کراچی یونیورسٹی: بی ایس کے 2 سالہ ڈگری پروگرام کے بجائے 4 سالہ پروگرام

کراچی یونیورسٹی: بی ایس کے 2 سالہ ڈگری پروگرام کے بجائے 4 سالہ پروگرام

کراچی یونیورسٹی: بی ایس کے 2 سالہ ڈگری پروگرام کے بجائے 4 سالہ پروگرام

کراچی یونیورسٹی اپنی قانونی ٹیم سے مشاورت کے بعد 16 سالہ ماسٹرز کے تمام پروگراموں کو 16 سالہ بیچلر پروگرامز میں تبدیل کرنے پر زور دے رہی ہے۔

یونیورسٹی کی اکیڈمک کونسل کے ذریعہ قائم کردہ کمیٹی سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں یہ منصوبہ پیش کیا گیا ہے جس کا مطلب ہائر ایجوکیشن کمیشن کے دو سالہ ڈگری پروگراموں کو ختم کرنے کے بعد اس نئے فیصلے پر عمل در آمد کیا جائے گا۔

مزید پڑھیئے: تعلیم کے وسائل پر قبضہ کرنے والی سیاسی قوتیں : رپورٹ

کے یو کی قانونی ٹیم، جس کی سربراہی سپریم کورٹ کے وکیل شعیب ایم اشرف نے کی، اس نے پانچ رکنی کمیٹی جس کی سربراہی پروفیسر جمیل کاظمی کر رہے تھے، کو اپنی رائے پیش کی، اس کمیٹی میں پروفیسر انیلہ اکبر ملک، نصیرالدین خان، ظہیر قاسمی اور نعیم خالد شامل تھے۔

شعیب اشرف کی زیرقیادت کام کرنے والی ٹیم کے مطابق اگر کے ای یو نے اپنے دو سالہ ڈگری پروگرام جاری رکھے تو ہائر ایجوکیشن کمیشن کے یو کی جاری کردہ ڈگریوں کو تسلیم کرنے سے انکار کردے گا۔

کے یو کی قانونی ٹیم نے واضح کیا کہ متعلقہ اتھارٹی (ایچ ای سی) کو اپنے ایکٹ کے تحت ایسا کرنے کا قانونی اختیار حاصل ہے۔

مزید پڑھیئے: غیر واضح امتحانی شیڈول کی وجہ سے پنجاب کے طلبا و طالبات پریشانی کا شکار

اس کے علاوہ قانونی ٹیم نے یہ خیال بھی برقرار رکھا کہ کراچی یونیورسٹی

اس پوزیشن میں نہیں ہے کہ وہ کالج میں چار سالہ ڈگری پروگرامز کے ساتھ دو سالہ گریجویشن کی جگہ لینے کے متعلقہ عدالت کے فیصلے کو چیلنج کرسکے۔

قانونی ٹیم کا کہنا ہے کہ کے یو اعلیٰ عدالتوں میں آئینی پٹیشن بھی داخل نہیں کر سکے گی۔ قانونی مشورے کی روشنی میں کمیٹی نے یونیورسٹی کے رجسٹرار آفس کو ایک رپورٹ پیش کی ہے۔

کے یو کے رجسٹرار وحید بلوچ کے قریبی ذرائع کے مطابق تمام ممبرز اور کالج کے نمائندوں نے اس رپورٹ پر دستخط کیے اور 16 سالہ ماسٹرز کے تمام پروگراموں کو 16 سالہ بیچلرز پروگراموں میں تبدیل کرنے کی تجویز پیش کی۔ تاہم یہ فیصلہ ڈگری کالجوں کی ایفیلی ایشن کمیٹی کی منظوری کے بعد عمل میں آئے گا۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ کراچی یونیورسٹی کو متبادل شعبے کے طور پر نئے طلباء کے لیے منتخب شعبوں اور وابستہ کالجوں میں دو سالہ ایسوسی ایٹ ڈگری پروگرام شروع کرنا چاہیے۔ تاہم یہ صرف حکومت اور ہائر ایجوکیشن کمیشن کے ذریعہ انسانی وسائل اور سرمائے کی فراہمی کے ساتھ ہی ممکن ہے۔ یہ بھی تجویز دی گئی ہے کہ اس سلسلے میں طلبا کو راضی کیا جائے اور چار سالہ ڈگری پروگراموں میں داخلے کے لیے ان کی حوصلہ افزائی کی جائے۔ جب کہ کالجوں سے دو سال کی ایسوسی ایٹ ڈگری مکمل کرنے والے طلباء کو متعلقہ فیلڈ میں مختصر کورسز کی تکمیل کے ساتھ یونیورسٹی میں داخلہ دینا چاہیے۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ محکمہ جات کو مارکیٹ کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے دو سالہ ایسوسی ایٹ ڈگری پروگرامز کے لیے الگ ڈسپلن کالجز شروع کرنے چاہئیں، جسے اسٹیچوری باڈیز سے بھی منظور کیا جانا چاہیے۔

