سندھ میں اسکولوں کا دوبارہ کھلنا وبائی مرض پر قابو پانے سے مشروط
سندھ میں اسکولوں کا دوبارہ کھلنا وبائی مرض پر قابو پانے سے مشروط
حکومت سندھ نے ہفتے کے روز کووڈ کے کیسز میں اضافے کے دوران، مزید دو ہفتوں کے لیے صوبے میں موجودہ پابندیوں کو برقرار رکھنے اور تعلیمی اداروں کو بند رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
تعلیمی اداروں کے بارے میں ، ٹاسک فورس نے اسکولوں کی بحالی کو کووڈ کی صورتحال سے منسلک کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسکول اسی صورت میں کھولے جائیں گے جب اس جان لیوا وباء پر قابو پالیں گے۔
مزید پڑھیئے: تمام سرکاری پی ایچ ڈی ملازمین کو 25 ہزار روپے ماہانہ الاؤنس دیا جائے گا، سندھ ہائیکورٹ
سی ایم سندھ مراد علی شاہ نے صوبائی وزیر تعلیم کو مزید ہدایت کی کہ وہ تعلیمی اداروں میں اساتذہ کی ویکسینیشن کے انتظامات کریں۔
اس سے قبل ، وفاقی وزارت تعلیم نے اعلان کیا تھا کہ ملک میں تعلیمی سرگرمیاں تیزی سے دوبارہ شروع کرنے کے لیے تمام اساتذہ کی ترجیحی بنیادوں پر ویکسینیشن کی جائے گی۔
بتایا گیا ہے کہ گذشتہ 30 دن میں اس وبائی مرض کی وجہ سے سندھ میں 213 افراد جاں بحق ہوگئے۔ ان جاں بحق ہونے والوں میں سے 164 مختلف اسپتالوں میں وینٹیلیٹر پر تھے، 42 مریضوں کو مختلف اسپتالوں میں طبی امداد دی جارہی تھی، جبکہ 26 مریض اپنے گھروں میں ہی دم توڑ گئے۔
مزید پڑھیئے: سندھ میں یونیورسٹیز کو چلانے کے لیے وائس چانسلرز کا مزید اربوں روپے کا مطالبہ
بریفنگ کے دوران صوبائی سیکریٹری صحت کاظم جتوئی نے بتایا کہ حیدرآباد میں کورونا کے 10.83 فیصد اور دوسرے تمام اضلاع میں 5.40 فیصد واقعات رپورٹ ہوئے۔
کورونا پر جاری ہفتہ وار رپورٹ کے مطابق، کراچی ایسٹ میں 15 فیصد، ضلع وسطی میں 13 فیصد ، ملیر اور ضلع غربی میں 10 فیصد کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
کاظم جتوئی نے مزید کہا کہ سکھر میں کورونا کے مثبت کیسز کا تناسب 8 فیصد ہے۔
سندھ میں اب تک 1.07 ملین سائنوفارم اور 47،000 کین سائینو ویکسین کی خوراکیں موصول ہوچکی ہیں۔
مزید پڑھیئے: حکومت کا بورڈ کے امتحانات سے قبل اساتذہ کی ویکسینیشن کا اعلان
اطلاعات میں مزید کہا گیا ہے کہ 485،000 سائینوویک ویکسین اور 107،500 آسٹرا زینیکا ویکسین بھی موصول ہوئی ہیں