کا خزانچی مقرر کیا جائے گا

آڈٹ گروپ سے عبد الولی خان یونیورسٹی کا خزانچی مقرر کیا جائے گا

کے پی کے گورنر نے عبدالولی خان یونیورسٹی میں بے ضابطگیوں کا نوٹس لے لیا، یونیورسٹیز کے آڈٹ کی ہدایت

کمزور داخلی آڈٹ سسٹم کے مسئلے کو حل کرنے اور پائیدار بجٹ کی تیاری کو یقینی بنانے کے لیے  صوبائی حکومت نے آڈٹ اور اکاؤنٹس گروپ سے افسران کو یونیورسٹیز کا خزانچی مقرر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

اس بات کا انکشاف خیبر پختونخوا کے گورنر شاہ فرمان نے بدھ کے روز کیا جب انہوں نے عبدالولی خان یونیورسٹی مردان میں مالی بے ضابطگیوں کی اطلاعات کا نوٹس لیا۔

شاہ فرمان جو گورنر کی حیثیت سے صوبے کی تمام سرکاری یونیورسٹیز کے ڈی فیکٹو چانسلر ہیں انہوں نے کہا کہ صوبے کے اعلیٰ تعلیمی اداروں میں مالی نظم و ضبط اور میرٹ پر مبنی نظام پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: ہواوے نے پاکستان میں سیڈز فار دا فیوچر پروگرام کا آغاز کردیا

بدھ کے روز جاری کردہ ایک بیان میں گورنر نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ ان کے بجٹ کی تیاری کے دوران کوئی شفاف آڈٹ سسٹم موجود نہیں ہے اور مختلف یونیورسٹیز میں داخلی آڈٹ کا نظام کمزور ہے، جس کے نتیجے میں بیشتر یونیورسٹیز خود کو مالی بحران کا شکار کر رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اب پبلک سیکٹر کی تمام یونیورسٹیز کو حقیقی تقاضوں پر مبنی اپنا مالی بجٹ تیار کرنے کی ہدایت کی گئی ہے جبکہ مالیاتی آڈٹ نے صوبے کے تمام اعلیٰ تعلیمی اداروں کے لیے مالی استحکام کی اصل وجہ تلاش کرنے کو لازمی قرار دیا ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ شاہ فرمان نے کہا کہ صوبائی آڈٹ ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر جنرل سے کہا گیا ہے کہ وہ کے پی میں یونیورسٹیز کا آڈٹ کریں۔

انہوں نے کہا کہ مالی نظم و ضبط کو یقینی بنانے کے لیے یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ تمام یونیورسٹیز میں خزانچی کو آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی مشاورت سے آڈٹ اور اکاؤنٹس گروپ سے تعینات کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ بھرتیوں میں غیرقانونی اقدامات اور اقربا پروری کو برداشت نہیں کیا جائے گا جبکہ متعدد انکوائریز کے ذریعے مختلف علاقوں میں غیر قانونی بھرتیوں کے معاملے کی تحقیقات کی جارہی ہے۔

مزید پڑھیں: مڈل اسکولز آج سے دوبارہ کھول دیئے جائیں گے، وفاقی وزیر تعلیم

گورنر کے پی کے نے مزید کہا کہ یونیورسٹیز میں تعلیم کے معیار کی بحالی کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جارہے ہیں۔ انہوں نے تمام سرکاری شعبوں کی یونیورسٹیز میں میرٹ پر مبنی نظام کے قیام کے عزم کا اظہار کیا کیونکہ وہ آنے والی نسلوں کے مستقبل سے وابستہ ہے۔

یونیورسٹیز کے ایکٹ 2012 میں مجوزہ ترامیم کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کا مقصد جامعات کے معاملات کو چلانے کے لیے مجموعی طور پر میرٹ پر مبنی اور شفاف نظام لانا ہے جبکہ انتظامی امور میں وائس چانسلرز کے کردار کو مضبوط بنایا جائے گا۔

گورنر کے پی کے نے صوبے کی کچھ پبلک سیکٹر یونیورسٹیز کی طرف سے جاری جعلی ڈگریوں کے معاملے کا بھی نوٹس لیا۔

تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں ©️ 2021 کیمپس گرو