چار ہزار سے زائد غیر رسمی اسکول سندھ کے حوالے
چار ہزار سے زائد غیر رسمی اسکول سندھ کے حوالے
وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے جمعرات کے روز وفاقی وزارت تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت کی وزارت کے تحت چلائے جانے والے 4000 سے زائد اسکولوں کو قبضے میں لینے کی منظوری دی اور اساتذہ کی تنخواہوں میں 8000 سے 25000 روپے تک اضافہ بھی کردیا۔
نیشنل کمیشن فار ہیومن ڈیولپمنٹ (این سی ایچ ڈی) اور بیسک ایجوکیشن کمیونٹی اسکولز (بی ای سی ایس) کے تحت چلنے والے 4،192 غیر رسمی اسکولوں کو سندھ کے حوالے کرنے کا فیصلہ اگست 2020 میں ہونے والی مشترکہ مفادات کونسل کی 42 ویں میٹنگ میں کیا گیا تھا۔
مزید پڑھیئے: سندھ ایجوکیشن فائونڈیشن کا 231 طلبہ کو اسکالرشپس دینے کا اعلان
وزیر اعلیٰ سندھ نے جمعرات کے روز وزیر اعلی ہاؤس میں ہونے والے ایک اجلاس کے دوران اس عمل کی منظوری دی۔
وزیر تعلیم سندھ سعید غنی نے اجلاس کو آگاہ کیا کہ وفاقی حکومت کے تحت مجموعی طور پر 4،192 مراکز یا غیر رسمی اسکول کام کررہے ہیں۔
ان میں سے 1،463 بی ای سی ایس تھے، جن میں 1،463 اساتذہ تعینات تھے اور ان میں 61،118 طلباء تعلیم حاصل کررہے تھے جبکہ این سی ایچ ڈی کے تحت 2،729 اسکول یا مراکز کام کر رہے تھے جہاں 2،962 اساتذہ کو ملازم رکھا گیا تھا اور وہاں 175،637 طلباء داخل تھے۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ یہ اسکول یا مراکز ایک غیر رسمی تعلیمی نظام کے تحت چلائے جارہے ہیں جس میں اساتذہ رضاکارانہ بنیادوں پر کام کر رہے ہیں اور انہیں ہر ماہ 8000 روپے کے قلیل معاوضے کی ادائیگی کی جارہی ہے۔
مزید پڑھیئے: میران شاہ کے گورنمنٹ گرلز ہائی اسکول کے دروازے برسوں بعد بھی نہ کھل سکے
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ اساتذہ کو ماہانہ 25،000 روپے دیئے جائیں گے کیونکہ یہی مالی سال 2021-22 کے لیے سندھ حکومت کی جانب سے اعلان کردہ کم سے کم اجرت ہے۔
فنانس ڈیپارٹمنٹ نے تخمینہ لگایا ہے کہ 4،425 اساتذہ کو کم سے کم اجرت یعنی 25 ہزار روپے ماہانہ ادا کرنے پر تقریبا 1.33 ارب روپے لاگت آئے گی اور وزیراعلیٰ نے اس رقم کی منظوری دے دی ہے۔
انہوں نے صوبائی محکمہ تعلیم کو ہدایت کی کہ وہ فوری طور پر اسکولوں کا انتظام سنبھال لیں اور وہاں کام کرنے والے تدریسی عملے کو ہی فیکلٹی کا حصہ بنایا جائے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ کچھ عرصے کے بعد اساتذہ صوبائی پبلک سروس کمیشن ٹیسٹ کے لیے حاضر ہوسکتے ہیں اور جو اہل ہوں گے انہیں باقاعدہ عملے کے طور پر شامل کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے محکمہ تعلیم کو ہدایت کی کہ وہ ان اسکولوں میں بنیادی سہولیات جیسے فرنیچر، پانی، بجلی اور واش رومز کا جائزہ لے اور ان بنیادی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنائے۔
( یہ خبر ایکسپریس ٹریبیون کی 2 جولائی 2021 کی اشاعت سے اخذ کی گئی ہے)