دیر میں زلزلے سے اسکول کی عمارت بری طرح متاثر
دیر میں زلزلے سے اسکول کی عمارت بری طرح متاثر
مقامی افراد کا طلباء اور اساتذہ کی حفاظت کے لیے اسٹرکچر کی تعمیر نو کا مطالبہ
خیبر پختونخوا کے ضلع دیر بالا میں ایک مقامی گورنمنٹ پرائمری اسکول 2015 کے زلزلے میں تباہ ہونے کے بعد سے ایک خستہ حال عمارت میں کام کر رہا ہے۔
ایکسپریس ٹریبیون سے بات چیت کرتے ہوئے ایک مقامی بزرگ نے بتایا کہ گورنمنٹ پرائمری اسکول متھرا کی عمارت کو زلزلے سے نقصان پہنچا ہے جس کی وجہ سے اب اس کا اسٹرکچر استعمال کے لیے بالکل غیر محفوظ ہے جس کے بعد اسے بچوں اور عملے کی حفاظت کو مدنظر رکھتے ہوئے چھوڑ دیا گیا ہے۔
مزید پڑھئے: پبلک یونیورسٹیوں کی فیکلٹی کے لیے ایچ ای سی کا اسکالرشپس کا اعلان
یہ اسکول متھرا گاؤں میں نہاگ درہ کے علاقے میں تحصیل واری میں واقع ہے اور مقامی آبادی کے لیے بہت اہم ہے کیونکہ قریبی پہاڑی دیہاتی علاقے میں کوئی دوسرا اسکول نہیں ہے لیکن طلبہ کو اسکول کے احاطے کے اندر گرے ہوئے ڈھانچے کے قریب پڑھنا اور کھیلنا پڑتا ہے جو کہ تقریباً خودکشی کے برابر ہے لیکن ہمارے پاس کوئی دوسرا آپشن نہیں ہے، انہوں نے مزید کہا کہ اسکول میں 400 لڑکے اور لڑکیاں داخل ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اسکول میں 4 سو طلباء اور سات اساتذہ ہیں۔ ماضی میں ان بچوں کے لیے صرف دو کمرے تھے لیکن زلزلے سے متاثرہ اسکول کا ڈھانچہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے اور کسی بھی وقت گر سکتا ہے، ایک اور مقامی رہائشی نے دعویٰ کیا کہ اس طرح کے کسی بھی حادثے کی صورت میں سیکڑوں طلباء اور ان کے اساتذہ کی زندگی داؤ پر لگ جائے گی۔
علاقے کے مقامی باشندوں نے محکمہ تعلیم، مقامی ایم پی اے اور ایم این اے سے رابطہ کیا لیکن اس سے کچھ بھی عملی طور پر سامنے نہیں آیا۔
مزید پڑھئے: پی ایم سی نے ایم ڈی کیٹ کا عبوری نتیجہ روک دیا
علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ ہم اپنے بچوں اور ان کی زندگی کے بارے میں فکر مند ہیں۔ اساتذہ بھی پریشان ہیں اس لیے انہوں نے کھلے آسمان تلے کلاسیں لینے کا فیصلہ کیا ہے اگر بارش ہوتی ہے تو اس صورت میں ایک دوسرا مسئلہ سامنے کھڑا ہوگا، انہوں نے مزید کہا کہ دیر بالا ایک پہاڑی علاقہ ہے اور چھوٹے بچے دوسرے اسکولوں میں گھنٹوں پیدل چل کر نہیں جاسکتے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر ایک ہفتے کے اندر ہمارا مسئلہ حل نہ ہوا اور عمارت پر تعمیراتی کام شروع نہ ہوا تو ہم احتجاج کریں گے اور اس کی ذمہ دار حکومت ہوگی۔
ایلیمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ اسکولوں کے بار بار مطالبات کے باوجود فنڈز فراہم نہیں کئے گئے۔
(یہ خبر ایکسپریس ٹریبیون کی 6 اکتوبر 2021 کی اشاعت سے اخذ کی گئی ہے)