نئے ویریئنٹس سے بچوں کی بڑی تعداد متاثر، سنگاپور اسکولوں کو بند کرنے پر مجبور
نئے ویریئنٹس سے بچوں کی بڑی تعداد متاثر، سنگاپور اسکولوں کو بند کرنے پر مجبور
سنگاپور نے بدھ کے روز سے اسکولوں کو بند رکھنے کا اعلان کیا تھا کیونکہ ملک کو بھارت کی طرح کورونا وائرس کی نئی اور خطرناک شکل کا سامنا ہے جس سے زیادہ تر بچے متاثر ہورہے ہیں۔
تائیوان نے اس وباء پر قابو پانے کے لیے دارالحکومت تائے پے میں اسکول بھی بند کردیئے ہیں، جب کہ ملک میں تمام غیر ملکیوں کو ایک ماہ کے لیے داخلے یا آمدورفت سے روک دیا گیا جب تک کہ ان کے پاس رہائشی کارڈ نہ ہو۔
مزید پڑھیئے: خیبرپختونخوا میں سیکڑوں لیکچرارز کی بھرتی کا اعلان
گذشتہ سال وبائی مرض کے عروج کے دوران باقی دنیا کے مقابلے میں کم متاثر ہونے کے بعد اب ان دونوں ممالک وائرس کے نئے ویریئنٹس کا سامنا ہے جس سے نمٹنے کے لیے دونوں ملکوں کی حکومتوں نے پابندیاں سخت کردی ہیں۔
سنگاپور میں حکام نے اتوار کے روز بتایا کہ پرائمری اور سیکنڈری اسکولوں کے ساتھ ساتھ جونیئر کالج بدھ کے روز سے 28 مئی تک ریموٹ لرننگ پر منتقل ہوجائیں گے۔
مزید پڑھیئے: سعودی عرب کی تعلیمی فرم پاکستان کے تعلیم کے شعبے میں سرمایہ کاری کی خواہشمند
یہ فیصلہ سنگاپور کی جانب سے مقامی طور پر منتقل ہونے والے 38 کورونا وائرس کیسوں کی تصدیق کے بعد کیا گیا، یہاں گزشتہ آٹھ ماہ کے دوران کیسز کی یہ سب سے زیادہ تعداد ہے۔ اس میں ٹیوشن سینٹر میں کلسٹر سے وابستہ بچے بھی شامل تھے۔ بعد میں، پیر کے روز 21 مقامی ٹرانسمیشنز کی اطلاع ملی۔
اے پی پی کے مطابق، سنگا پور کے وزیر صحت نے اتوار کے روز بتایا کہ ڈائریکٹر میڈیکل سروسز کینتھ مک سے گفتگو کے دوران انہوں نے بتایا کہ پہلی بار بھارت میں ویریئنٹس کی نئی قسم بی ون سکس ون سیون کو دریافت کیا گیا جو کہ بچوں کو زیادہ متاثر کرتا ہے۔
وزیر تعلیم چان چون سنگ نے کہا کہ ان میں سے کچھ ویریئنٹس بہت زیادہ خطرناک ہیں اور وہ چھوٹے بچوں پر شدت سے حملہ کرتے دکھائی دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ ہم سب کے لیے تشویش کا باعث ہے، انہوں نے مزید کہا کہ متاثرہ بچوں میں سے کوئی بھی شدید بیمار نہیں تھا۔
چان چون سنگ نے اپنی ایک فیس بک پوسٹ میں کہا کہ حکومت 16 سال سے کم عمر طلباء کو ویکسینیٹ کرنے کے منصوبوں پر عمل پیرا ہے۔
(اس خبر کے کچھ حصے اے پی پی سے اخذ کیے گئے ہیں)