فروغ تعلیم کے لیے فی کال 1 روپیہ ٹیکس کی تجویز مسترد

فروغ تعلیم کے لیے فی کال 1 روپیہ ٹیکس کی تجویز مسترد

فروغ تعلیم کے لیے فی کال 1 روپیہ ٹیکس کی تجویز مسترد

وزیر اعظم عمران خان نے 2021-22 کے آئندہ وفاقی بجٹ میں تعلیمی لیوی کے حساب سے ہر فون کال پر ایک روپیہ کاٹنے کی تجویز کو مسترد کردیا ہے۔

وزیر اعظم کی قومی ٹاسک فورس برائے سائنس و نالج اکانومی نے معروف سائنسدان ڈاکٹر عطاء الرحمن کی سربراہی میں، یہ تجویز کیا تھا کہ خواندگی، تعلیم اور علم کی معیشت کو فروغ دینے کے لیے استعمال ہونے والے فنڈ جمع کرنے کے لیے لینڈ لائن یا موبائل فون سے ہر کال پر ایجوکیشن لیوی عائد کی جائے۔

وزارت خزانہ کے ذرائع نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ وفاقی وزارت تعلیم کے ساتھ ساتھ دیگر اسٹیک ہولڈرز نے اس تجویز کی مخالفت کی، جسے بعد میں وزیر اعظم نے بھی مسترد کردیا۔

مزید پڑھیئے: طارق بنوری کو عہدے سے ہٹانے کی وضاحت، ایچ ای سی نے تین ہفتوں کا وقت دے دیا

ایک آفیشل کا کہنا تھا کہ اس تجویز کو بجٹ کا حصہ نہیں بنایا گیا۔ جب وزیر اعظم عمران خان نے پاکستانیوں کو نیا پاکستان کا نعرہ دیا تو انہوں نے کئی محاذوں پر ملک میں انقلاب لانے کا خواب دیکھا۔

اگرچہ بدعنوانی کو روکنے کی کوششیں اور رہائش کی اسکیمیں نمایاں ہیں، مگر نیا پاکستان سے مراد صرف یہ خواب ہی نہیں تھے۔

ان خوابوں کا اکثر نظرانداز کردیا جانے والا جزو یہ ہے کہ پاکستان کو علم کی معیشت میں تبدیل کیا جائے۔ وزیراعظم عمران نے دسمبر 2019 میں کچھ ایسی بات کی تھی۔

وزیر اعظم عمران خان نے اس مقصد کے لیے ایک ٹاسک فورس تشکیل دی تھی، جس کی سربراہی وہ خود اور ڈاکٹر عطا الرحمان کرتے ہیں۔ تاہم اس ٹاسک فورس کے پاس عملی کاوشوں اور منصوبوں کے بارے میں بہت کم ایسا کام ہے جسے تذکرے میں لایا جاسکے۔ جو باتیں علمی معیشت کے نقطہ نظر کی راہ ہموار کرنے والی تھیں وہ سرکاری دستاویزات تک ہی محدود رہیں۔

مزید پڑھیئے: سندھ میں 2900 پرائمری اسکول سینٹرز قائم کرنے کا فیصلہ

جب اس کی تشکیل کی گئی تو ٹاسک فورس کو یہ ذمہ داری سونپی گئی تھی کہ وہ ملک کے مختلف شعبوں کی تکنیکی ضروریات کو یقینی بنائے جو مقامی طور پر تیار کردہ حل کا استعمال کرتے ہوئے پورا کیا جائے۔ ذرائع کے مطابق جب ٹاسک فورس کو تشکیل دیا گیا اس وقت تقریباً 35 مختلف ٹیکنالوجی منصوبے سامنے تھے جن پر کام ہونا تھا  اور حکومت نے ان کے لیے اربوں روپے دینے کا وعدہ کیا تھا۔

متعدد منصوبوں کو اٹامک انرجی کمیشن اور ہائر ایجوکیشن کمیشن کے ساتھ آئی ٹی، زراعت اور صنعتوں کی وزارتوں کو تفویض کرنا تھا۔

لیکن پچھلے 18 ماہ کے دوران اس منصوبے کے لیے کوئی حقیقی فنڈز جاری نہیں کیے گئے اور بہت کم اصل کام کے ساتھ علمی معیشت کا نقطہ نظر ایک خواب ہی رہا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ ہیلتھ پراجیکٹ میں مصنوعی ذہانت (اے) اسپتالوں کو کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تشخیص کے لیے اے آئی کے حل استعمال کرنے کی اجازت دیتی ہے۔ ان کے بقول ڈاکٹر عطاالرحمان نے یہ منصوبہ کراچی میں واقع انٹرنیشنل سینٹر فار کیمیکل اینڈ بائیو سائنسز کے حوالے کیا۔

 

تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں ©️ 2021 کیمپس گرو