میڈیکل کالجوں میں فاٹا کے طلباء کے کوٹے میں اضافہ کیا جائے گا
میڈیکل کالجوں میں فاٹا کے طلباء کے کوٹے میں اضافہ کیا جائے گا
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اسٹیٹس اینڈ فرنٹیئر ریجنز نے درخواست کی ہے کہ پاکستان میڈیکل کمیشن (پی ایم سی) سابق فاٹا کے طلباء کے لیے میڈیکل کالجوں میں میڈیکل سیٹوں میں اضافے کا اعلان کرے۔
اس کمیٹی نے پاکستان میڈیکل کمیشن (پی ایم سی) کے چیئرمین کے ساتھ ایک میٹنگ بلائی ہے اور زور دیا ہے کہ صوبے ایم ڈی کیٹ کو اپنے نصاب کا حصہ بنائیں۔
ساجد خان کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ریاستی و سرحدی علاقوں کا اجلاس جمعہ کے روز پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔ کمیٹی کے ارکان جمال الدین، گل داد خان، افضل کھوکھر، صالح محمد اور شاہ زین بگٹی نے اس اہم اجلاس میں شرکت کی۔
مزید پڑھیئے: عالمی خطرات کے پیش نظر قومی سائبر سیکیورٹی کو مضبوط کرنا ہوگا، صدر علوی
کمیٹی نے صدر پاکستان میڈیکل کمیشن کے کمیٹی کے اجلاسوں میں شرکت نہ کرنے پر تشویش کا اظہار کیا۔ جبکہ پی ایم سی حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ سابق فاٹا کے طلباء کے بڑھائے گئے کوٹے پر کام کیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں کوٹہ بڑھانے سے پہلے سہولیات کا جائزہ لینا ہوگا جبکہ اس موقع پر قائمہ کمیٹی کے چیئرمین نے سوال کیا کہ صدر پی ایم سی اجلاس سے کیوں غیر حاضر رہے۔
کمیٹی کے چیئرمین نے درخواست کی کہ سیکریٹری سیفران کمیٹی کو صورتحال سے آگاہ رکھیں۔ سیکریٹری سیفران نے کمیٹی کو یہ بھی بتایا کہ سابق فاٹا میں میڈیکل سیٹوں کی تعداد 36 ہو گئی ہے۔
ایم این اے جمال الدین نے کہا کہ قبائلی عوام کے پاس اب بھی رہنے کے لیے گھر نہیں ہیں اور فوجی آپریشن اور دہشت گردی کے نتیجے میں خستہ حالی میں زندگی گزار رہے ہیں، ہمارے نوجوانوں کو بہتر مستقبل فراہم کرنے کے لیے وسائل نہیں ہیں۔
انہوں نے طلباء کی وکالت کرتے ہوئے کہا کہ فاٹا کے طلباء کو میڈیکل اور انجینئرنگ کالجوں میں داخلے کا ان کا حق دیا جائے۔
مزید پڑھیئے: ایچ ای سی: ڈگری ایکویلنس سرٹیفکیٹس کے لیے آن لائن پورٹل کا آغاز
کمیٹی نے پاکستان میڈیکل کمیشن کے نیشنل میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج داخلہ ٹیسٹ این میڈ ڈی کیٹ پرعدم اطمینان کا اظہار کیا اور مشورہ دیا کہ ہر صوبے کو اپنے نصاب کے مطابق یہ ٹیسٹ کرانے کی اجازت دی جائے۔
حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ فاٹا کے طلباء کو یونیورسٹیوں میں فاٹا کوٹہ پر داخلہ نہیں دیا جا رہا ہے حالانکہ طلباء میرٹ پر ہیں، کمیٹی نے زرعی یونیورسٹی فیصل آباد اور انجینئرنگ یونیورسٹی پنجاب کے سربراہان کو ان اعتراضات کی وجہ سے کہ انہوں نے یونیورسٹی کا داخلہ ٹیسٹ پاس نہیں کیا تھا، آئندہ اجلاس میں طلب کر لیا۔