وزیر اعظم کا طلباء کی حوصلہ افزائی کے لیے احساس وظیفہ کا آغاز
وزیر اعظم کا طلباء کی حوصلہ افزائی کے لیے احساس وظیفہ کا آغاز
وزیراعظم کا کہنا ہے کہ یہ وظیفہ، والدین کی حوصلہ افزائی کرے گا کہ وہ اپنے بچوں بالخصوص لڑکیوں کو اسکول بھیجیں۔
وزیراعظم عمران خان نے بدھ کے روز کہا کہ حکومت اسکولوں میں داخلے کی حوصلہ افزائی کے لیے والدین کو مالی مراعات دے کر ملک بھر کے بچوں کو تعلیم کی فراہمی پر توجہ دے رہی ہے۔
اسلام آباد میں احساس تعلیمی وظیفہ پروگرام کے آغاز کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ حکومت تعلیمی نظام میں اسکولوں سے باہر کے کم از کم 20 ملین بچوں کو شامل کرنے کو یقینی بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔
مزید پڑھیئے: اسکول دوبارہ کھلنے پر سندھ میں طلباء کو کووڈ ویکسین لگائی جائے گی
وزیر اعظم نے کہا کہ سب کے لیے تعلیم کو یقینی بنانا حکومت کی اولین ترجیح ہے، انہوں نے مزید کہا کہ یہ وظیفہ والدین کو اپنے بچوں بالخصوص لڑکیوں کو اسکول بھیجنے کی ترغیب دینے میں کردار ادا کرے گا۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مغربی دنیا کا یہ سمجھنا غلط ہے کہ پاکستانی والدین اپنی بچیوں کو تعلیم کے لیے اسکولوں میں نہیں بھیجتے۔
وزیر اعظم کے مطابق انہوں نے پاکستان کے تقریباً تمام حصوں کا دورہ کیا ہے اور کہیں بھی وہ کسی ایسے والدین سے نہیں ملے جو لڑکیوں کے تعلیم کے حق کی مخالفت کرتے ہوں۔
اسکولوں میں لڑکیوں کے کم تناسب کے لیے دیگر مسائل ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ بعض اوقات اسکول دور ہوتے ہیں اور والدین اپنی بیٹیوں کی حفاظت کے لیے فکر مند رہتے ہیں۔ عمران خان نے اس موقع پر گھوسٹ اسکولوں کے مسئلے کی بھی نشاندہی کی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان بھر میں والدین اپنے بچوں کو اسکول بھیجنا چاہتے ہیں لیکن سابق حکومتیں سب کو بالخصوص لڑکیوں کے لیے تعلیم کو قابل رسائی بنانے کے لیے اقدامات کرنے میں ناکام رہیں۔
تعلیم کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ ایک تعلیم یافتہ عورت معاشرے میں زیادہ مثبت کردار ادا کر سکتی ہے انہوں نے لڑکیوں کو زیادہ رقم دینے کے لیے احساس وظیفہ پروگرام کی پالیسی کی تعریف کی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت گھوسٹ اسکولوں کو ختم کرنے کے لیے بھی اقدامات کرے گی اور اس کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے گا جو اسکولوں کی نگرانی اور جعلی اندراجات کی شناخت کرے گی۔
مزید پڑھیئے: اعلیٰ تعلیم کے فروغ کے عمل میں حکومت مدد کرے گی: وزیر اعظم عمران خان
انہوں نے کہا کہ احساس پروگرام حکومت کو اپنے مقاصد تک پہنچنے میں مدد دے گا کیونکہ یہ بنیادی طور پر حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ سب کو تعلیم کی سہولیات فراہم کرے۔ احساس تعلیم وظیفہ پروگرام کا مقصد مستحق گھرانوں کو پرائمری، سیکنڈری اور ہائر سیکنڈری سطح پر اپنے بچوں کی تعلیم کے لیے مالی مدد فراہم کرنا ہے۔
ملک بھر میں 160 اضلاع پر مشتمل یہ پروگرام لڑکوں کے مقابلے میں لڑکیوں کو زیادہ وظیفہ دینے کے لیے بنایا گیا ہے۔
وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے سماجی بہبود ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا کہ احساس تعلیمی وظیفے کے تحت پرائمری اسکول کے لڑکوں کو سہ ماہی وظیفہ 1500 روپے ملے گا، جبکہ لڑکیون کو دو ہزار روپے دیئے جائیں گے، اسی طرح سیکنڈری اسکول کے طلبہ کو ڈھائی ہزار روپے اور لڑکیوں کو تین ہزار روپے دیئے جائیں گے، ہائر سیکنڈری لیول پر لڑکوں کوپینتیس سو روپے اور لڑکیوں کو چار ہزار روپے ملیں گے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ تمام تعلیمی وظیفہ ماؤں کو اپنے بچوں کی 70 فیصد حاضری پر بائیومیٹرک طریقے سے ادا کیا جائے گا۔
پاکستان میں غربت تعلیم کے حصول میں سب سے زیادہ رکاوٹوں میں سے ایک بڑی رکاوٹ ہے۔ اس وقت ملک میں 6 سے 16 سال کی عمر کے 18.7 ملین بچے ہیں جو اسکول سے باہر ہیں اور اس شرح میں کووڈ نے بھی اضافہ کیا ہے۔
گھریلو آمدنی اور اخراجات کا سروے (1990-2018) جو پرائمری اور سیکنڈری تعلیم میں لڑکوں اور لڑکیوں دونوں کے اندراج کے رجحانات کو ظاہر کرتا ہے یہ بتاتا ہے کہ لڑکیوں کو غریب ترین کوئنٹائل کے ابتدائی اندراج کی سطح میں شدید پسماندگی کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور وہ پانچویں سے آٹھویں جماعت کی تعلیم کے دوران اسکول چھوڑ دیتے ہیں