خیبر ٹیچنگ اسپتال میں نئی داخلہ پالیسی پریشانی کا باعث بن گئی
خیبر ٹیچنگ اسپتال میں نئی داخلہ پالیسی پریشانی کا باعث بن گئی
سندھ یونیورسٹی کی انتظامیہ نے فیسوں میں 30 فیصد اضافے کے خلاف احتجاج کرنے والے طلباء کے مطالبے کو جزوی طور پر قبول کرلیا ہے۔
سندھ یونیورسٹی نے جمعے کے روز ایک سرکلر جاری کیا، جس میں کہا گیا ہے کہ 2017 سے 2019 کے بیچز کے لیے جو عام میرٹ، سیلف فنانس اور شام کی شفٹ کی کیٹیگریز میں داخلہ لے چکے ہیں ان کی سالانہ داخلہ فیس میں کیے گئے اضافے میں میں 50 فیصد کمی کردی گئی ہے۔
مزید پڑھیئے: فیسوں میں اضافے کے خلاف سندھ یونیورسٹی کے طلباء کا احتجاج جاری
یونیورسٹی انتظامیہ نے بتایا کہ یہ ان تمام طلباء پر لاگو ہے، سوائے فائنل ایئر کے طلباء کے، جو اپنی ادا کردہ فیس کا ری فنڈ حاصل کریں گے۔ اگر طلباء پہلے ہی اضافہ شدہ فیس ادا کرچکے ہیں تو باقی بیچز کی فیس ایڈجسٹ کی جائے گی۔ یونیورسٹی انتظامیہ کے نئے اقدام کے مطابق فیسوں کی ادائیگی کی آخری تاریخ میں 3 جولائی تک اضافہ کردیا گیا ہے۔
تاہم احتجاج کرنے والے طلباء نے فیسوں میں کی جانے والی اس کمی کو مسترد کردیا ہے۔ ہفتے کے روز حیدرآباد میں احتجاجی ریلی کا انعقاد کرنے والی سندھی شاگرد تحریک نے پرانی فیسوں کو بحال کرنے کا مطالبہ کیا۔
ریلی کے شرکاء نے گل سینٹر سے حیدرآباد پریس کلب تک احتجاجی مظاہرہ کیا اور یونیورسٹی انتظامیہ کے نئے فیصلے کو مسترد کردیا۔
مزید پڑھیئے: مردان کی عبدالولی خان یونیورسٹی کو ملک کی بہترین درس گاہ کا درجہ حاصل
سندھی شاگرد تحریک پردیپ گلاب نے کہا کہ ہمیں تعلیم حاصل کرنے کے بنیادی حق سے محروم کردیا گیا ہے جو ملک کے آئین میں شامل ہے۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ سندھ یونیورسٹی کے زیادہ تر طلباء کا تعلق غریب طبقے سے ہے اور ان کے والدین پہلے ہی نامساعد حالات سے دوچار ہیں جس کی وجہ سے ان کے لیے اپنے بچوں کے تعلیمی اخراجات کی ادائیگی کرنا مشکل ہوگیا ہے۔
مزید پڑھیئے: کوہورٹ 2021: لمس میں این آئی سی کے لیے درخواستوں کا عمل شروع
ایک طالبہ کائنات ڈاہری نے کہا کہ ہم سندھ حکومت اور یونیورسٹی انتظامیہ کو متنبہ کرتے ہیں کہ وہ فیسوں میں اضافے کے فیصلے کو کالعدم قرار دیں بصورت دیگر ہم اپنے احتجاج کا دائرہ صوبے بھر میں وسیع کردیں گے۔
(یہ خبر ایکسپریس ٹریبیون کی 27 جون 2021 کی اشاعت سے اخذ کی گئی ہے)