پی ایس اے نے اسکول بند کرنے کا حکومتی فیصلہ مسترد کردیا

پی ایس اے نے اسکول بند کرنے کا حکومتی فیصلہ مسترد کردیا

پی ایس اے نے اسکول بند کرنے کا حکومتی فیصلہ مسترد کردیا

کووڈ کیسز میں اضافے کے باعث حکومت سندھ نے اسکولوں کو بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ اس فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے پرائیویٹ اسکول ایسوسی ایشن نے اسکولوں کو شروع کرنے اور مستقبل کے طریقے کو اپنانے کے لیے پیر کے روز ایک اجلاس طلب کیا ہے۔

گذشتہ ہفتے کے اوائل میں سندھ حکومت نے وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے26 جولائی سے پابندیاں سخت کردی ہیں اور اسکولوں اور دیگر شعبوں کو بند کرکے لاک ڈاؤن نافذ کردیا ہے۔ اس وقت صوبے میں کورونا کے مثبت کیسز کی شرح 10 فیصد سے تجاوز کرچکی ہے۔

مزید پڑھئے: سندھ میں تمام یونیورسٹیز 31 جولائی تک بند رہیں گی

پرائیویٹ اسکول ایسوسی ایشنز کے گرینڈ الائنس کے رہنما علیم قریشی نے کہا کہ صوبائی حکومت کو تعلیمی اداروں کے حوالے سے ایک واضح پالیسی کا اعلان کرنا چاہیے کیونکہ اسکول اور یونیورسٹیاں اگست سے نئے تعلیمی سال کا آغاز کرنے کے لیے تیار ہیں۔

علیم قریشی نے کہا کہ کورونا سے متعلق صوبائی ٹاسک فورس کو خود مختار فیصلے کرنے کے بجائے اسٹیک ہولڈرز سے مشورہ کرنا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ اسکولوں کو بند کرنا اس کا حل نہیں ہے اور اس سے طلبا کے مسلسل تیسرے سال کے تعلیمی نقصان میں اضافہ ہوگا۔

مزید پڑھئے: کے یو: ایم فل اور پی ایچ ڈی کے داخلوں میں سنگین غلطیاں

انہوں نے مزید کہا کہ نجی اسکولوں کے 80 فیصد عملے کی ویکسینیشن کر دی گئی ہے۔ جس کے بعد اسکولوں میں کووڈ پھیلنے کا خطرہ بہت کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ نجی اسکول کووڈ ایس او پیز پر سختی سے عمل پیرا ہیں۔

انہوں نے کہا اس بات کا خدشہ ہے کہ بار بار اسکولوں کی بندش سے طلبا کی بڑی تعداد اسکولوں سے خارج ہوجائے گی۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں اسکولوں سے باہر ہونے والے بچوں کی تعداد گذشتہ دو سال کے دوران چالیس لاکھ سے بڑھ کر ساٹھ لاکھ ہوگئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئندہ ایکشن پلان پر تبادلہ خیال کے لیے تمام پرائیویٹ اسکول ایسوسی ایشن کا ہنگامی اجلاس 26 جولائی کو ہوگا۔

تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں ©️ 2021 کیمپس گرو