کمیٹی کا موقف ہے کہ موجودہ دو سالہ روایتی ڈگری پروگراموں کو ایسوسی ایٹ ڈگری کے ساتھ ساتھ جاری رکھنا چاہیے۔

رپورٹ کے مطابق، کالجوں کے اساتذہ اس معاملے پر تقسیم ہیں اور اس میں دو مختلف نظریات پائے جاتے ہیں۔ کچھ کالجوں کے نمائندے چار سالہ بیچلرز آف اسٹڈیز (بی ایس) پروگرام کے حق میں ہیں، لیکن ساتھ ہی وہ یہ بھی چاہتے ہیں کہ اسے تجرباتی بنیاد پر چند کالجوں میں لاگو کیا جائے جبکہ کچھ کالجز کے نمائندے روایتی دو سالہ گریجویشن پروگرام کو جاری رکھنے کی حمایت کرتے ہیں۔

دوسری طرف طلبا اپنے پروگرام کی مدت کے بجائے ایچ ای سی کے ذریعے اپنی ڈگری کو تسلیم کرنے کے بارے میں زیادہ فکرمند دکھائی دیتے ہیں۔

ایک طالبہ نے ایکسپریس ٹریبیون سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک سال سے گھر بیٹھی ہیں اور کالج میں داخلے کی منتظر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ گریجویشن دو سال میں ہو یا چار سال میں، میں چاہتی ہوں کہ جلد سے جلد داخلے کا اعلان کیا جائے۔ اسی طرح ایک اور طالب علم اکمل نے بھی اپنے دوستوں اور ساتھیوں کی جانب سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ طلبا بنیادی طور پر چاہتے ہیں کہ ان کی ڈگری ہر فورم پر تسلیم کی جائے۔ کچھ طلبا و طالبات کا کہنا تھا کہ ہم کالجوں میں تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ کے لیے بھی وہی سہولیات چاہتے ہیں جو یونیورسٹیوں میں طلباء کو مہیا کی جاتی ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ آخر ہم اپنی تعلیم کی فیس بھی ادا کر رہے ہیں تو ہمیں سہولتیں کیوں نہیں ملنی چاہئیں۔

ایکسپریس ٹربیون سے بات چیت کرتے ہوئے کے یو کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد عراقی نے کہا کہ کراچی یونیورسٹی اور کالجوں میں سالانہ امتحانات سے سیمسٹر سسٹم میں جانے کی صلاحیت موجود ہے جو ایسوسی ایٹ ڈگریوں کے لیے لازمی ہے۔ کراچی یونیورسٹی کا سیمسٹر سیل پہلے ہی 52 ڈیپارٹمنٹس اور 17 تحقیقی اداروں کے امتحانات کے نتائج مرتب کرتا ہے، لہٰذا اگر اکیڈمک کونسل نے ایسا کرنے کا فیصلہ کیا تو ایسوسی ایٹ ڈگری ابتدائی طور پر سالانہ امتحان کے نظام سے شروع ہوسکتی ہے۔

وائس چانسلر نے مزید کہا کہ کراچی یونیورسٹی کی ایفیلی ایشن کمیٹی نے دو سالہ گریجویشن کے لیے ڈگری کالجوں کے ساتھ الحاق

کیا ہے۔

مزید پڑھیئے: غیر واضح امتحانی شیڈول کی وجہ سے پنجاب کے طلبا و طالبات پریشانی کا شکار

وائس چانسلر نے آگاہ کیا کہ اگر 16 سالہ ماسٹرز کے پروگراموں کو 16 سالہ بیچلرز پروگراموں میں تبدیل کرنا ہے تو اس سے وابستگی کے ایک نئے عمل سے گزرنا پڑے گا۔ ایسے میں انہوں نے کہا کہ کالجوں کو دو سال کی ایسوسی ایٹ ڈگری اور چار سالہ گریجویشن پروگرام سے وابستگی کی ضرورت ہوگی، جس کے لیے ایفیلی ایشن کمیٹی ایک بار پھر کالجوں کے تعلیمی اور فزیکل انفرا اسٹرکچر کا جائزہ لے گی۔

 ڈاکٹر خالد عراقی نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ تاہم یہ سب اکیڈمک کونسل کے فیصلے پر منحصر ہے، جس کا اجلاس رواں ہفتے طلب کیا جائے گا۔

(یہ خبر ایکسپریس ٹریبیون کی 21 جون 2021 کی اشاعت سے اخذ کی گئی ہے)

 

تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں ©️ 2021 کیمپس گرو